Inquilab Logo

ریاستی کابینہ کی توسیع جلد ، شندے گروپ میں ہلچل

Updated: May 25, 2023, 9:16 AM IST | Mumbai

تقریباً تمام اراکین ممبئی میں خیمہ زن اور وزیراعلیٰ کے رابطے میں، قلمدان کیلئے اصرار، بی جے پی کے بھی کئی مشہور نام دوڑ میں شامل، شندے گروپ میں ناراضگی کا بھی خدشہ

Party leaders reach where Eknath Shinde goes (file photo)
ایکناتھ شندے جہاں جاتے ہیں پارٹی لیڈران وہاں پہنچ جاتے ہیں( فائل فوٹو)

ایکناتھ شندے حکومت کے قیام کو ایک سال کا عرصہ مکمل ہونے کو ہے لیکن اب تک اس کی کابینہ میں توسیع نہیں کی گئی ہے اس کی وجہ سے کئی اراکین اسمبلی خاص کر وہ لیڈر جو شیوسینا ( ادھو) چھوڑ کر بی جے پی کے ساتھ گئے ہیں، ان میں بے چینی ہے۔ اب اطلاع ملی ہے کہ جلد ہی ریاستی کابینہ میں توسیع کی جا سکتی ہے۔ اس کی وجہ سے وزارت حاصل کرنے کے خواہش مند اراکین میں بے تابی اور بڑھ گئی ہے۔ 
  اطلاع کے مطابق  اب تک کابینہ میں توسیع کی تاریخ طے نہیں ہوئی ہے لیکن شیوسینا( شندے) کے تمام اراکین ممبئی میں  خیمہ زن ہیں تاکہ وزارت حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل ہو سکیں۔ ان میں سے کئی وزیرا علیٰ ایکناتھ شندے سے رابطے میں ہیں اور لگاتار ان سے آئندہ کابینہ میں انہیں شامل کرنے پر اصرارکر رہے ہیں۔  جبکہ بعض کو یقین ہے اس بار انہیں موقع ضرور ملے گا۔  یہ لوگ جہاں بھی وزیراعلیٰ کا کئی پروگرام ہو پہنچ جاتے ہیں اور اس تعلق سے گفتگو شروع کر دیتے ہیں۔یاد رہے کہ  شندے گروپ کے ترجمان سنجے شرساٹ، اور بی جے پی کے حلیف بچو کڑو گزشتہ دنوں متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ جلد ہی کابینہ میں توسیع کا امکان ہے۔ اس کی وجہ سے لازمی طور پر  برسراقتدار حلقے میں بھاگ دوڑ بڑھ گئی ہے۔  یاد رہے کہ ایکناتھ شندے کی پہلی کابینہ میں ۲۰؍ وزیروں کو شامل کیا گیا تھا جس میں  سے ۱۰؍ شیوسینا( شندے) کے تھے تو ۱۰؍ بی جے پی اراکین ۔ بقیہ اراکین کو وعدوں پر رکھا گیا تھا  لیکن اب ان میں سے کئی چوکنا ہو گئے ہیں اور اپنے اپنے ذرائع سے وزیراعلیٰ کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 
  اے بی پی ماجھا کی ایک رپورٹ پر یقین کریں تو  سنجے شرساٹ، بھرت گوگائولے، انل بابر، پرتاپ سرنائیک،سدا سرونکر، یامنی جادھو،  پرکار آمبٹکر، آشیش جیسوال  اور بالاجی کلیان کر جیسے نام شامل ہیں۔ جبکہ بی جے پی کی جانب سے  آشیش شیلار، پردیپ دریکر، سنجے کوٹے،  دیویانی فراندے،راہل کل، مادھوری مسال،اور نتیش رانے بھی سرگرم ہیں۔ یہ سب اپنے اپنے طور پر سرگرم ہیں۔ ان میں سنجے شرساٹ تو شندے گروپ کے ترجمان ہیں اور روزانہ  میڈیا میں دکھائی دیتے ہیں۔ جبکہ بھرت گوگائولے وہ رکن اسمبلی ہیں جنہیں ادھو ٹھاکرے حکومت کو گرانے کے بعد شندے گروپ کی جانب سے چیف وہپ بنایا گیا تھا  جسے عدالت نے ایک متنازع اور غیر فیصلہ قرار دیا ہے۔  سدا سرونکر شیوسینا کے کافی پرانے اور وفادار لیڈر ہیں ۔ ان کے ادھو ٹھاکرے کا ساتھ چھوڑنے پر لوگوں کو اتنی ہی حیرانی ہے جتنی کہ ایکناتھ شندے کی بغاوت پر ہے کیونکہ  پارٹی کے بنیادی کارکنان میں ان کا شمار ہوتا تھا۔ ادھر بی جے پی کے آشیش شیلار بہت بڑا نام ہیں۔ وہ پارٹی کے ممبئی صدر ہیں اور دہلی تک ان کی پہنچ ہے۔ لیکن انہیں گزشتہ کابینہ میں جگہ نہیں ملی تھی اس بار انہیں توقع ہے کہ انہیں کوئی قلمدان دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ آشیش شیلار کا بی جے پی حکومت  کی کابینہ میں شامل نہ ہونا اتنی ہی بڑی قربانی ہے جتنی کہ دیویندر فرنویس کا وزیراعلیٰ کا عہدہ چھوڑ کر نائب وزیراعلیٰ کے عہدے پر اکتفا کرنا۔
  ہر کوئی وزیر نہیں بن سکتا
  یاد رہے کہ سب سے پہلے رکن اسمبلی بچو کڑو نے ریاستی کابینہ میں توسیع کا شوشہ چھوڑا تھا ۔ انہوں نے بیان دیا تھا کہ ’’۲۱؍ مئی کو ریاستی کابینہ میں توسیع ہوگی جس میں وہ بھی شامل ہوں گے۔‘‘ ان کے اس بیان پر ایکناتھ شندے یا دیویندر فرنویس کی جانب سے کوئی تصدیق یا تردید نہیں ہوئی تھی۔ جب ۲۱؍ مئی کو  کابینہ میں توسیع نہیں ہوئی تو بچو کڑو نے ناراضگی کا اظہار بھی کیا تھا۔  اس کے بعد شیوسینا ( شندے) لیڈر سنجے شرساٹ نے بھی اشارہ دیا تھا کہ جلد ہی کابینہ میں توسیع کی جائے گی۔ ایک انٹرویو کے دوران سنجے شرساٹ نے کہا کہ بلاشبہ نئی کابینہ میں کئی اور لوگوں کو موقع ملے گا۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا کابینہ میں جگہ نہ ملنے کے سبب پارٹی میں بغاوت ہو سکتی ہے یا کچھ لوگ ناراض ہو سکتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا تھا ’’ ناراضگی تو ہو گی ہی کیونکہ کئی لوگ وزیر بننا چاہتے ہیں لیکن جس طرح ہر کوئی وزیر اعلیٰ نہیں بن سکتا یا ہر کوئی نائب وزیر اعلیٰ نہیں بن سکتا اسی طرح ہر کوئی وزیر بھی نہیں بن سکتا۔ ‘‘البتہ شرساٹ نے بغاوت والی بات کو سرے سے مسترد کر دیا تھا۔  یاد رہے کہ وزارت نہ ملنے پر بعض اراکین کے شیوسینا( ادھو)  میں واپس جانے کی  بات بھی کہی جا رہی ہے جسکی شرساٹ نے تردید کی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK