Inquilab Logo

سرلنکاحکومت کورونا کے بہانے مسلمانو ں کیخلاف نفرت پھیلارہی ہے

Updated: May 21, 2020, 10:11 AM IST | Agency | New York

ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے حکام پرنفرت انگیز پروپیگنڈے کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا

Muslim - Pic : INN
مسلمان ۔ تصویر : آئی این این

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے ادارے کی ویب سائٹ پر سری لنکا میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور نفرت انگیز پروپیگنڈہ پر روشنی ڈالتے ہوئے اس معاملے میں حکام  کی پشت پناہی ہونے  کاالزام عائد کیا ہے۔
  وہ، لکھتی ہیں کہ سری لنکا کی طویل اور وحشیانہ خانہ جنگی کے خاتمے کے گیارہ سال بعد حکومت نے جنگی جرائم  کے معاملے میں سچائی ، انصاف اور جوابدہی  کے ساتھ اقدامات کا وعدہ کیا  تھا۔اس کے بجائے ، حالیہ برسوں میں ملک  میں  تھوڑے سرکاری ردعمل کے ساتھ مسلم اقلیت کے خلاف امتیازی سلوک اور نفرت انگیز تقریروں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اب حکومت کووڈ ۱۹؍ کی وبا  کوفرقہ وارانہ کشیدگی  بھڑکانے اور مذہبی آزادی کے حقوق پامال کرنے  کیلئے استعمال کررہی ہے۔
   سوشل میڈیا  کا استعمال کرکے مسلمانوں پر کووڈ۱۹؍ پھیلانے کے الزامات لگا کر ان کے کاروبارکا بائیکاٹ کرنے   کیلئے کہا جارہا ہے، جس پر حکام بھی خاموش ہیں۔سینئر حکومتی شخصیات کے ذریعے گمراہ کن طور پر یہ کہا گیا کہ  یہ وائرس مسلمانوں میں پایا جاتا ہے۔ اس تبصرے کے بعد سرکردہ کارکنوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے صدر گوٹابایا راجا پکشے کو لکھے گئے خط  میں تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے  معا ملے مسلمانوں کے خلاف نفرت  کے  ماحول کو تقویت د ے رہے ہیں۔
  کووڈ ۱۹؍ کی وبا کے دوران بھی حکومت   نےاسلامی روایات کو نظر نداز کرتے ہوئے  وائرس   کے  سبب فوت ہونے والوں کو نذر آتش کرنے کا متنازع فرمان جاری کیا ہے۔ حالانکہ عالمی ادارہ صحت نے وائرس کے سبب ہلاک ہونے والوں کو معاملوں میں اس طرح کی کوئی مخصوص ہدایات نہیں دی  ہیں۔ مختلف بین الاقوامی تنظیموں نے سری لنکا حکومت کے ان اقدامات  پر تنقید  کی اور اسے مذہبی آزادی کے منافی قرار دیا ہے۔ مسلمان مریضوں کی مذہبی طریقے  سے آخری رسومات اداکرنے  پر پا بندی  کے خلاف جب ریٹائرڈ حکومتی اہلکار رمزی رزاق نے فیس پر پر تنقید کی تو ا نہیں گرفتار کرلیا گیا اور وہ  اب بھی جیل میں ہی ہیں۔ سری لنکا حکومت کی مذکورہ پابندیوں کے خلاف  عدالتوں میں درخواستیں بھی  دائر کی گئی ہیں۔  اسلامی تعاون تنظیم نے بھی مسلمانوں سے امتیازی سلوک کی شکایت پر سر لنکن کو حکومت کومکتوب بھیجا ہے۔
    واضح رہے کہ گزشتہ برس ایسٹر کے پر موقع  ہوئے حملو ں  میں ۲۵۰؍ سے زائد افراد کے ہلاک  اور کئی لوگ زخمی ہوئے تھے۔ اس معاملے میں داعش سے وابستہ  انتہا پسندوں پر سخت کارروائی  کی گئی۔ اس کے بعد سے سری لنکا میں مسلمانوں کے  خلاف نفرت انگیز ماحول  کے پروان چڑھنے  کے مختلف معاملات سامنے آئے ہیں ۔ 
  میناکشی گنگولی  مزید لکھتی ہیں کہ  خانہ جنگی کے دوران وزیر دفاع رہ چکے موجودہ صدر گوٹا بایا  راجا پکشے(  جن پر جنگی جرائم  کے الزامات ہیں) کے تئیں اقلیتی  برادری میں خوف پایا جاتا ہے، لیکن اب صدر کو اور ان کی انتظامیہ کو خطرناک منافرت کو روکنے اورحقیقی مفاہمت کی راہیں نکالنے کی ضرورت ہے۔ 

sri lanka Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK