Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’ناگپور تشدد کیلئے ریاستی وزیر ذمہ دار ہیں‘‘

Updated: March 20, 2025, 9:21 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

اسمبلی میں کانگریس لیڈر وجے وڈیٹیوار نے وزیر اعلیٰ فرنویس کو آئینہ دکھایا کہ ان کی کابینہ کے ہی ایک وزیر کی مسلسل اشتعال انگیزی کی وجہ سے مہاراشٹر میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کھل کرحکومت کی کوتاہیوں پر انگلی اٹھائی ،پوچھا کہ سرکارکا انٹیلی جنس محکمہ کیا کر رہا تھا ؟

Congress leader and MLA Vijay Wadetiwar speaking during the budget session in the Assembly.
کانگریس لیڈر اور رکن اسمبلی وجے وڈیٹیوار اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے

ناگپور میں ہونے والے تشدد کے لئےوزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ دیویندر فرنویس نے بھلے ہی مقامی مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کی ہے لیکن کانگریس لیڈر وجے وڈیٹیوار نے مہایوتی حکومت کو نہ صرف آئینہ دکھادیا بلکہ اس کا دوغلا رویہ بھی ایوان کے سامنے پیش کردیا۔ انہوں نے اسمبلی میں اپنے خطاب میں  فرنویس حکومت سے کئی چبھتے ہوئے سوال کئے جن پر حکومت کے وزراء بغلیں جھانکتے نظر آئے۔
سرکار کو آئینہ دکھایا 
 اسمبلی میں کانگریس کے لیڈر وجے وڈیٹیوار نے بدھ کو بجٹ اجلاس کے دوران حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اورنگ زیب کی ۳۵۰؍ سال  سے پرانی قبر جو ناگپور میں  ہے بھی  نہیں  ، اسے  مسمار کرنے  کے نام پر وزیر اعلیٰ کے گڑھ ناگپور میں جم کر تشدد ہوا، آگ زنی اور توڑ پھوڑ کی گئی اور سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایاگیا۔  یہ سب کچھ تب ہوا جب اسی حکومت کے ایک وزیر مسلسل اشتعال انگیزی کررہے ہیں اور انہیں خاموش بٹھانے والا کوئی نہیں ہے۔ایسے میں ریاست میں امن و امان کیسے قائم رہ سکتا ہے ؟سالانہ بجٹ  پر اپنی رائے کااظہار کرتے ہوئے وجے وڈیٹیوار نے لاء اینڈ آرڈر کے موضوع پرتفصیلی گفتگو کی۔ انہوںنے کہا کہ ناگپور وزیر اعلیٰ  کا گھر ہے ۔ اس گھر میں  آگ کیوں لگی اور کس نے لگائی اس کا پتہ لگانے میں وزیر اعلیٰ اب تک ناکام ہیں۔ جس شخص کا انتقال ۳۵۰؍ سال پہلے ہو چکا ہے حیرت ہے کہ اس کے نام پر آج بھی نفرت پھیلائی جارہی ہے۔ناگپور میں تشدد کیوں ہوا اس کا جواب وزیر اعلیٰ کو دینا ہو گا۔
ایکناتھ شندے کو بھی کھری کھری 
 وجے وڈیٹیوار نے کہا کہ نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے گزشتہ روز ناگپور تشدد کی تفصیل پیش کرتے ہوئے  اسمبلی کو بتایا تھا کہ ناگپور میں پتھر ، ہتھیار  اور پیٹرول بم  لائے گئے تھے  اور یہ بھی کہاکہ فساد منصوبہ بند طریقے سے کیاگیا تو  میرا سوال ہے کہ محکمہ پولیس  اور  محکمہ انٹیلی جنس کیا کررہے تھے؟متعدد مقامی چینلوںنے تقریباً  ڈیڑھ گھنٹے تک ناگپور کے حالات کا لائیو ٹیلی کاسٹ کیا  اس دوران باربار پولیس  افسران کو فون کیا گیا لیکن سب کچھ ہو جانے کے بعد پولیس  جائے وقوع پر پہنچی۔ اس لئے یہ سوال اٹھنا لازمی ہے کہ پولیس کیا کر رہی تھی؟نائب وزیر اعلیٰ شندے کو بھی سوچنا چاہئے تھا کہ وہ ایوان کے سامنے ٹھوس باتیں رکھیں۔ ایسے تو ان کی اہمیت اور کردار پر سوال اٹھنے لگا ہے کہ انہیں کچھ معلوم نہیں ہے۔ 
پولیس پر بھی برسے
 وجے وڈیٹیوار کے مطابق  مقامی افراد بتاتے ہیں کہ جس گلی میں فساد ہوا اور توڑ پھوڑ کی گئی وہاں کے مکین پولیس سے درخواست کر رہے تھے کہ بیریکیڈ  لگاکر فسادیوں کو روکا جائے لیکن پولیس افسران کی جانب سے اسٹاف کی کمی کا جواز پیش کرتے ہوئے گلیوں کو محفوظ نہیں کیاگیا۔اس میں کس کی غلطی ہے؟کیا پولیس محکمہ کی یہ ذمہ داری نہیں کہ وہ لاء اینڈ آرڈر قائم رکھے۔‘‘
وزیروںکی زہر افشانی نے آگ میںگھی کا کام کیا 
 وجے وڈٹیوار نےکہاکہ وزیر اعلیٰ اعلان کرتے ہیں کہ فسادیوں کو بخشا نہیں جائے گا لیکن سوال  یہ پیدا ہوتا ہےکہ آگ میں گھی  ڈالنے کا کام کس نے کیا ؟آئین کا حلف  لینے کے باوجود ایک وزیرمسلسل زہر افشانی کر رہا ہے، اس کے بیانات سماج میں تفرقہ پیدا کررہے ہیں اور دو فرقوں کے درمیان نفرت بڑھنے کا سبب بن رہے ہیں ، اس وزیر کو اب تک کیوں برداشت کیا جارہا ہے ؟ میرا سوال ہے کہ ایک ترقی یافتہ ریاست ہونے کےناطے وزیر اعلیٰ کو  اپنے اس وزیر کی گوشمالی کرنی چاہئے ۔
نفرت پھیلانے والوں کو جواب دیا 
  وجے وڈیٹیوار نے شیواجی مہاراج کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کو جواب دیا کہ چھترپتی شیواجی مہاراج کی فو ج میں مسلمان بھی تھے۔شیواجی مہاراج کی لڑائی ہندو مسلم نہیں تھی بلکہ سیاسی لڑائی تھی ۔ اس کے باوجودیہ کہنا کہ ان کی فوج میں مسلمان نہیں تھے یا  شیواجی مہاراج مسلمانوں کے خلاف تھے بالکل غلط اور بے بنیاد بات ہے۔ اس طرح گمراہ کن تاریخ پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایک وزیر زہر افشانی کرتے ہوئے کیرالا کو مِنی پاکستان کہتےہیں اور اسی طرح ’ووٹ اگینسٹ ملّا‘  کےنعرے دیئے جاتے ہیں۔اگر آئین کا حلف لینے والے وزیر ہی یہ کہنے لگیں کہ بابری مسجد کی طرح اورنگ زیب کی قبر کو بھی منہدم کیاجائے گا تو پھر یہ سمجھ لینا چاہئے کہ آگ میں گھی کون ڈال رہا ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK