اس عمل کے دوران کام کے بوجھ سے۶؍ ریاستوں میں۱۶؍ بی ایل ا وز کی موت پر کانگریس صدر کھرگے کا رد عمل، اس کے جبری نفاذ پر سوال اٹھایا
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے ایس آئی آراور الیکشن کمیشن پر سخت الفاظ میں تنقید کی ہے۔ تصویر:آئی این این
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے اتوار کو بی جےپی پر سخت حملہ کیا۔ ملک بھر میں کئی بوتھ لیول آفیسرز(بی ایل اوز) نے ووٹر لسٹوں کی جاری خصوصی جامع نظر ثانی مہم (ایس آئی آر)کے دوران مبینہ کام کے بوجھ سےپریشان ہو کر خودکشی کر لی۔ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب کیرالا کے کنور سے ایک بی ایل او کی خودکشی کا معاملہ سامنے آیا ، اس کے بعد مغربی بنگال میں بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا ۔ ۶؍ ریاستوں میں۱۶؍ بی ایل اوز کی موت کا انکشاف کرنے والی ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ انتخابی دھاندلیوں نے ’خطرناک موڑ ‘ لیا ہے۔
ملکارجن کھرگے نےایکس پر ایک پوسٹ میں ایس آئی آر کی مشق کو جبری نفاذ کے طور پر بیان کیا اور اس کا موازنہ نوٹ بندی اورکووڈلاک ڈاؤن سے کیا۔ کانگریس سربراہ نے بی ایل اوز کی موت پر الیکشن کمیشن کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے لکھا’’بی جے پی کی ووٹ چوری نے اب خطرناک رخ اختیار کر لیا ہے۔ کام کے بوجھ تلے دبے بی ایل او اور پولنگ افسران خودکشی کر رہے ہیں۔ میری گہری تعزیت ہر اس خاندان سے ہے جس نے اپنے عزیز کو کھو دیا ہے۔ زمینی سطح پر جان گنوانے والے افسران کی تعداد سامنے آنے والی تعداد سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہےجو انتہائی تشویشناک ہے۔ کون ان خاندانوں کو انصاف فراہم کرے گا؟‘‘
کھرگے نے کہا’’بی جے پی چوری کے ذریعے اقتدار کا مزہ لے رہی ہے، جب کہ الیکشن کمیشن خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ بغیر کسی منصوبہ بندی اور انتہائی جلدبازی میں ایس آئی آر کا نفاذ نوٹ بندی اور کووڈ لاک ڈاؤن کی یادیں تازہ کر دیتا ہے۔‘‘ بی ایل ا وز کی خودکشی کے واقعات کو بی جے پی کی ’اقتدار کی بھوک‘کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کانگریس کے سربراہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایس آئی آر کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں جو اس وقت۱۲؍ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جاری ہے۔
انہوں نے پوسٹ میں لکھا’’بی جے پی کی اقتدار کی بھوک اور طاقت کے غلط استعمال کا نتیجہ ہے کہ آئینی ادارےبھی دم توڑ نے پرمجبور ہیںاور جمہوریت کمزور ہوتی جارہی ہے،بہت ہو چکا!! اگر ہم اب بھی نہیں بیدار ہوئے تو جمہوریت کے آخری ستون کو گرنے سے کوئی نہیں بچا سکتا۔ جو لوگ ایس آئی آر اور ووٹ چوری پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں،وہ بی ایل اوز کی موت کے بھی ذمہ دار ہیں۔جمہوریت کو بچائیں۔‘‘
کھرگے نے جس رپورٹ کا حوالہ دیا اس کے مطابق، ۶؍ریاستوں میں۱۶؍ بی ایل او زکی موت ہوئی ہے، جن میں گجرات اور مدھیہ پردیش میں چار چار، مغربی بنگال میں تین، راجستھان میں دو، اور تمل ناڈو اور کیرالہ میں ایک ایک بی ایل اوشامل ہے۔
کرناٹک کی سیاسی صورتحال پر تبصرہ
کرناٹک کانگریس میںوزیر اعلیٰ سدارامیا اور ڈی کے شیوکمار کے در میان وزارت اعلیٰ کے عہدہ پر کشمکش جاری ہے۔ ریاست میں قیادت کی تبدیلی کے بارے میں قیاس آرائیاں عروج پر ہیں۔ اس تعلق سے بھی کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی فیصلہ ہوگا وہ پارٹی اعلیٰ کمان کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس معاملے پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔
اے آئی سی سی کے سربراہ نے یہ بیان سدارامیا کے ساتھ ایک گھنٹے سے زیادہ جاری رہنے والی میٹنگ کے ایک دن بعد دیا۔ سدارامیا نےسنیچر (۲۲ ؍نومبر) کو بنگلور میں پارٹی صدر کھرگے سے ملاقات کی تھی۔ اتوار(۲۳؍ نومبر) کو بنگلور میں نامہ نگاروں سے کھرگے نے کہا’’ جو کہنا تھا میں نے کہہ دیا ہے۔ یہاں کھڑے رہنے سے آپ کا وقت ضائع ہو رہا ہے، اور مجھے بھی اچھا نہیں لگتا۔ جو کچھ بھی ہوگا، اعلیٰ کمان طےکرے گی۔ آپ کو زیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘واضح رہےکہ کرناٹک حکومت کے۲۰؍ نومبر کو ڈھائی سال مکمل ہونے کے ساتھ ہی یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا کرناٹک میں قیادت میں تبدیلی آئے گی۔ وزیر اعلیٰ سدارامیا نے کہا ہے کہ ہائی کمان جو بھی فیصلہ کرے گی وہ اس کی پابندی کریں گے۔