اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران کی میٹنگ، وزیر اعظم مودی پر آپریشن سیندور کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث کرانے پر زور، اپوزیشن کی دلیل:اگر بیرون ملک کثیر جماعتی وفودہندوستان کا موقف پیش کرسکتےہیں تو پارلیمنٹ میں حکومت بحث کیوں نہیں کراسکتی؟
EPAPER
Updated: June 03, 2025, 10:57 PM IST | New Delhi
اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران کی میٹنگ، وزیر اعظم مودی پر آپریشن سیندور کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث کرانے پر زور، اپوزیشن کی دلیل:اگر بیرون ملک کثیر جماعتی وفودہندوستان کا موقف پیش کرسکتےہیں تو پارلیمنٹ میں حکومت بحث کیوں نہیں کراسکتی؟
پہلگام دہشت گردانہ حملہ اور پاکستان کے خلاف آپریشن سیندور کے حوالے سے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں بحث کرانے اور وزیر اعظم کی جانب سے بیان دینے کے اپوزیشن کے مطالبہ میں مزید شدت آتی جارہی ہے۔ اب باضابطہ طور پر اپوزیشن کی ۱۶؍ جماعتوں کے لیڈروںنے وزیراعظم مودی کو مشترکہ طورپر خط لکھ کر پاکستان کے خلاف آپریشن سیندور پر بحث کیلئے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اس سلسلہ میںقومی دارالحکومت دہلی میں اپوزیشن اتحاد کی جماعتوں کی میٹنگ ہوئی۔ اس میں کانگریس، ترنمول کانگریس، راشٹریہ جنتا دل، سماج وادی پارٹی، شیو سینا (یو بی ٹی)،نیشنل کانفرنس، سی پی ایم، آئی یو ایم ایل، سی پی آئی، ریوولوشنری سوشلسٹ پارٹی(آر ایس پی)، ڈی ایم کے، سی پی آئی(ایم ایل) سمیت دیگر جماعتوں کے لیڈران نے شرکت کی۔ اس میٹنگ میں انڈیا بلاک کے ممبران پارلیمنٹ نے خصوصی اجلاس بلائے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی کےنام ایک خط پر دستخط بھی کئے ہیں۔
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش اور دپیندر ہڈا، ترنمول کانگریس کے لیڈر ڈیرک اوبرائن، سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو، راشٹریہ جنتال کے لیڈر منوج جھا اور شیو سینا (یو بی ٹی) کے لیڈرسنجے رائوت نے میٹنگ میں شرکت کی۔عام آدمی پارٹی میٹنگ میں شامل نہیں ہوئی لیکن اس نے علاحدہ طورپر وزیر اعظم مودی کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
میٹنگ کے بعد دپیندر ہڈانے منعقدہ پریس کانفرنس سے کہاکہ پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے جوابی کارروائی کے لئے حکومت کی مکمل حمایت کی تھی۔ اس لئے ہمارا مطالبہ ہےکہ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلایا جائے جس کے ذریعے ہم اپنی افواج کا شکریہ ادا کر سکیں اور حکومت اس پورے معاملے پر اپنا موقف پیش کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنا نقطۂ نظرملک کے عوام کے سامنے رکھنا چا ہئے اور آپریشن سیندور کے حوالے سے امریکہ کی طرف سے اعلان کردہ جنگ بندی، پاکستان کو عالمی سطح پر یکہ و تنہا کرنے اور دہشت گردی کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکنے جیسےامور پر کھل کر گفتگو کرنی چاہئے۔ ہڈا نے کہا کہ جب حکومت دوسرے ممالک میں اپنی بات رکھ رہی ہے اور اپنے کئی وفود وہاں بھیج چکی ہے توملک کی پارلیمنٹ میں بھی ان مسائل پر گفتگو کرنی چاہئے کہ کیونکہ پارلیمنٹ سے ملک کے۱۴۰؍ کروڑ عوام کے جذبات وابستہ ہیں۔
ترنمول کانگریس کے لیڈرڈیرک اوبرائن نےکہاکہ ۱۶؍ جماعتوں نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا مطالبہ کیا ہے۔ حکومت پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے اورپارلیمنٹ ملک کے عوام کو جوابدہ ہے۔ اسی لئے ہم پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ترنمول کانگریس نے تجویز پیش کی ہےکہ کثیر جماعتی وفود جو کہ مختلف ممالک کا دورہ کررہے ہیں،جب وہ واپس آجائیں تو جون میں ہی خصوصی اجلاس طلب کیا جائے۔ اس طرح سے ان وفود کی کارگزاری بھی سامنے آجائیں گے اور ان کےممبران بھی اپنے اپنے تجربات پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرسکیں گے ۔ اس پریس کانفرنس سے سنجے رائوت اور منوج جھا نے بھی خطاب کیا ۔ ان دونوں نے بھی وہی مطالبہ دہرایا کہ خصوصی اجلاس فوری طور پر بلایا جانا چاہئے کیوں کہ فوجی سربراہ سی ڈی ایس جنرل انل چوہان کے بیان کے بعد جو صورتحال بنی ہے اس پر غور کیا جاسکے۔