• Tue, 25 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایس آئی آر پر کہیں خود کشی تو کہیں استعفیٰ، کمیشن پر شدیدبرہمی

Updated: November 24, 2025, 11:17 PM IST | New Delhi

بنگال میںاحتجاج، انتخابی کمیشن کے دفتر کا گھیراؤ،نوئیڈا میں  استعفیٰ، کیرالا میں  پریشان بی ایل او کا آڈیو وائرل مگر کمیشن ہٹ دھرمی پر قائم، یوپی میں ۶۰؍ کے خلاف ایف آئی آر

BLOs protest outside the office of the Chief Electoral Officer in West Bengal.
مغربی بنگال میں  بی ایل اوز چیف الیکٹورل آفیسر کے دفتر کے باہر احتجاج کرتے ہوئے۔

ملک کی کئی ریاستوں میں ووٹر لسٹ کی خصوصی جامع نظر ثانی (ایس آئی آر)کی وجہ سے   افراتفری  مچ گئی ہے۔  ۳؍ ہفتوں میں ۱۶؍ بی ایل اوز کی موت  کے بعد   ایس آئی آر کی مخالفت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ پیر کو مغربی بنگال میں ایس آئی آر فوراً روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بی ایل اوز  نے چیف الیکٹورل آفیسر کے دفتر کا گھیراؤ کیا اوراس میں  زبردستی  داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس کے باوجود الیکشن کمیشن اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔ پیر کو اس نے اتر پردیش میں ’’ تساہلی اور حکم عدولی‘‘ کی پاداش میں ۶۰؍ بی ایل او ز اور ۷؍ سپر وائزرس کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے جبکہ ۲؍ کو معطل کردیا گیا ہے۔  اُدھر نوئیڈامیں ایک خاتون  ٹیچر نے  بی ایل او کی ڈیوٹی میں  کام  کے دباؤ کی وجہ سے یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دے دیا کہ’’یہ کام مجھ  سے نہیں ہوگا۔‘‘ اس بیچ کیرالا میں بھی  شدید دباؤ  سے جوجھ رہے ایک بی ایل او کے فون کال کی ریکارڈنگ منظر عام پر آئی ہے۔ یہاں ایک بی ایل او ذہنی دباؤ کی وجہ سے استعفیٰ دے چکاہے۔ 
مغربی بنگال میں شدید احتجاج
 مغربی بنگال میں جاری ایس آئی آر میں  مصروف بوتھ لیول افسران (بی ایل اوز)نے حد سے زیادہ کام کے دباؤ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پیر کو  سی ای او کے دفتر کا گھیراؤ کیا اوراس میں داخل ہونے کی کوشش ۔اس دوران   پولیس اہلکاروں  کے ساتھ ان کی  ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ 
  بی ایل او ادھیکار رکشا کمیٹی کے اراکین نے شمالی کولکاتا کے کالج اسکوائر سے ریلی نکالی۔ وہ تالے اور بیڑیاں اٹھائے ہوئے تھے تاکہ علامتی طور پر اس عمارت کے مرکزی دروازے کو مقفل کر سکیں جہاں چیف الیکٹورل آفیسرکا دفتر ہے۔ مظاہرین نے سی ای او کے دفتر میں داخل ہونے کیلئے پولیس کی رکاوٹیں توڑنے کی کوشش  بھی کی۔
۲؍ سال کا کام ایک ماہ میں
 احتجاج  میں شامل بی ایل اوز نے الیکشن کمیشن آف انڈیا  کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے  الزام لگایا کہ’’کمیشن ایس آئی آر  کے دوران شدید اور غیر انسانی کام کے دباؤ کی شکایات کا کوئی نوٹس نہیں  لے رہا ہے۔‘‘انہوں  نے کہاکہ ’’اسی وجہ سے ہمیں یہ جلوس نکالنے پر مجبور ہونا پڑا۔‘‘کمیٹی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’’بی ایل اوزکو بہت کم وقت میں کام مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے، حالانکہ عام طورپر اس کام میں ۲؍ سال سے زیادہ  وقت لگتا ہے۔  انہوں نے الزام لگایا کہ اسی دباؤ کی وجہ سے  بی ایل اوز بیمار پڑ رہے ہیں اور  ۲؍نے خودکشی کر لی۔ واضح  رہے کہ بنگال میں ایک بی ایل او کی موت دماغ کی نس پھٹنے سے بھی ہو چکی ہے۔بنگال میں ایس آئی آر کا عمل ۴؍نومبر سے شروع ہوا ہے اور۴؍دسمبر تک جاری رہے گا جبکہ ڈرافٹ ووٹر لسٹ ۹؍دسمبر کو شائع ہونے والی ہے۔ مظاہرہ کرنےوالی کمیٹی نے خبردار کیا  ہےکہ اگر ڈیڈ لائن میں توسیع یا اصلاحی اقدامات نہ  کئے   گئے تو وہ مسلسل احتجاج کا سلسلہ شروع کر دے گی۔
’’یہ کام مجھ سے نہیں ہوگا‘‘، بی ایل و کاا ستعفیٰ
  قومی راجدھانی سے ملحق اترپردیش کے نوئیڈا میں ایس آئی آر کی ڈیوٹی ملنے کے بعد  ایک خاتون ٹیچر نے استعفیٰ دیدیا ہے۔ سیکٹر-۹۴؍  میں  واقع گیجھا کے سینئرسیکنڈری اسکول میں تعلیمی خدمات انجام دینےوالی خاتون ٹیچر پنکی سنگھ نے ضلع الیکشن افسر کو تحریر کردہ خط میں صاف طورپر لکھا ہے کہ وہ  تدریسی اوربی ایل او دونوں ذمہ داریاں ایک ساتھ نہیں  نبھا سکتیں۔ انہوں  نے لکھا ہے کہ’’میرے زون میں ایک ہزار ۱۷۹؍ ووٹر ہیں، آن لائن میں نے۲۱۵؍فیڈ کردیئے ہیں، میں  اب اپنی  ملازمت سے استعفیٰ دے رہی ہوں کیونکہ مجھ سے یہ کام نہیں ہوگا۔‘‘
 بی ایل اوز کے خلاف ایف آئی آر
  اس سے قبل بی ایل اوز کی جانب سے ذہنی دباؤ کی شکایتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے اپنی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے  اتر پردیش میں ایس آئی آر میں لاپروائی برتنے کے الزام میں۶۰؍ بی ایل اوز اور۷؍ سپروائزروں پر ایف آئی آر درج کرائی  ہے۔ ایسے حالات میں اب ایک خاتون ٹیچر کی جانب سے پریشان ہوکر دیاگیااستعفیٰ سرخیوںمیں آگیاہے۔فی الحال اس معاملے پر ضلع انتظامیہ کی جانب سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیاہے۔

kolkata Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK