لوک سبھا میں اویسی کا الزام، عمران مسعود نے بھی اسے ’’جمہوریت کاقتل ‘‘قراردیا، وینوگوپال نے کمیشن کی جانبداری پرسوال اٹھایا، سی پی ایم اور شرومنی اکالی دل نے بھی نشانہ بنایا
EPAPER
Updated: December 10, 2025, 10:49 PM IST | New Delhi
لوک سبھا میں اویسی کا الزام، عمران مسعود نے بھی اسے ’’جمہوریت کاقتل ‘‘قراردیا، وینوگوپال نے کمیشن کی جانبداری پرسوال اٹھایا، سی پی ایم اور شرومنی اکالی دل نے بھی نشانہ بنایا
وندے ماترم پر مباحثہ کی طرح ہی انتخابی اصلاحات کے حوالے سے پارلیمنٹ میں ایس آئی آر کے معاملے میں بھی حکومت بدھ کو بری طرح دفاعی پوزیشن میں آگئی۔ اپوزیشن کی کم وبیش تمام پارٹیوں نے اور بی جےپی کی سابق اتحادی پارٹیوں نے بھی ملک میں ہونے والے انتخابات کے منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور شفاف ہونے پر سوال کھڑے کئے۔بحث کا محور انتخابی فہرستوں کی ’’خصوصی جامع نظر ثانی‘‘ ہی رہا جس پر گفتگو کرتے ہوئے لوک سبھا میں مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسد الدین اویسی نے دوٹوک انداز میں ایس آئی آر کو ’’عقبی دروازہ سے این آر سی کا نفاذ‘‘ قراردیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ مذہب کی بنیاد پر شہریوں کو حق رائے دہی سے محروم کیا جا رہا ہے۔کانگریس کے عمران مسعود نے بھی حکومت پر ’’جمہوریت کا قتل‘‘کرنے کا الزام عائد کیا ۔
’’بیک ڈور این آر سی‘‘
اسدالدین اویسی نے لوک سبھا میں اپنی تقریر کے دوران الزام لگایا کہ ووٹر لسٹوں کی خصوصی جامع نظر ثانی(ایس آئی آر) دراصل ’’بیک ڈور این آر سی‘‘ ہے۔ انہوں نے اختیارات کا ’’بدنیتی کے تحت استعمال‘‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر ووٹ کے حق سے محروم کرنا ہے۔ انہوں نے حق رائے دہی کو بنیادی حق بنانے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہاکہ ’’میں ابتدا میں ہی یہ نشانزد کردینا چاہتا ہوں کہ ایس آئی آر پارلیمنٹ کے طے کردہ حقوق کی خلاف ورزی اور سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے منافی ہے ۔ انہوں نے للکارتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ سے ’’بڑا‘‘ نہیں ہوسکتا۔
عوامی نمائندگی ایکٹ کی خلاف ورزی
اس کے ساتھ ہی انہوں نے تفصیل سے ایوان کوبتایا کہ ’’عوامی نمائندگی ایکٹ میں واضح طورپر کہاگیا ہے کہ انتخابی فہرست میں نام کی شمولیت شہری کے اس کےک حلفیہ بیان پر ہوگی کی کہ وہ ہندوستانی شہری ہے اور اس کی تائید میں اسے فارم۶؍ میں مذکور۶؍ دستاویزات میں کوئی ایک فراہم کرنا ہوگا۔‘‘ انہوں نے زور دیکر کہا کہ ’’یہ وہ قانون ہے جو پارلیمنٹ نے پاس کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے لال بابو حسین کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ جب کسی ووٹر کو انتخابی فہرست میں شامل کرلیا جائے تو یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ شہری ہے اور اسے فہرست سے نہیں نکالا جاسکتا سوائے اس کے اس اس کی شہریت کی جانچ ہو اور اسے اپنے دلائل پیش کرنے کا خاطر خواہ موقع دیا جائے۔‘‘
شہریت پر شبہ کی وجہ بتانا لازمی
اویسی نے زور دیکر کہا کہ ایسی کسی بھی انکوائری سے قبل ’’ یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ شہریت پر شک کی بنیاد کیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اب (ایس آئی آر میں) جو کچھ ہورہا ہے وہ یہ ہے کہ الیکشن کمیشن ثبوت کا بوجھ ووٹر پر ڈال رہا ہے۔ اویسی نے کہا کہ ’’یہ اس ایوان کے منظور کردہ عوامی نمائندگی ایکٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ ایس آئی آر نے سارا معاملہ الٹ دیا ہے اور ذمہ داری ووٹر پر ڈال دی ہے۔‘‘
بلا جواز شہریت پر شک
انہوں نے ایس آئی آر کے تحت رائے دہندگان کی شہریت پر بلا جواز شک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’جو ووٹر۲۰۲۵ء کی انتخابی فہرست میں شامل تھے، انہیں شہری تصور کرنے کے بجائے اب اپنی شہریت ثابت کرنے کیلئے دستاویزجمع کرانے پڑ رہے ہیں۔۲۰۰۳ء کی انتخابی فہرست کو بلا کسی بنیاد کے اس نظر ثانی کا معیار بنا دیا گیا ہے۔‘‘
جمہوریت کا قتل ہورہاہے: مسعود
کانگریس کے رکن پارلیمان عمران مسعود نے ملک میں ’’جمہوریت کے قتل‘‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایس آئی آر سے سب سے زیادہ متاثر دلت اور مسلمان ہورہے ہیں۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے حال ہی میں سہارنپور کے میئر الیکشن کا حوالہ دیااور بتایاکہ دلت اور مسلم ووٹرس کو پولیس کی کیسے ظلم کا سامنا کرنا پڑا۔ ‘‘ انہوں نے بیلٹ پیپر سے الیکشن کروانے کی مانگ کی۔ لوک سبھا میں سماجوادی پارٹی کی رکن ڈمپل یادو نے بھی الیکشن بیلٹ پیپر سے کرانے کا مطالبہ کیا ۔
الیکشن کمیشن کی جانبداری
کانگریس لیڈر کے سی وینو گوپال نے کہا کہ اپوزیشن الیکشن کمیشن کی جانبداری کی وجہ سے پریشان ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس سے پہلے ایس آئی آر کم از کم ۶؍ ماہ کا ہوتا تھا جو اب مہینے بھر میں مکمل کروایا جارہاہے۔ بی جےپی کی اتحادی شرومنی اکالی دل کی ہرسمرت کور نے کہا کہ جب تک انتخابی عمل کو نیچے سے اوپر تک شفاف نہیں بنایا جاتاپورا تب تک یہ پورا انتخابی عمل ہی مذاق بن کر رہ گیا ہے۔ ہر سمرت کور نے بے لاگ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم خود کو جمہوریت تو کہہ رہے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ ملک میں اب کوئی جمہوری نظام ایسا نہیں جو آزاد ہو۔ کانگریس کے اُجول رمن نےایس آئی آر کو ووٹرس کے نام حذف کرنے کی مہم قرار دیا ۔ا نہوں نے اس سلسلے کو فوراً روکنے اورجن لوگوں کے نام نکالے گئے ہیں انہیں اس کی وجہ فراہم کرنے کی مانگ کی۔