• Thu, 11 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ریاستی وزیرکی مالونی اسکول معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینےکی کوشش

Updated: December 11, 2025, 11:33 AM IST | Iqbal Ansari | Nagpur

اسمبلی اجلاس میں اسلم شیخ نے اسکول کو غیرسرکاری تنظیم کے ذریعے چلائے جانے کےتعلق سے سوال کیا جس پروزیر مملکت اطمینان بخش جواب نہ دےسکےمگر منگل پربھات لودھا نے مالونی کی مسلم آبادی پرسوال اٹھانے کی کوشش کی

Aslam Sheikh Maloni asking a question regarding the school in the assembly session. Picture: INN
اسمبلی اجلاس میں اسلم شیخ مالونی اسکول کے تعلق سے سوال کرتے ہوئے۔ تصویر:آئی این این
اقبال انصاری
iqbal@mid-day.com
ناگپور : یہاں جاری سرمائی اجلاس میں بدھ کو رکن اسمبلی  اسلم شیخ کے ذریعے مالونی کے ایک اسکول کو غیر سرکاری تنظیم کو دیئے جانے سے متعلق سوال پر ۳؍ وزیروں نے جواب دینے کی کوشش کی لیکن وہ اطمینان بخش جواب نہیں دے سکے۔ اسی دوران ممبئی مضافات کے نگراں وزیر کی حیثیت سے منگل پربھات لودھا نے اسکول کے اس معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی اور مالونی میں مسلم آبادی تیزی سے بڑھنے  پر سوال اٹھانے کی کوشش کی ۔ البتہ اسپیکر ایڈوکیٹ راہل نارویکر نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا ۔ 
رکن اسمبلی اسلم شیخ نے وقفہ ٔ سوالات کے دوران حکومت سے پوچھا کہ کیا حکومت نے بی ایم سی کے اسکولوں کو نجی اداروں کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ؟ انہوںنے یہ بھی کہا کہ بی ایم سی نے اڈاپشن پالیسی کے تحت متعدد اسکولوں کو چلانے کیلئے غیر سرکاری تنظیموں کو ذمہ داری دی ہے۔ حکومت کی جانب سے میونسپل اسکولوں کے سبھی اساتذہ کا ٹی ای ٹی پاس ہونا لازمی قرار دیا گیاہے  تو کیا  مالونی میں ٹاؤن شپ میونسپل اسکول میں   غیر سرکاری تنظیم ’ساہس فاؤنڈیشن‘ کے جو اساتذہ طلبہ کو تعلیم دے رہے ہیں، کیا وہ ٹی ای ٹی پاس ہیں؟ میری اطلاع کے مطابق وہاں دسویں اور بارہویں جماعت تک تعلیمافتہ  ٹیچر تعلیم دے رہے  ہیں۔اس کے علاوہ   اس اسکول میں سی بی ایس سی کی ڈویژن طلبہ سے بھری ہونے کے اور ڈویژن میں کوئی اضافہ نہ کرنے کے باوجود اس اسکول کو غیر سرکاری تنظیم کے سپرد کیا گیا۔حالانکہ بی ایم سی کی اڈاپشن پالیسی اُن ہی اسکولوں کیلئے بنائی گئی ہے جہاں پر میونسپل طلبہ کی تعداد کم ہورہی ہے یا کم ہو چکی ہے یا اساتذہ کم ہیں ۔  ‘‘  انہوں نے الزام لگایاکہ’’ مذکورہ اسکول کو غیر سرکاری تنظیم   کے سپرد کرنے کیلئے بی ایم سی نے وہاں کے اساتذہ کو دیگر اسکولوں میں منتقل کیا ہے۔  ان ہی غیر ذمہ دارانہ  اور عوام مخالف  فیصلوں کے خلا ف مَیں نے احتجاج بھی کیا تھا۔  ‘‘
اسلم شیخ نے مطالبہ کیا کہ ممبئی کے میونسپل کمشنر یا پرنسپل سیکریٹری جیسے سینئر افسر کے ذریعےاس سنگین مسئلہ کی جانچ کی جائے۔
اسلم شیخ کے سوال پر حکومت کی جانب سے پہلے وزیر مملکت مادھوری مساڑ نے جواب دیاکہ ’’اڈاپشن پالیسی کے تحت اسکول غیر سرکاری تنظیموں کے سپر دنہیں کرتے۔ البتہ تنظیموں  کے ذریعے اسکول میں اساتذہ کا تقرر کیا جاتا ہےتاکہ معیار تعلیم بہتر ہو سکے۔ اسی اسکیم کے تحت مذکورہ اسکول میں ۹؍ویںاور دسویں جماعت کے طلبہ کو پڑھانے کیلئے ساہس فاؤنڈیشن کی جانب کے اساتذہ کا تقرر کیا گیا ۔ اس تنظیم کی وجہ سے مذکورہ اسکول کا ایس ایس سی کا رزلٹ ۶۰؍ فیصد سے ۸۱؍ فیصد تک پہنچ گیا ہے۔انہوںنے مزید کہا کہ ’’سرپرستوں میں یہ غلط فہمی پیدا کی گئی کہ اسکول میں فیس لی جائے گی   اسی لئے   احتجاج کیاگیا ۔ اس غلط فہمی کو دور کرنے کیلئے نگراں وزیر منگل پربھات لودھا   بھی مظاہرین سے ملے اوران کی غلط فہمی دور کی تھی کہ اسکول میں کوئی فیس نہیں لی جائے گی۔ ‘‘ مادھوری مساڑ نے یہ بھی کہا کہ ’’ دسویں کے رزلٹ میں بہتری کے سبب چھٹی تا ۸؍ ویں   جماعت بھی اسی تنظیم کو دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔‘‘
اسلم شیخ نے کہا کہ’’ مذکورہ تنظیم کو اسکول سپرد کئے ہوئے محض ۶؍ ماہ ہوئے ہیں تو پھر دسویں کے رزلٹ کا موازنہ کرنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ہے، پاس کے اسکول کا یہاں حوالہ دیاجارہا ہے۔ لیکن وزیر نے اب بھی میرے بنیادی سوال کا جواب  نہیں دیا کہ تنظیم کے اساتذہ ٹی ای ٹی پاس ہیں یا نہیں ؟ اور جب وہاں طلبہ کی تعداد اطمینان بخش ہیں تو یہ اسکول کیوں کسی تنظیم کو دیا گیا او ر وہاں کے اساتذہ کو دیگر اسکولوں میں منتقل کیا جا رہا ہے؟‘ ‘  ان سوالوں کے دہرانے کے بعد وزیر مملکت مادھوری مساڑنے کہا کہ’’ اسکول میں پالیسی کے مطابق اساتذہ کی تقرری کے تعلق سے بتاتے کی ذمہ داری دی تھی جہاں تک اسکول کے اساتذہ کے تعلق سے مجھے بریفنگ نہیں دی گئی ہے۔‘‘
اس ضمن  میں منگل پربھات لودھا نےکہا کہ ’’مَیں  ممبئی مضافات کا نگراں وزیر ہونے کے ناطے وہاں گیا تھا۔بی ایم سی نے اڈاپشن پالیسی ۲۰۰۷ء میں بنائی گئی اور اب تک ۳۷؍ اسکولوں کو اس اسکیم کے تحت دیا گیا ہے ۔ اسکیم میں صرف اساتذہ کا نظم کرنے کی ذمہ داری ہے اور اسکول چلانے کا خرچ تنظیم برداشت کرتی ہے۔اس اسکول  کو پہلے فضلانی ٹرسٹ کو دیا گیا تھا ۔اس کے  ایک نہیں ۶؍ اسکول ہیں۔ اپریل میں امتحان تھا اور فروری میں لیٹر لکھ کر بھیجا کہ مڈ سیشن میں اسکول نہ چلانے کا لیٹر دیا ۔ اسی لئے متعدد سرپرست میرے پاس آئے تھے۔‘‘
اسلم شیخ نے وزیروں کو سوالوں کا جواب دینے کیلئے کہا تب منگل پربھاد لودھا نے کہا کہ ’’انہیں فضلانی چلے گا لیکن ساہس نہیں ، مالونی میں ۲۰۱۰ء میں ایک مخصوص سماج کی آبادی ۲۰؍ فیصد تھی ،اب ۲۰۲۴ء میں ۳۷؍ فیصد ہو گئی ہے۔یہ کہاں سے آئے؟۱۰۰ ؍ ایکڑ سرکاری زمین پر انہیں بسایا گیا ہے۔جب مَیں سرستوںسےملنے گیا تو مجھے دھمکی دی گئی۔‘‘
اس ضمن میں وزیر تعلیم  دادا بھسے نے کہا کہ ’’اڈاپشن پالیسی کے تحت متعدد سماجی تنظیموں کو متعدد اسکول چلانے کیلئے دی گئی ہیں ۔  اسلم شیخ نے جس بات کی نشاندہی کی ہے ،اس کی جانچ کی جائے گی   اسی کے ساتھ اسی طرح کے اصول فضلانی ٹرسٹ پر نافذ کئے جائیں گے ۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK