قومی سلامتی کو بطور جواز پیش کیاگیا، پابندی کے نفاذ کیلئے ابھی پارلیمنٹ کی منظوری کا مرحلہ باقی ہے
EPAPER
Updated: April 30, 2021, 12:18 PM IST | colombo
قومی سلامتی کو بطور جواز پیش کیاگیا، پابندی کے نفاذ کیلئے ابھی پارلیمنٹ کی منظوری کا مرحلہ باقی ہے
عالمی سطح پر پھیلے اسلامو فوبیا کے اثر سے سری لنکا بھی محفوظ نہیں ہے جہاں کورونا کے نام پر مسلمانوں کی میتوں کو زبردستی نذر آتش کرنے کے معاملے کے بعد اب نقاب پر پابندی کا مقاملہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ سری لنکا کی کابینہ نے منگل کو عوامی مقامات پر برقع پہننے پر پابندی کی تجویز کو منطور کرلیا ہے۔اس کے تحت سری لنکا میں عوامی مقامات پر ایسا لباس نہیں پہنا جاسکے گا جس میں چہرہ جزوی یا پوری طرح سے ڈھکا ہوا ہو۔ پابندی کو کابینہ کی منظوری ملنے کے بعد اس کے اطلاق کیلئے پارلیمنٹ کی منظوری درکار ہوگی۔
عوامی سلامتی کو پابندی کا جواز بنا کر پیش کیا گیا ہے اور اس کیلئے اقوام متحدہ کے ماہرین کے اس انتباہ کو بھی نظر انداز کردیاگیا ہے کہ ایسی کوئی بھی پابندی عالمی قوانین کے خلاف ہوگی۔ کابینہ سے منظوری کے بعد اٹارنی جنرل کے پاس بھیجا جائے گا اور پھر پارلیمنٹ میں پیش کیاجائے گا۔ پارلیمنٹ میں منظوری کے بعد یہ قانون کی شکل اختیار کرلےگا۔ پارلیمنٹ میں اسے منظور کروالینا حکومت کیلئے مشکل نہیں ہوگا جہاں اس کو اکثریت حاصل ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سری لنکا نے ملک بھر میں ایک ہزار سے زائد اسلامی اسکولوں کو بند کرنے اور خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ سری لنکا کے وزیر برائے عوامی تحفظ سارتھ ویراسکیرا نے برقع پہننے کو شدت پسندی کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر پابندی سے ملک میں قومی سلامتی کی صورتحال بہتر ہوگی ۔