Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہڑتال کاچھٹا دن: نجی ملازمین مطالبات پر اٹل، مسافر بے حال

Updated: August 08, 2023, 1:29 AM IST | Shahab Ansari and iqbal Ansari | Mumbai

وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی تک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان۔ مستقل ملازمت پر رکھنے کا فیصلہ ہونے تک ملازمین کو براہِ راست بیسٹ کے ذریعہ کانٹریکٹ پر رکھنے کا مطالبہ

A large number of passengers wait for a bus outside Andheri station. (PTI)
اندھیری اسٹیشن کے باہر بڑی تعداد میں مسافر بس کا انتظار کرتے ہوئے۔(پی ٹی آئی)

 ہڑتال کر رہے بیسٹ ملازمین نے پیر کو ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کرکے اعلان کیا ہے کہ جب تک وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے ان کے وفد سے ملاقات کرکے انہیں کوئی یقین دہانی نہیں کراتے تب تک ان کی ہڑتال جاری رہے گی۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ جن نجی کمپنیوں اور بیسٹ کے درمیان معاہدہ کی بنیاد پر وہ بیسٹ بسوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں ان کمپنیوں کو درمیان سے ہٹادیا جائے اور جب تک انہیں بیسٹ کے مستقل ملازمین کا درجہ ملنے کا فیصلہ نہیں ہوجاتا تب تک بیسٹ براہِ راست انہیں کانٹریکٹ پر ملازم رکھے۔دریں اثنا پیر کو بھی متعدد بسیں بند رہنے سے مسافر پریشان ہوئے
 ایک سوال کے جواب میں قلابہ بیک بے ڈپو پر کام کرنے والے وشال کرانڈے نے کہا کہ نجی کمپنیاں کانٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین کے ساتھ ہٹلر جیسا برتائو کررہی ہیں جس سے ملازمین بہت زیادہ پریشان ہیں۔ وشال نے مزید کہا کہ ’’ہم بسوں میں اتنا ہی کام کرتے ہیں جتنا بیسٹ کے مستقل ملازمین ہمارے ساتھ ڈیوٹی پر رہتے ہوئے کرتے ہیں لیکن ان کی تنخواہیں ہمارے مقابلے دوگنی ہیں۔ اس کے علاوہ ہمیں ڈیوٹی پر جاتے وقت بھی بیسٹ بسوں میں مفت سواری کی اجازت نہیں ہے۔ اتنی کم تنخواہ اور کسی دیگر سہولت کے بغیر کام کرنا انتہائی دشوار ہے جس کی وجہ سے معاہدے پر کام کرنے والے ۱۰۰؍ فیصد ملازمین ہڑتال پر ہیں۔‘‘
 منگل پربھاد لودھاکی مداخلت
 ممبئی مضافاتی ضلع کے سرپرست وزیر منگل پربھات لودھا نے پیر کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت بیسٹ بس کے نجی ملازمین کی ہڑتال کی وجہ سے مسافروں کو ہونے والی پریشانیوں کو دور کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ اسی لئے ایس ٹی اور نجی بسوں کی بھی خدمات لی جارہی ہے۔ منگل پربھاد لودھا نے ہڑتالی ملازمین سے کام پر واپس آنے کی اپیل کی۔
 نگراں وزیر لودھا نے بتایا کہ ممبئی میں عوام کی خدمت کیلئے ۳؍ ہزار۵۲؍ بسیں ہیں۔ ان میں سے ایک ہزار ۳۸۱؍ بسیں بیسٹ کی ہیں جو چل رہی ہیں۔ 
 باقی ایک ہزار ۶۷۱؍ بسیں نجی کمپنیوں کے ذریعے کانٹریکٹ پر چلائی جاتی ہیں۔ بیسٹ کی طرف سے ۹۰۰؍ ڈرائیور فراہم کئے گئے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں بسیں دستیاب ہوں۔ ایم ایس آر ٹی سی نے بیسٹ کیلئے ۱۸۰؍سے زیادہ بسیں فراہم کی ہیں۔ اس کے علاوہ ۲۰۰؍ سے زائد پرائیویٹ بسیں بھی چلائی گئیں۔ اس طرح ۳؍ ہزار ۵۲؍ بسوں میں سے ۲؍  ہزار  ۶۵۱؍ بسیں شہریوں کی سہولت کیلئے چلائی جارہی ہیں اور حکومت کی کوشش ہے کہ باقی ۴۰۰؍ بسیں بھی فوری طور پر شروع کی جائیں، نجی کمپنیاں بس ڈرائیوروں کی کم از کم اجرت کی ضمانت دیں، انہیں ضروری سہولیات فراہم کریں اور دیوالی بونس کے حوالے سے کمپنیوں کے مالکان سے بات چیت کریں۔ 
 ایس ٹی اور پرائیویٹ بسیں ناکافی ثابت ہوئیں 
 بیسٹ کے ٹھیکیدار ملازمین کی ہڑتال کے دوران مسافروں کو پریشانی سے بچانے کیلئے حکومت نے ایس ٹی اور پرائیویٹ بسیں تو چلائیں لیکن یہ خدمات بھی ناکافی ثابت ہوئیں۔ تاخیر سے آنے کےسبب بسیں فوری طور پر مسافروں سے بھر جاتی ہیں اور کئی مسافروں کو جان خطرے میں ڈال کر دروازے پر لٹک کر سفر کرتے دیکھا گیا۔دھاراوی پمپنگ اسٹیشن بس اسٹاپ پر کھڑے ایک مسافر نے بتایا کہ ’’مجھے باندرہ گورنمنٹ کالونی جانا ہے۔ میں بس روٹ نمبر ۱۱؍ سے سفر کرتا ہوں۔ عام دنوں میں ۱۵؍ تا ۲۰؍ منٹ کے وقفے سے اور کبھی کبھی تو ۵؍ تا ۷؍ منٹ کے وقفے سے بس مل جاتی تھی لیکن پیر کو پون گھنٹے کے بعد بھی بس کا کوئی پتہ نہیں تھا۔ ایک بس آئی بھی تو وہ چھوٹی بس تھی اور اس کے رکتے ہی  مسافروں سے بھر گئی یہاں تک کہ چند مسافروں نے دروازے پر لٹک کر سفر کیا۔‘‘اسی طرح شہر کے دیگر علاقوں میں بھی بس اسٹاپ پر لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔

 

BEST Bus Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK