Inquilab Logo

تریپورہ فسادات کیخلاف عرضی پرریاستی سرکار حواس باختہ

Updated: January 24, 2022, 10:11 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

سپریم کورٹ میں فسادات کی آزادانہ جانچ کےمطالبہ پر مشتمل عرضداشت داخل کرنے والے کی نیت پر سوال اٹھاتے ہوئے بپلب دیب حکومت نے بوکھلاہٹ کا ثبوت دیا ،عرضی گزار پر’ مفاد عامہ‘ کی آڑ میں اپنے کھوکھلے مقاصد کیلئے سپریم کورٹ کے پلیٹ فارم کا استعمال کرنے کا بے سرپیر کا الزام لگایا

A scene from a protest against the destruction of Muslim property in the Tripura riots.Picture:INN
تریپورہ فسادات میں مسلمانوں کی املاک تباہ کئے جانے کے خلاف کئےجانے والے ایک احتجاج کا منظر۔ تصویر: آئی این این

تری پورہ میں بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ فسادات اوراقلیتوں  کے املاک کو تباہ کئے جانے نیز ہری دوار کی دھرم سنسد میں نفرت انگیز تقریروں اور مسلمانوں کو قتل عام کی دھمکی کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کردہ  متعدد عرضیوں سے ریاست کی بی جے پی حکومت اورشر پسند تنظیمیں بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہیں۔تری پورہ میں عبادتگاہوں اور مسلمانوں کی املاک کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنائے جانے کے واقعات پر آزادانہ جانچ کے مطالبہ والی عرضی پرریاست کی بی جے پی حکومت نے سپریم کورٹ میں جوابی حلف نامہ دائر کیاہے۔  عدالت عظمیٰ میںداخل کردہ  اپنے جواب میں تری پورہ حکومت نے عرضی گزارکی نیت   پر سوال اٹھاتے ہوئے اپنی بوکھلاہٹ کا ثبوت دیا اور کہاکہ جنہوںنے مفاد عامہ کے تحت عرضی داخل کی ہےوہ دودھ کے دھلے ہوئے نہیں ہیں اور مفاد عامہ کی آڑ میںوہ  اپنے کھوکھلے مقاصد کیلئے سپریم کورٹ کے پلیٹ فارم کا استعمال کررہے ہیں۔ تریپورہ حکومت نے عرضی گزار پر ہی الزام لگادیا  تری پورہ حکومت نے ریاست میں بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ فسادات کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہنے پر جواب دینے کی بجائے عرضی دہندہ  پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے انتخابات کے بعد مغربی بنگال میں تشدد کے واقعات پر خاموشی اختیار کی جبکہ’تری پورہ کے چند واقعات‘ پر کارروائی کیلئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔  واضح رہے کہ تری پور ہ میں عبادتگاہوں اور مسلمانوں کی املاک پر بڑے پیمانے پر حملے کے معاملوں کی آزادانہ جانچ کا مطالبہ کرنے والی متعدد عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں جن میں ان فسادات میں پولیس کے کردار کی جانچ کا مطالبہ بھی شامل ہے۔ انہی میں سے ایک عرضی سپریم کورٹ کے وکیل احتشام ہاشمی کی ہے۔   تری پورہ حکومت نے جوابی حلف نامہ سپریم کورٹ کے وکیل احتشام ہاشمی کی عرضی کے جواب میں دائر کیا ہے۔ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم پر یواے پی اے عائد کردیا گیا تھا    احتشام ہاشمی تری پورہ میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات کی جانچ کے لئے فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے سربراہ تھے اور حکومت اس فیکٹ فائنڈنگ ٹیم پر اس قدر برہم ہوئی تھی کہ اس نے انسداد دہشت گردی قانون یواے پی اے عائد کردیا تھا۔ تری پورہ میں تشدد کے واقعات کی جانچ کیلئے احتشام ہاشمی نے سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن کے ذریعہ عدالت عظمیٰ میںعرضی دائر کی تھی۔ تری پورہ کی حکومت نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ ریاست کی ہائی کورٹ نے ’چند معاملوں‘ کا ازخود نوٹس لیا ہے اور یہ معاملہ زیر التوا ہے، اس لیے اس معاملہ کو بھی ریاستی ہائی کورٹ میں منتقل کردیا جائے۔  واضح رہے کہ ایڈوکیٹ احتشام ہاشمی کی عرضی پر جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور اے ایس بوپنا کی بینچ نے ۲۹؍ نومبر ۲۰۲۱ء کوتری پورہ حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔  دوسری طرف  ہری دوار اور دہلی کے پروگراموں میں نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے والی عرضیوں پر فرقہ پرست تنظیمیں بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ہیں اور انہوںنے اس  معاملے میں جوابی اپیلیں دائر کی ہیں۔ دائیں بازو کی دو تنظیموں نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ انہیں اس معاملے میں فریق بنایا جائے۔ اپنی درخواست میں ہندو سینا کے صدر وشنو گپتا نے  نفرت انگیز تقاریر کیلئے کچھ مسلم لیڈروں کی  گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔اس میںمجلس کے لیڈروں اکبر الدین اویسی، وارث پٹھان اور عام آدمی پارٹی کے امانت اللہ خان کا نام لے کر ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیاہے۔ ’اپنی فیکٹ فائنڈنگ  ٹیم کے نتائج پر قائم ہوں‘  نمائندہ انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے احتشام ہاشمی نے کہا کہ تری پورہ حکومت نے جو غلطیاں کی ہیں ،ہماری فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے اس کو اجاگر کیا۔اس کے بعد ہم نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی۔ہم نے جو کچھ کیا ہے وہ آئین وقانون کے دائرے میں کیا ۔ہم اپنی فیکٹ فائنڈنگ کے نتائج پر اب بھی قائم ہیں۔اگر ملک میں کہیں بھی اس طرح کے واقعات ہوتے ہیںتب بھی ہماری ٹیم  حقیقت کی تہہ تک پہنچنے کیلئے وہاں پہنچے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK