Inquilab Logo

صومالیہ:صدارتی محل کے قریب خود کش حملہ،۸؍افراد ہلاک

Updated: September 27, 2021, 12:50 PM IST | Agency

؍۷؍دیگر زخمی،ایک چوکی پر پولیس کے ذریعہ روکے جانے پر ڈرائیور نے گاڑی کو دھماکہ سے اڑادیا

The wreckage of the car used in the attack can be seen in Somalia.Picture:INN
صومالیہ میں حملہ کرنے کیلئے استعمال کی جانے والی کار کا ملبہ دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر: آئی این این

صومالیہ کے دارالحکومت  موغادیشو میں خودکش کار بم حملے میں کم از کم ۸؍افراد ہلاک ہو گئے۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افریقہ کے شدت پسند گروپ الشباب نے صدارتی محل کے قریب ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔  ڈسٹرکٹ پولیس چیف مکاوی احمد مودی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کار بم دھماکے میں۸؍ افراد ہلاک ہوئے جن میں سے بیشتر عام شہری تھے جبکہ ۷؍دیگر زخمی ہوئے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ گاڑی کے ڈرائیور نے دھماکہ خیز مواد کو اس وقت دھماکے سے اڑا دیا جب پولیس نے اسے ایک چوکی پر روکا، دھماکہ صومالیہ کے صدارتی محل سے ایک کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر ہوا۔ایک عینی شاہدمحمد حسن نے اے ایف پی کو بتایا کہ اہلکار عام طور پر چیک پوائنٹ سے گزرنے سے پہلے گاڑیوں کو چیک کرنے کیلئے روکتے ہیں، اس گاڑی کو سیکوریٹی گارڈز نے روکا اور اس میں دھماکہ ہو گیا، اس موقع پر وہاں کئی دوسری کاریں اور لوگ سڑک سے گزر رہے تھے، میں نے وہاں پر زخمی اور مردہ لوگوں کو دیکھا۔
 جس چوکی پر حملہ ہوا اسے صدر اور وزیراعظم دارالحکومت موغادیشو کے ہوائی اڈے پر آنے اور جانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون ہیباق ابوکر بھی شامل ہیں جو وزیر اعظم محمد روبل کے مشیر برائے خواتین اور انسانی حقوق ہیں۔روبل نے کہا کہ ہمیں ان بے رحم دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں تعاون کرنا ہوگا جو باقاعدگی سے ہمارے لوگوں کو مارتے ہیں، انہوں نے ہیباق ابوکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ایماندار اور محنتی لڑکی کے ساتھ ساتھ مخلص شہری بھی قرار دیا۔ القاعدہ سے وابستہ دہشت گرد گروپ الشباب نے موغادیشو پر۲۰۱۱ءتک حکومت کی لیکن اسی سال افریقی یونین کے فوجیوں نے انہیں شہر سے نکال دیا تھا۔اس کے بعد سے ایک دہائی کا عرصہ گزر جانے کے باوجود وہ آس پاس کے دیہی علاقوں پر قابض ہیں جہاں سے سرکاری اور شہری املاک کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔سنیچرکا حملہ ایک ایسے موقع پر ہوا جب ملک کے صدر محمد عبداللہ محمد اور وزیر اعظم روبل کے درمیان سیکوریٹی اسٹاف کی بھرتی اور برطرفی پر تناؤ کا ماحول ہے اور اسی وجہ سے۱۰؍اکتوبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کا انعقاد خطرے میں پڑ گیا ہے۔

somalia Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK