Inquilab Logo

سولرکمپنی دھماکہ: مہلوکین کی لاشیں اہل خانہ کونہیں دی گئیں؟

Updated: December 20, 2023, 12:09 PM IST | Ali Imran | Nagapur

انتظامیہ نے خود ہی ان کےمہلوک عزیزوں کی آخری رسومات ادا کر دیں، اہل خانہ کی جانب سے کمپنی پر کئی الزامات۔

The search for the bodies is still going on. Photo: Agency
لاشوں کی تلاش کا کام اب بھی جاری ہے۔ تصویر : ایجنسی

۲؍ روز قبل ناگپور کی سولر کمپنی میں ہوئے دھماکہ معاملے میں کونڈھالی پولیس نے نامعلوم شخص کے خلاف معاملہ درج کرلیا ہے۔ اس دوران خبر ملی ہے کہ مہلوکین کی لاشیں ان کے لواحقین کے سپرد نہیں کی گئیں بلکہ ان کی آخری رسومات اجتماعی طورپر ضلعی انتظامیہ نے خفیہ طور پر ادا کیں ۔ اس فیصلے کی لواحقین نے سخت مخالفت کی، لیکن انہیں مایوس ہونا پڑا۔
واضح رہے کہ ناگپور شہر کے قریب بازار گاؤں میں ایک سولر کمپنی میں اتوار کو صبح کی شفٹ میں کام کرنے والے ۱۲؍ میں سے۹؍ مزدور ایک زور دار دھماکے میں ہلاک ہو گئے۔ اس واقعہ نے ضلع کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس واقعے میں غریب مزدوروں کی اموات سے اہل خانہ پر غم کے پہاڑ ٹوٹ پڑے۔ جائے وقوعہ سے اب تک چار ملازمین کی جلی ہوئی لاشیں اور کچھ لاشوں کی باقیات برآمد ہوئی ہیں ۔ تلاش ابھی جاری ہے۔ اس دوران مزدوروں کے لواحقین یہ جاننے کے بعد مشتعل ہوگئے کہ فیکٹری انتظامیہ مزدوروں کی اجتماعی طور پر آخری رسومات ادا کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ ان کا مطالبہ تھاکہ جو بھی باقیات ملی ہیں وہ ہمارے حوالے کر دیں ۔ ہم اجتماعی آخری رسومات کی اجازت نہیں دیں گے۔ مہلوکین کے اہل خانہ پیر کی صبح سے ہی فیکٹری کے سامنےبیٹھے ہیں ۔
 یاد رہے کہ اتوار کی رات تک موقع سے چار جلی ہوئی لاشیں برآمد ہوئی تھیں ۔ مزید تلاشی کے بعد ۵؍ مزدوروں کی کٹی ہوئی لاشیں بھی ملیں ۔ انہیں پلاسٹک کے تھیلے میں باندھ کر رات کو سرکاری اسپتال بھیج دیا گیا ۔ خفیہ اطلاع موصول ہوئی ہے کہ سولر کمپنی اور انتظامیہ نے مزدوروں کی لاشوں اور باقیات کو ان کے اہل خانہ کے حوالے کرنے کے بجائے ان کی اجتماعی تدفین کا فیصلہ کیا ہے۔ ضلع کلکٹر کے حکم کے مطابق کاٹول ڈیولپمنٹ افسران نے آخری رسومات کیلئے بازارگاؤں میں جگہ کا معائنہ کیا تھا جہاں مہلوکین کی اجتماعی آخری رسومات ادا کردی گئیں۔
دھماکے کے بعد سے فیکٹری تنازعات میں ہے اور کئی نئے معاملات سامنے آرہے ہیں۔ فیکٹری میں کام کرنے والے ملازمین نےمیڈیا کو بتایا کہ فیکٹری میں مزدوروں کو زبردستی ہفتہ کی چھٹی پر بھی کام پر بلایا جاتا ہے اور `اوور ٹائم کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ انکار کرنے والوں کو نوکری سے فارغ کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔ ملازمین کے مطابق کمپنی میں پہلی شفٹ میں ۸؍ گھنٹے کام کرنے کے بعد کمپنی میں منیجرز اور سپروائزر انہیں زبردستی دوسری شفٹ میں بھی کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں ۔ اگر وہ انکار کریں تو ان کی اجرت روک دی جاتی۔ اکثر `بائیو میٹرک مشین پر حاضری سے منع کیا جاتا ہے۔ انہیں نوکری سے نکالنے کی دھمکی بھی دی جاتی ہے۔ اسلئے اکثر ملازمین کو فیکٹری کی خواہش کے مطابق ۱۶؍ ۔ ۱۶؍ گھنٹے مسلسل کام کرنا پڑتا ہے۔ اکثر ملازمین کو بیمار ہونے کے باوجود کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اس دوران پولیس سپرنٹنڈنٹ ہرش پوددار نے کہا کہ دھماکے کے معاملے میں کونڈھالی تھانے میں نامعلوم ملزمین کے خلافدفعہ ۳۰۴(اے) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس اس معاملے میں محتاط موقف اختیار کئے ہوئے ہے اور ملزمین کی تلاش جاری ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK