Updated: November 16, 2025, 8:02 PM IST
| Madrid
فلسطینی قومی فٹبال ٹیم اسپین میں دوستانہ میچ کے ذریعے فلسطینی عوام کے حق میں امن اور آزادی کا پیغام دیا۔ ٹیم کے کوچ احاب ابو جزر اور کھلاڑیوں نے سنیچر کو سان میمس سٹیڈیم میں۵۰؍ ہزار تماشائیوں کی موجودگی میں میچ کھیلا، جہاں فلسطینی کاز کے حامیوں نے بھرپور حمایت کا مظاہرہ کیا۔
فلسطینی فٹبال ٹیم۔ تصویر: ایکس
فلسطینی قومی فٹبال ٹیم اسپین میں دوستانہ میچ کے ذریعے فلسطینی عوام کے حق میں امن اور آزادی کا پیغام دیا۔ ٹیم کے کوچ احاب ابو جزر اور کھلاڑیوں نے سنیچر کو سان میمس سٹیڈیم میں۵۰؍ ہزار تماشائیوں کی موجودگی میں میچ کھیلا، جہاں فلسطینی کاز کے حامیوں نے بھرپور حمایت کا مظاہرہ کیا۔ فیفا کی رینکنگ میں۹۸؍ ویں نمبر پر موجود فلسطینی ٹیم کا مقصد مستقبل میں ورلڈ کپ میں بھی حصہ لینا ہے، جس کا ایشین ٹیموں کے ساتھ میچموسم گرما میں متوقع ہے۔
واضح رہے کہ ابو جزر کے خاندان کے کئی افراد غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے دوران بمباری میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان کے باقی ماندہ اہل خانہ کو اب بھی اسرائیلی حملے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ان کا تعلق غزہ سے ہے اور وہ اپنے خاندان کے دیگر افراد کے وارث ہیں۔اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کا گھر بھی اسرائیلی بمباری سے تباہ ہو گیا۔ تاہم ان کی والدہ، ان کے بھائیوں کے ساتھ آج خیموں میں، دیگر غزہ کے عوام کی طرح زندگی گزار رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان کی ٹیم کے اکثر کھلاڑیوں کو غزہ میں گراؤنڈ میں فٹبال کھیلنے کا موقع نہیں ملا۔ بعض نے قطر میں فٹبال کھیلا، بعض نے چلی، آئس لینڈ اور امریکہ میں فٹبال کھیلا۔ یہ کھلاڑی غزہ کے فلسطینیوں کے فٹبال کے آخرے نمائندے ہیں۔
فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن کا کہنا ہے سینکڑوں فلسطینی فٹبال کھلاڑی غزہ میں اسرائیلی بمباری سے جاں بحق ہوئے ہیں۔ انہی میں۴۱؍ سالہ معروف فلسطینی فٹبالر سلیمان العبید بھی بمباری کا نشانہ بن کر جاں بحق ہوگئے۔ جسے عرف عام میں فلسطینی پیلے کے نام سے یاد کیا جاتا تھا۔ ابو جزر نےاے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم یہاںا سپین میں ایک مشن پر آئے ہیں۔ہمارا یہ پیغام پوری دنیا کے لیے ہے کہ وہ فلسطین پر جاری قبضے اور فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دوسالہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں۶۸۰۰۰؍ سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ رہائشی علاقوں میں بمباری نے تمام غزہ کو کھنڈر میں تبدیل کردیا ہے، اور پورا شہری بنیادی نظام تباہ ہوچکا ہے۔ مزید یہ کہ اسرائیلی ناکہ بندی نے انسانی ضروریاتی امداد کی ترسیل بھی ناممکن بنادی ہے۔ جابجا ملبہ اور کوڑے کے انبار نے غزہ کو انسانی رہائش کیلئے انتہائی خطرناک بنا دیا ہے۔ ساتھ ہی ۱۰؍ اکتوبر کی جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیلی بمباری جاری ہے جس میں روزانہ کی بنیاد پر ہلاکتیں ہورہی ہیں۔
غزہ کے لوگ خیموں میں رہنے کو مجبور ہیں۔ اور دوسری طرف موسم سرما کی شدت کا آغاز ہوچکا ہے۔ خیموں میں سرد ہواؤں اور بارشوں کے پانی کا خطرہ ہے۔ ابو جزر نے کہا کہ ’’ ہم پوری دنیا سے مطالبہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے اور فلسطینیوں کو قبضے سے نجات دلائے۔ ہم آزادی کے بعد ایک پروقار زندگی چاہتے ہیں۔‘‘ تاہم فلسطینی کھلاڑیوں کی طرح ان کے کوچ کو بھی امید ہے کہ یہ میچ فلسطینیوں کے لیے امداد اکٹھا کرنے کا باعث بنے گا اور اس سے جمع ہونے والی رقم غزہ کے لوگوں کے لیے خیموں کی دستیابی، خوراک کی فراہمی اور بمباری سے ٹوٹ چکے اسپتالوں کی از سر نو تعمیر میں کام آئے گی۔ اور فلسطینی زخمیوں اور مریضوں کوادویات ملنے کی امید پیدا ہوگی۔