راہل گاندھی کے حوصلے بھی بلند، ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے اور مل کر بھارت جوڑنے کا عزم، کانگریس صدر کو ۳۰؍ منٹ یاترا میں چلنا تھا مگروہ ۲؍ گھنٹے تک اس میں شامل رہیں
EPAPER
Updated: October 07, 2022, 9:37 AM IST | Bangalore
راہل گاندھی کے حوصلے بھی بلند، ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے اور مل کر بھارت جوڑنے کا عزم، کانگریس صدر کو ۳۰؍ منٹ یاترا میں چلنا تھا مگروہ ۲؍ گھنٹے تک اس میں شامل رہیں
کانگریس کی کارگزار صدر سونیا گاندھی نے جمعرات کو بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہوکر پارٹی کارکنوں میں نیا جوش بھر دیا۔ پیرانہ سالی اور مسلسل علالت کے باوجو دپیر کو ہی وہ میسور پہنچ گئی تھیں، خراب موسم کی پیش گوئی اور یاترا میں شامل افراد کوآرام دینے کیلئے چونکہ بھارت جوڑو یاترا کو ۲؍ دنوں کیلئے موخر گیاتھا، اس لئے جمعرات کو جب یاترا بحال ہوئی تو انہوں نے کرناٹک کے منڈیا ضلع کے گاؤں جکن ہلی سے اس میں شرکت کی اور کم از کم ۳؍ کلو میٹر پیدل سفر کیا۔ ان کے ساتھ کانگریس کے صدارتی امیدوار ملکارجن کھرگے، کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ سدارمیا ، ریاستی صدر ڈی شیوکمار اور دیگر لیڈر بھی تھے۔
سونیا گاندھی کی شرکت پر پُر جوش نعرہ بازی
۷۵؍ سال کی ہوچکیں سونیا گاندھی جو مسلسل بیمار رہتی ہیں ، نے کورونا سے متاثر ہونے کےبعد پہلی بار کسی عوامی پروگرام میں شرکت کی ہے۔ یاترا میں ان کی شرکت نےپارٹی کارکنوں میں نیا جوش بھر دیا ہے۔ پر جوش اور پرعزم نعروں کے بیچ سونیا گاندھی اپنے بیٹے راہل گاندھی کے ساتھ یاترا میں تیزی سے چلتی ہوئی نظر آئیں جبکہ راہل گاندھی نے اپنی ماں کے کندھے پر ہاتھ رکھا ہواتھا۔ کچھ دیر بعد خاتون کارکنوں نے سونیا گاندھی کا ہاتھ تھام لیا۔ پارٹی صدر کی شرکت نے راہل گاندھی کا حوصلہ بھی بڑھا دیا ہے۔
’مل کر بھارت جوڑیں گے‘
انہوں نے اپنی والدہ کے ساتھ یاترا کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے کہ ’’ہم پہلے بھی طوفانوں سے کشتیاں نکال کرلائے ہیں، ہم آج بھی چیلنج کی حدیں توڑیں گے، مل کر بھارت جوڑیں گے۔‘‘ طے شدہ پروگرام کے مطابق سونیا گاندھی کو ۳۰؍ منٹ کیلئے ہی یاترا میں شامل ہوناتھا۔اس کی وجہ ان کی علالت ہے تاہم یاترا میں شریک ہونے کے بعد وہ کچھ اس قدر پر جوش ہوگئیں کہ بلا رُکے چلتی رہیں۔اس دوران ۱۵؍ منٹ بعد راہل گاندھی نے خود اپنی والدہ کو روکا اوراصرار کیا کہ وہ کچھ دیگر کیلئے گاڑی میں بیٹھ جائیں۔ تھوڑے وقفے کے بعدوہ پھر یاترا میں شریک ہوئیں۔ کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے بتایا کہ ’’ان کا پروگرام صرف ۳۰؍ منٹ کاتھامگر وہ ۲؍ گھنٹے تک یاترا میں رہیں ۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یاترا کو کرناٹک میں ملنے والی حمایت نے ہمارے عزم کو اور مستحکم کردیاہے۔ ‘‘
مقابلہ کرنے کیلئے بی جےپی کی بھی یاترائیں
کرناٹک جہاں آئندہ سال الیکشن ہونے ہیں، یاترا کا کانگریس کو فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔اس کا مقابلہ کرنے اور عوام کی توجہ راہل گاندھی کی یاترا سے ہٹانے کیلئے بی جےپی کی جانب سے بھی چھوٹی چھوٹی یاتراؤں کا اہتمام کیا جارہاہے۔ جمعرات کو بی جےپی کی جانب سے پانڈو پورہ سے مارچ نکالا گیا جو منڈیا ضلع کے چودین ہلی گاؤں میں ختم ہوا۔ واضح رہے جمعرات کو کانگریس کی یاترا بھی اسی ضلع سے گزر رہی تھی۔