Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’ وقف ترمیمی بل کیخلاف رائے دینے پر خصوصی توجہ دی جائے ‘‘

Updated: September 04, 2024, 9:42 AM IST | Mumbai

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داران کا پیغام۔جمعیۃ علماء نے بھی متوجہ کیا ۔اس تعلق سے انجمن اسلام میں جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کے رکن سے گفت وشنید کی گئی اور انہیں میمورنڈم دیا گیا

Member of Parliament Suresh Mahatre aka Balia Mama giving Padma Shri Dr. Zaheer Qazi, Maulana Mahmood Khan Dariyabadi, Raees Sheikh, Mufti Saeedul Rehman and Prof. Monsa Bushra Abidi memorandum.
رکن پارلیمان سریش مہاترے عرف بالیا ماما کو پدم شری ڈاکٹر ظہیر قاضی، مولانا محمود خان دریابادی، رئیس شیخ، مفتی سعیدالرحمٰن اور پروفیسرمونسہ بشری عابدی میمورنڈم دیتے ہوئے۔ (تصویر: انقلاب)

 آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داران نےوقف ترمیمی بل کے خلاف رائے دینے کی جانب توجہ دلائی اور گزشتہ روز زوم میٹنگ میںتفصیل سے بات چیت کرتے ہوئے اب تک کی صورتحال بھی بتائی۔ اسی ضمن میں منگل کی شام کو ۵؍بجے انجمن اسلام میں جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی )کے رکن سریش مہاترے عرف بالیا ماما کے ہمراہ بات چیت کی گئی اوران کو میمورنڈم دیا گیاجس میں وقف ترمیمی بل ۲۰۲۴ء کو دستور کے خلاف بتایا گیاہے اور اُسے واپس لینے کا حکومت سے مطالبہ کیا گیاہے۔
جمعیۃ علماء کی جانب سے پیغام
 جمعیۃ علماء کی جانب سے بھی اس بارے میں مسلسل توجہ دلائی جارہی ہے اورکیوآر کوڈ اسکین کرنے اورای میل کے ذریعے اپنی رائے دینے کیلئے متوجہ کیا جارہا ہے۔جمعیۃعلماء کی جانب سے یہ پیغام بھی دیا گیا ہے کہ مسلمان اس کام کودینی ، آئینی اورمذہبی ذمہ داری سمجھ کرانجام دیں اوربڑی تعداد میںجے پی سی کو اپنی رائے بھیجیں۔ ـ
’’یہ جھوٹ ہے، حقیقت اس کے برعکس ہے ‘‘
 دورانِ ملاقات پرسنل لاء بورڈ کے ممبران نے جے پی سی کے رکن  سریش مہاترے کو بتایا کہ پچھلے کچھ عرصےسے مستقل یہ جھوٹ پھیلایا جارہا ہے کہ وقف بورڈ جس زمین یا جائیداد پر دعویٰ کردے، حکومت وہ زمین وقف کو دینے پر مجبور ہوجاتی ہے۔حالانکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے ۔سچائی یہ ہے کہ خود وقف کی ہزاروں ایکڑ زمینوں پر دوسروں نے غیرقانونی قبضہ کر رکھا ہے  جسے چھڑانے کیلئے جدوجہد کی جارہی ہے۔ اگر خدانخواستہ یہ بل پاس ہوگیا تو وہ ساری مقبوضہ زمینیں وقف کے قبضے سے نکل جائیں گی۔ ‘‘
  اس موقع پرسریش مہاترے کویہ بھی بتایا گیا کہ’’ـ اب تک وقف املاک کے لئے کئی سطح  پر مشتمل عدالتی نظام ہے۔ وقف ٹریبونل کے بعد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک جانے کی گنجائش ہے مگرجو ترمیمی بل لایاجارہا ہے، اس کے بعد عدالتوں کے سارے امور ضلع کلکٹر اورڈی ایم کو منتقل ہوجائیں گے۔ ظاہر ہے ملک کا کوئی بھی کلکٹریا ڈی ایم حکومت کی مرضی کے خلاف فیصلہ کرنے کی ہمت نہیں کرسکتا۔ اسی طرح وقف بورڈ میں غیرمسلم ممبران کی شمولیت، وقف بورڈ کے سی ای او کیلئے مسلم ہونے کی شرط ختم کرنے کی تجویز پر بھی سخت اعتراض کیا گیا نیز اس ترمیمی بل کی مزید خامیوں کو بھی اُجاگر کرتے ہوئے کہا گیا کہ مسلمان یہ سمجھ رہے ہیں کہ وقف کی زمینوں پر قبضہ کرنے کیلئے یہ قانون لایا جارہا ہے، یہ ہمارے لئے قطعاً ناقابل قبول ہے۔ مسلمان اس مجوزہ بل میں ترمیم نہیں،  اس بل  ہی کومسترد کرتے ہیں۔ لہٰذا حکومت اس کو فوراً واپس لے۔اگر ایسا نہ کیا گیا تو مسلمان دستور میں دیئے گئے حقوق کے مطابق آخر دم تک اس بل کے خلاف جدوجہد کرتے رہیں گے ۔
’’میںکمیٹی کو آگاہ کراؤں گا‘‘
 گفت وشنید بعد رکن پارلیمان سریش مہاترے نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ’’میں جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کو مسلمانوں کے جذبات سے ضرور آگاہ کراؤں گااورکوشش کرو ںگا کہ کسی صورت یہ بل پاس نہ ہونے پائے۔‘‘
 انجمن اسلام میںمنعقدہ میٹنگ میں مولانا محمود احمد خان دریابادی، پدم شری ڈاکٹر ظہیر قاضی، مفتی سعیدالرحمٰن، مولانا نظام الدین فخرالدین (پونے )، پروفیسر مونسہ بشریٰ عابدی، رکن اسمبلی رئیس شیخ، شاکر شیخ، مولانا انیس احمد اشرفی، مولانا برہان الدین قاسمی، ڈاکٹر عظیم الدین، مولانا رشید احمدندوی، سرفراز آرزو، فہیم شیخ ،  مولانا غفران ساجد قاسمی، حافظ اقبال چونا والا،ہمایوں شیخ، مولانا طٰہ قاسمی اور نظام الدین راعین وغیرہ موجود تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK