Inquilab Logo

کچاتھیو معاملہ: وزیر اعظم مودی کے بیان پر سری لنکا کا شدید ردعمل

Updated: April 04, 2024, 8:46 PM IST | New Delhi

ہندوستان میں الیکشن سے قبل وزیر اعظم مودی کے ذریعے کچاتھیو جزیرہ پر دیئے گئے بیان کے ایک ہفتہ کے بعد سری لنکا کی جانب سے جوابی بیان سامنے آیا، جس میں اس بیان کو الیکشن میں ووٹ حاصل کرنے کی کوشش قرار دیا ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ حکومت کیلئے اس معاملے میں آگے قدم بڑھانا مشکل امر ہوگا، جبکہ یہ معاملہ دونوں ملکوں کے مابین خوش اسلوبی سے حل کیا جا چکا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

سری لنکا کے وزیر خارجہ علی صابری نے بدھ کو ہندوستان میں ہونے والی کچاتھیو پر سیاسی تنازع کو ۵۰؍سال پہلےحل شدہ معاملہ قرار دےکر کہا کہ یہ ہندوستان کی داخلی سیاسی بحث ہے۔ صابری نے کہا کہ ’’یہ کوئی تنازع نہیں ہے۔ وہ اندرونی سیاسی بحث کر رہے ہیں کہ کون ذمہ دار ہے۔ اس کے علاوہ، کوئی بھی کچاتھیو کا دعوی کرنے کی بات نہیں کر رہا ہے۔ ‘‘ واضح رہے کہ یہ سری لنکا کی جانب سے ہندوستان میں ہونے والے تنازع پر پہلا سرکاری ردعمل ہے۔ 
گزشتہ ہفتے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ۱۹۷۴ءمیں سری لنکا کو کچاتھیو جزیرہ `سیڈنگ کرنے کے معاملے پر ایکس پر ایک پوسٹ نے نئی بحث کو جنم دیا۔ مودی نے ۳۱؍ مارچ کو لکھا کہ ’’آنکھیں کھولنے والے اور چونکا دینے والے! نئے حقائق سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح کانگریس نے کچاتھیو کو بے دردی سے چھوڑ دیا....‘‘
واضح رہے کہ کچاتھیو جزیرہ آبنائے پالک میں صرف ۹ء۱؍مربع کلومیٹر پر پھیلی ہوئی زمین کی ایک پٹی ہے جو ہندوستان اور سری لنکا کو تقسیم کرنے والے سمندر کا ایک حصہ ہے۔ یہ ہندوستان کی ریاست تمل ناڈو میں رامیشورم شہر کے شمال مشرق میں اور سری لنکا کے جافنا شہر کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ ہندوستان اور سری لنکا دونوں نے کم از کم ۱۹۲۱ءسے اس جزیرے پر دعویٰ کیا تھا، اس سے پہلے انہوں نے اپنی سمندری حدود کی حد بندی کے معاہدے پر دستخط کئے تھے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ سرحد کچاتھیو کے مغربی ساحل سے ایک میل دور ہے جس نے مؤثر طریقے سے جزیرے کو سری لنکا کے علاقائی پانیوں میں رکھا ہے۔ 
بی جے پی نے نہرو اور بعد میں اندرا گاندھی کی قیادت والی کانگریس حکومتوں پر سری لنکا کے دباؤ میں اس جزیرے کو ترک کرنے کا الزام لگایا ہے۔ کانگریس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم مودی چینی اشتعال انگیزی پر اپنی خاموشی سے توجہ ہٹانے کیلئے جھوٹا بیانیہ جاری کر رہے ہیں۔ 
۱۶؍مارچ کو تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ اور ڈی ایم کے سربراہ ایم کے اسٹالن نے دعویٰ کیا کہ ڈی ایم کے کے سخت احتجاج کے باوجود کچاتھیو کو سری لنکا کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے وزیر اعظم سے پوچھا کہ آخر الذکر نے جزیرے کی بازیابی کیلئے کیا اقدامات کئے؟فروری میں کچاتھیو اس وقت روشنی میں آیا جب رامناتھ پورم ضلع میں ماہی گیروں کی انجمنوں نے سری لنکا کی حکومت کی جانب سے غیر قانونی شکار کے الزام میں ہندوستانی ماہی گیروں کی مسلسل گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کے طور پر سالانہ دو روزہ میلے کا بائیکاٹ کیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: پاکستان: ججوں کو مشکوک مادہ کے ساتھ خط موصول، تفتیش جاری

سری لنکا کے سابق سفیر کا بیان
عام انتخابات سے قبل بی جے پی کی دہائیوں پرانے کچاتھیو مسئلے کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوششوں کے درمیان ہندوستان میں سری لنکا کے سابق سفیر آسٹن فرنینڈو نے کہا کہ پارٹی نےووٹ حاصل کرنے کی خاطر ایسا بیا ن دیا ہوگا لیکن انتخابات کے بعدہندوستانی حکومت کیلئےاس معاملے سے پیچھے ہٹنا مشکل ہو گا۔ ایک قابل احترام اور تجربہ کار اہلکار، فرنینڈو بدھ کو کولمبو سے فون پر دی انڈین ایکسپریس سے بات کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی حکومت سری لنکا کی سمندری بین الاقوامی حدود کو عبور کرتی ہے تو اسے سری لنکا کی خودمختاری کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا جائے گا، جیسا کہ انہوں نے ۱۹۸۰ءکی دہائی کے آخر میں ہندوستانی امن فوج پر سری لنکا کے صدر رانا سنگھے پریماداسا کے بیانات کو دہرایا۔ فرنینڈو نے جو ۲۰۱۸ء سے۲۰۲۰ء کے درمیان ہندوستان میں سری لنکا کے ہائی کمشنر تھے سوال کیا کہ ’’اگر پاکستان گوا کے قریب اس طرح کی سمندری تجاوزات کی تجویز دیتا ہے تو کیا ہندوستان اسے برداشت کرے گا؟ یا اگر بنگلہ دیش خلیج بنگال میں ایسا کچھ کرتا ہے تو ہندوستان کا کیا ردعمل ہوگا؟‘‘ ہندوستان نے ۱۹۷۴ءمیں کچاتھیو کا چھوٹا سا جزیرہ سری لنکا کو دے دیا تھا۔ اب تمل ناڈو میں لوک سبھا کے انتخابات سے چند ہفتے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے اندرا گاندھی کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ اس نے سری لنکا کو جذبات سے عاری ہو کر یہ جزیرہ دے دیا ہے۔ 
فرنینڈو نے کہا کہ ’’بی جے پی کی تمل ناڈو میں نسبتاً زیادہ گرفت نہیں ہے، اس لئے اس نے ووٹ لینے کی خاطر ایسا بیان دیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ یہ صرف الیکشن کیلئے بیان بازی ہے۔ لیکن ایک بار جب انہوں نے ایسا کچھ کہہ دیا، تو انتخابات کے بعد حکومت کیلئے اس سے معاملے سے نکلنا مشکل ہے کیونکہ بی جے پی جیتے گی۔ ہم دونوں کو اس مسئلہ کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ ‘‘
 فرنینڈو نے کہا، جو سری لنکا کے وزیر دفاع کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں تمل ناڈو کے ووٹروں کو مطمئن کرنے کیلئے، خارجہ امور کے وزیر جے شنکر، کچاتھیو کے علاقے میں ماہی گیری کے حقوق حاصل کرنے کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔ یہ ہو سکتا ہے یا نہیں، یہ دوسرا مسئلہ ہے۔ کسی بھی معاملے کو کون کنٹرول کرے گا؟ ہمیں مت بتائیں کہ انڈین کوسٹ گارڈ۔ 
فرنینڈو نے کہا کہ ’’اگر سری لنکا کی حکومت قبول کرتی ہے، تو اس سے حکومت کو شمالی ماہی گیروں کے ووٹوں کا منصفانہ حصہ کم ہو جائے گا۔ ‘‘ سابق ہندوستانی اور سری لنکا کے سفارت کاروں نے منگل کو دی انڈین ایکسپریس کو بتایا تھا کہ ۱۹۷۰ءکی دہائی میں حکومتوں نے نیک نیتی سے معاہدہ کیا تھا، جہاں دونوں فریقوں نے کچھ پایا اور کچھ کھویا کی حکمت عملی پر عمل کیا۔ 
 ہندوستانی سفارت کار، جنہوں نے ماضی میں سری لنکا کے ساتھ ڈیل کی ہے، اس بات کا اعادہ کیا کہ اس معاہدہ کے بعدہندوستان ویج کنارہ اور اس کے بھرپور وسائل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK