کنگ فلپ ششم نے قتل عام فوراً روکنے کی مانگ کی، عالمی برادری کو بھی للکارا۔ وزیراعظم پیدرو نے غزہ پر حملوں کو ’نسل کشی‘ قراردیا۔ میڈرڈ نے تل ابیب کو اسلحہ کی سپلائی پر مکمل پابندی کو منظوری دیدی۔ فرانس نے اعلان کیا کہ ابھی اور ممالک فلسطین کو تسلیم کریں گے۔
اسپین کے بادشاہ کنگ فلپ ششم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این
اقوم متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ۸۰؍ ویں اجلاس میں روز اول سے اسرائیل الگ تھلگ پڑ گیا ہے۔ یکے بعد دیگرے جہاں متعدد ممالک فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کررہے ہیں وہیں فلسطین کو عالمی ادارہ کی ’’مکمل رکنیت‘‘ دینے کا مطالبہ بھی زور پکڑنےلگا ہے۔اس بیچ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عمومی مباحثہ کے دورے دن عالمی حالات پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے اسپین کے کنگ فلپ ششم نےفلسطین کو ہی اپنا موضوع بنایا اور اسرائیل کو جم کر آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے غزہ میں ’’قتل عام‘‘فوراً روکنے کی مانگ کرتے ہوئے عالمی برادری کو بھی للکارا اور غیرت دلائی۔ اُدھر فرانس نے اعلان کیا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا سلسلہ جاری رہےگا اور مزید کئی ممالک اس کا اعلان کریں گے۔
اسپین کے بادشاہ کا اسرائیل پرحملہ
اسپین کے بادشاہ فلپ ششم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں ہونے والے قتل عام کو فوری طور پر روکنے کیلئے قدم اٹھائے۔ جنرل اسمبلی میں عمومی مباحثہ کے دوسرے دن کی شروعات کرتے ہوئے کنگ فلپ ’’ہم چیخ رہے ہیں، التجا کررہے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ قتل عام فوری طور پر روکا جائے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری ’’خاموش نہیں رہ سکتی،نہ ہی غزہ میں ہورہے مظالم سے توجہ ہٹا کر کسی اور طرف دیکھ سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’غزہ میں جو قابلِ نفرت عمل ہورہاہے وہ ہر اس اصول کے خلاف ہے جس کیلئے یہ عالمی فورم (اقوام متحدہ) جانا جاتا ہے۔ ‘‘
وزیراعظم پیدرو نے ’’نسل کشی‘‘ قرار دیا
اس سے قبل اسپین کے وزیراعظم پیدرو سانشیز نے غزہ میں جو ہور ہاہے،اسے ’’نسل کشی‘‘ قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دی جائے۔ انہوں نے پیر کو فلسطین کے ۲؍ ریاستی حل پر منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کو صرف تسلیم کرنا ناکافی ہے، غزہ جنگ کے خاتمے کیلئے فوری اقدام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’فلسطین کو فوری طورپر اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دی جانی چاہئے۔‘‘ انہوں نے مشرق وسطیٰ میں دیرپا اور مکمل قیام امن کیلئے بھی اسے ضروری قرار دیا۔
اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی پر مکمل پابندی
اس بیچ منگل کو اسپین کی حکومت نے اسرائیل کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے اسےاسلحہ کی فراہمی پر مکمل پابندی عائد کر دی۔ اس پابندی کے تحت اب اسپین سے کوئی بھی ایسی چیز اسرائیل کو برآمد نہیں کی جائےگی جو جنگ میں استعمال ہوسکتی ہے۔اس پابندی کے تحت وہ اشیاء اور تکنالوجی بھی آئیں گی جن کا استعمال جنگی سازوسامان کے علاوہ بھی ہوسکتاہے۔ اس کی اطلاع میڈرڈ میں اسپین کے وزیر خزانہ کارلوس کیورپو نےدی۔
مزید کئی ممالک فلسطین کو تسلیم کریں گے: فرانس
اس بیچ نیویارک میں اسرائیل -فلسطین امن مساعی کیلئے فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے خصوصی ایلچی اوفر برونشٹائن نے الجزیرہ سے بات چیت کے دوران کہا کہ فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا سلسلہ جاری رہےگا۔انہوں نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر اور اسرائیلی حکومت کئی بیانات دیتے ہیں لیکن جنگ بندی اور غزہ میں قید یرغمالوں کی رہائی کے حوالے سے انہوں نے کوئی ٹھوس تجویز نہیں پیش کی۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ ’’اسرائیل-فلسطین تنازع کو حل کرنے کا واحد راستہ سفارتکاری اور سیاسی موقف ہے۔ ہم دیکھ چکے ہیں کہ جنگ اور تشدد نے کچھ حل نہیں کیا اور نہ ہی اس سے کوئی حل نکل سکتاہے۔’’انہوں نے کہا کہ’’کئی اور ممالک ‘‘ جن میں یورپی ممالک شامل ہیں،جنگ کے بعد فلسطینی کو تسلیم کرنے میں فرانس کے ساتھ ہوں گے۔