معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہونے کا حوالہ دیا۔ تکنیکی تعلیم کے ریاستی وزیر نے اردوگھر کی جگہ آئی ٹی آئی سینٹربنانے کا مطالبہ کیا
EPAPER
Updated: December 20, 2023, 11:21 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہونے کا حوالہ دیا۔ تکنیکی تعلیم کے ریاستی وزیر نے اردوگھر کی جگہ آئی ٹی آئی سینٹربنانے کا مطالبہ کیا
یہاں تعمیر کیاجانے والا اردو گھر جسے ’اردو بھاشا لرننگ سینٹر‘ کہا جارہا ہے،کا تعمیراتی کام روک دیا گیا ہے۔ اردو بھاشا لرننگ سینٹر کی تعمیر ۴۳؍ فیصد مکمل ہونے کے بعد انتظامیہ اور سیاسی لیڈروں نے مطالبہ کیا کہ یہاں اردو گھر نہیں بلکہ آئی ٹی آئی بننا چاہئے۔ سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی اور مدنپورہ کے سابق کارپوریٹر رئیس شیخ نے اردو گھر کی تعمیر پر اسٹے لگانے کے خلاف عدالت سےرجوع ہونے کی بات کہی ہے ۔
واضح رہے کہ اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں گزشتہ روز ( ۱۹؍ دسمبر۲۰۲۳ء) کو اردو گھر کے معاملے میں اراکین اسمبلی میں اختلاف رائے پایا گیا۔ اسی طرح کا اختلاف حکومت کے ۲؍ وزراء میںبھی دیکھاگیا ۔
رکن اسمبلی رئیس شیخ نےگزشتہ روزکہا تھاکہ برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن( بی ایم سی ) کی جانب سے تمام اصول وضوابط کے مطابق آگری پاڑہ میں اردو گھر تعمیر کرنے کی تجویز منظور کی گئی ہے۔یہاں تک کہ شہر کے ڈیولپمنٹ پلان میں بھی اردو گھر (اردو بھاشا لرننگ سینٹر) کاریزرویشن کیا گیا ہے۔ یہ تجویز بی ایم سی کی اسٹینڈنگ کمیٹی میں اتفاق رائے سے منظور کی گئی تھی جس میں بی جے پی کے اراکین کی رائے بھی شامل تھی۔ اس وقت انہوںنے کوئی مخالفت نہیں کی۔ یہ اردو گھر بائیکلہ کی رکن اسمبلی یامنی جاوھو کی تجویز پر تعمیر کیا جارہا ہے۔ اب جب اردو گھر کی تعمیر ۴۳؍ فیصد مکمل ہو چکی ہے تو بی جے پی کے چند لیڈران یہاں آئی ٹی آئی سینٹرتعمیر کرنا چاہتے ہیں۔اس کی مخالفت محض اس لئے کی جارہی ہے کہ یہ ’اردو ‘گھر ہے۔وزیر بدلنے سے حکومت کا فیصلہ کیسے بدلا جاسکتا ہے؟
یامنی جادھو جو اب شیوسینا شندےگروپ کے ساتھ ہیں، نےبھی ایوان میں کہاتھا کہ میرا اسمبلی حلقہ مسلم اکثریتی والا ہے اور مقامی افراد کے مطالبے پر اردو بھاشا لرننگ سینٹر تعمیر کرنے کی تجویز تیار کی گئی تھی۔ یہ مطالبہ اس لئے بھی کیا گیا تھا کیونکہ مدنپورہ میں کئی شعراء بھی رہتے ہیں ۔ انہوںنے یہ بھی کہاتھا کہ ان کے حلقہ انتخاب میں پہلے ہی ایک آئی ٹی آئی ہے جہاں بہت کم تعداد میں طلبہ تربیت حاصل کرنے آتے ہیں اس لئے اسی علاقے میں دوسرا آئی ٹی آئی تعمیر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔اس تعلق سےنتیش رانے نے اشتعال انگیزی کرتے ہوئے کہا تھا کہ جہاں اردو گھر تعمیر کرنے کی بات کی جارہی ہے، اس کے آس پاس اردو میڈیم کے ۱۲؍ اسکول ہیں جن میں بہت کم تعداد میں طلبہ زیر تعلیم ہیں لہٰذا وہاں اردو گھر نہیں بلکہ آئی ٹی آئی تعمیر ہونا چاہئے۔ اردو گھر غیر قانونی طریقے سے تعمیر کیاجارہاہے۔
وزارت شہری ترقیات کی جانب سے وزیر اودے سامنت نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ’’اردو گھر پوری طرح قانونی ہے اور تمام ضروری اجازت لینے کے بعد بی ایم سی کی جانب سے تعمیر کی جارہا ہے۔ اسی دوران بی جے پی لیڈر اور تکنیکی تعلیم کے وزیر منگل پربھات لودھا نے کہا تھاکہ اردو گھر کی جگہ آئی ٹی آئی بننا چاہئے۔ چیف سیکریٹری کی صدارت میں تشکیل دی گئی کمیٹی نے بھی اردو گھر کاکام روکنے کی ہدایت دی ہے۔اگر حکومت یہ جگہ دیتی ہےتو ۲؍ ماہ میںفنڈ مہیا کرواکر اس کی تعمیر شروع کر دی جائےگی۔
بدھ کو وزارت شہری ترقیات نے اپنا نظرثانی شدہ جواب دیا جس میں بتایا گیا کہ اردو بھون کی تجویزمسترد کرنے کے تعلق سے بامبے ہائی کورٹ میں معاملہ زیر سماعت ہے اور چیف سیکریٹری کی کمیٹی کے حکم پر ۵؍ ستمبر سے اردو گھر کا کام روک دیا گیا ہے ۔