Inquilab Logo

سونیا گاندھی سے تفتیش، احتجاج پر راہل زیر حراست، کانگریس چراغ پا

Updated: July 27, 2022, 9:50 AM IST | new Delhi

متعدد اراکین پارلیمان کو بھی تحویل میں لیاگیا، کانگریس کے سابق صدر بطور احتجاج سڑک پر ہی بیٹھ گئے، وزیراعظم مودی پر ڈکٹیٹر شپ کا الزام عائد کیا اور ہندوستان کو ’’پولیس اسٹیٹ‘‘ قرار دیا

Rahul Gandhi sat on the road after being stopped from going to Rashtrapati Bhawan. Later they were taken into custody. (Photo: PTI)
راشٹر پتی بھون جانے سے روکے جانے پر راہل گاندھی سڑک پر ہی بیٹھ گئے۔ بعد میں انہیں حراست میں لے لیاگیا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نیشنل ہیرالڈ کیس میں   منگل کو دوسری بار سونیا گاندھی  سے ای ڈی کی پوچھ تاچھ کے موقع پر ایک بار پھر کانگریس نے پورے ملک میں احتجاج کیا اور حکومت پر تفتیشی ایجنسیوں  کے ذریعہ اپوزیشن کو ڈرانے اوران  کے خلاف انتقامی کارروائی کرنے کا الزام لگایا۔اس دوران  نئی دہلی میں پارلیمنٹ سے راشٹر پتی بھون کی طرف احتجاجی مارچ کے دوران پولیس نے راہل گاندھی ، متعدد اراکین پارلیمان اور  دیگر سینئر لیڈروں  کے خلاف غیر معمولی سختی کامظاہرہ کرتے ہوئے انہیں  حراست میں لے لیا۔  پولیس کے ذریعہ مارچ سے روکے جانے پر راہل گاندھی وہیں سڑک پر بیٹھ گئے۔ جس کی تصویرتیزی سے وائرل ہوئی۔ 
پر امن مظاہرے بھی نہیں کرسکتے: راہل 
 کانگریس نے بتایا کہ پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی سمیت  بڑی تعداد میں  لیڈر حکومت کے آمرانہ رویہ کے خلاف نو منتخب صدر دروپدی مرمو سے ملاقات کرنے کیلئے راشٹرپتی بھون جا رہے تھے تو انہیں راستے میں روک دیا گیا اور راہل گاندھی سمیت تمام کو حراست میں لے لیا گیا۔ حکومت کے رویہ کو آمرانہ قرار دیتے ہوئے  راہل گاندھی نے کہاکہ ’’آمریت  دیکھئے ، پرامن مظاہرہ بھی نہیں کر سکتے نہ مہنگائی اور بیروزگاری پر بات کر سکتے۔‘‘ انہوں نے اعلان کیا کہ ’’ پولیس اور ایجنسیوں کا غلط استعمال کر کے یہاں تک کہ ہمیں گرفتار کر کے بھی آپ ہمیں  خاموش نہیں کر پائیں گے۔‘‘ انہوں نے پُر عزم لہجے میں اعلان کیا کہ ’’صرف `سچ ہی اس آمریت کو ختم کرے گا۔‘‘
 کانگریس کے محکمہ مواصلات  کے سربراہ جے رام رمیش نے کہا کہ’’ مانسون اجلاس کے آغاز سے ہی پارلیمنٹ میں کوئی کام نہیں ہوا، اپوزیشن مہنگائی کے مسئلہ پر بحث کا مطالبہ کر رہا ہے، لیکن حکومت سننے کو تیار نہیں ہے۔ کانگریس کے  لوک سبھا کے ۴؍اراکین کو پورے اجلاس کیلئے معطل کر دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اپنے  اور عوام کے حق کے لئے لڑ رہی ہے اور اس کے ممبران پارلیمنٹ  صدر جمہوریہ کو یہ بتانے جارہے تھے کہ حکومت کے اڑیل رویہ کی وجہ سے پارلیمنٹ نہیں چل رہی ہے لیکن انہیں صدر سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔
راہل گاندھی کو کہاں لے جایاگیا؟
  راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس کے راکین پارلیمان اور دیگر لیڈر وجے چوک پر اکٹھا ہوئے تھے۔ یہاں سے انہیں راشٹرپتی بھون مارچ کرنا تھا مگر پولیس نے مارچ نہیں ہونے دیا اور راہل گاندھی سمیت کانگریس کے تمام بڑے لیڈروں کو حراست میں لے لیا۔ پارٹی کارکنوں کو یہ تک نہیں  بتایاگیا کہ حراست میں لینے کے بعد راہل گاندھی کو کہاں لے جایا جارہاہے۔ اہم بات یہ ہے کہ راہل گاندھی کو الگ بس میں اور دیگر اراکین پارلیمان کو الگ بس میں لے جایاگیا۔  راجیہ سبھا میں پارٹی  کے  لیڈر ملکارجن کھڑگے نے الزام لگایا کہ پولیس نےمودی اور امیت شاہ کی ہدایت  پر ان کے اور دیگر اراکین کے ساتھ بدسلوکی کی ہے۔
’ وہ ہمارا حوصلہ نہیں توڑ پائیں گے‘
  تحویل میں لئے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے راہل گاندھی سڑک پر ہی بیٹھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں کہیں نہیں جاؤں گا۔ ہم راشٹر پتی بھون جانا چاہتے تھے مگر پولیس ہمیں  روک رہی ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ مودی ملک کے ’راجہ‘ بن بیٹھے ہیں۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ ’’ملک کے راجہ کا حکم ہے کہ جو بیروزگاری، مہنگائی ،غلط جی ایس ٹی اور  اگنی پتھ پرسوال پوچھے گا  اسے جیل میں ڈال دو۔‘‘ انہوں  نے اعلان کیا کہ ’’میں بھلے ہی ابھی حراست میں  ہوں  ، بھلے ہی ملک میں اب عوام کی آواز بلند کرنا جرم ہو وہ ہماراحوصلہ کبھی نہیں توڑ پائیں گے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK