• Thu, 04 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اورینج گیٹ ٹریفک ٹنل بنانے کے کام کاوزیراعلیٰ کے ہاتھوں افتتاح

Updated: December 04, 2025, 9:54 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

ایسٹرن فری وے کی وجہ سے شہری مشرقی مضافاتی علاقوں سے۲۰؍ تا ۲۵؍ منٹ میں جنوبی ممبئی پہنچ سکتے ہیں۔ تاہم فری وے اترنے کے بعدآگے کے سفر کیلئے انہیں تقریباً آدھے گھنٹے تک ٹریفک جام میں پھنسنا پڑتا ہے۔

Orange Gate.Photo:INN
اورینج گیٹ۔ تصویر:آئی این این
ایسٹرن فری وے کی وجہ سے شہری مشرقی مضافاتی علاقوں سے۲۰؍ تا ۲۵؍ منٹ میں جنوبی ممبئی پہنچ سکتے ہیں۔ تاہم فری وے اترنے کے بعدآگے کے سفر کیلئے انہیں تقریباً آدھے گھنٹے تک ٹریفک جام میں پھنسنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ مغربی مضافات اور جنوبی ممبئی کے شہریوں کو نوی ممبئی ہوائی اڈے تک لمبا راستہ طے کرنا پڑتا ہے۔ اس مسئلے کے حل کے طور پر اورینج گیٹ ٹنل کا پروجیکٹ بنایا کیا گیا ہے۔ اس پروجیکٹ سے ممبئی کی ٹریفک کو بڑی راحت ملے گی۔اس ٹنل کے کام کی شروعات بدھ کو وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس اور نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ہاتھوں دیگر عہدیداروں کے موجودگی میںکی گئی۔ اورینج گیٹ تا مرین ڈرائیو اربن ٹنل پروجیکٹ کا آغاز وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے کیا تھا تاکہ شہر میں ٹریفک جام میں پھنسنے سے راحت مل سکے اور نئے نوی ممبئی  ایئرپورٹ کا سفر آسان بنایا جا سکے۔ اس موقع پر ٹنل بورنگ مشین(ٹی بی ایم) کا افتتاح کیا گیا۔
 
 
اس موقع پر نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے، اسمبلی اسپیکر ایڈوکیٹ راہل نارویکر،    وزیر منگل پربھات لودھا،  رکن اسمبلی امین پٹیل، ممبئی میٹرو پولیٹن ریجن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے کمشنر روبل اگروال اور دیگر موجود تھے۔وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے کہا کہ جب ادھو ٹھاکرے وزیر اعلیٰ تھے، اس وقت اس جگہ پر فلائی اوور بنانے کے بارے میں سوچا گیا تھا لیکن جگہ کی کمی اور بھاری ٹریفک کی وجہ سے یہ ممکن نہ ہو سکا۔ چونکہ یہ علاقہ محمد علی روڈ فلائی اوور سے زیادہ گنجان آباد ہے، اس لیے سرنگ ہی واحد عملی اور محفوظ آپشن ہے۔ یہ سرنگ تقریباً ۷۰۰؍ جائیدادوں، صدسالہ پرانی تاریخی عمارت کے ساتھ ساتھ ویسٹرن اور سینٹرل ریلوے لائنوں کے  نیچے سے گزرے گی۔ قابل ذکر ہے کہ یہ سرنگ زیر زمین ( ایکوا) میٹرو۳؍ سے۵۰؍میٹر نیچے کھودی جائے گی۔ اس لیے وزیر اعلیٰ فرنویس نے ذکر کیا کہ یہ پروجیکٹ ایک لحاظ سے ’انجینئرنگ کا کمال‘ ہوگا۔
 
 
انہوں نے مزید کہا کہ’’یہ منصوبہ دسمبر۲۰۲۸ء تک مکمل ہونے کی امید ہے اور اسے چھ ماہ قبل مکمل کرنے کی کوشش کی جا ئے گی۔ کام کی ذمہ داری ایک معروف کمپنی ایل اینڈ ٹی کو سونپی گئی ہے۔ اگلے سال ورلی- سیوڑی سی لنک کے کھلنے کے ساتھ کوسٹل روڈ کنکشن کے بعد مغربی مضافاتی علاقوں کے لوگوں کے پاس نوی ممبئی  ایئرپورٹ  جانے کیلئے دو راستے ہوں گے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK