Inquilab Logo

ریلوے کی زمین پر بنے جھوپڑوں کے انہدام پر یکم مارچ تک روک

Updated: February 12, 2023, 10:06 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

باندرہ کے جھوپڑا واسیوں کی پٹیشن پر سماعت کے دوران بامبے ہائی کورٹ نےپوری ممبئی میں ویسٹرن ریلوے کی ملکیت پر غیرقانونی قبضہ کیخلاف انہدامی کارروائی پرپابندی عائد کردی

Shack dwellers near Bandra Railway Station have been given relief from demolition till March 1
باندرہ ریلوے اسٹیشن سے قریب جھوپڑے والوں کو یکم مارچ تک انہدام سے راحت مل گئی ہے

انسانوں کے بے گھر ہونے کو ایک اہم مسئلہ بتاتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ نے ویسٹرن ریلوے کو ہدایت دی ہے کہ وہ باندرہ میں اپنی زمین پر واقع جھوپڑوں کو انسانیت کی بنیاد پر یکم مارچ تک منہدم نہ کرےاور سپریم کورٹ کے ماضی کے فیصلے کے مطابق انہدامی کارروائی سے قبل ان جھوپڑا واسیوں کی بازآباد کاری کا انتظام کرے۔
 جسٹس گوتم پٹیل اور جسٹس نیلا گوکھلے پر مشتمل بامبے ہائی کورٹ کی ۲؍ رکنی بنچ نے ایکتا ویلفیئر سوسائٹی کے ذریعہ داخل کی گئی پٹیشن پر حکم دیا ہےکہ آئندہ سماعت (یکم مارچ) تک پوری ممبئی میں ویسٹرن ریلوے کی زمین پر سپریم کورٹ کے بازآباد کاری والے فیصلے کی خلاف ورزی میں انہدامی کارروائی نہیں کی جائےگی۔اپنے فیصلے کے اخیر میں ججوں نے یہ بھی وضاحت کی ہےکہ اس حکم کی بنیاد پر ویسٹرن ریلوے کے افسران میں بےچینی نظر آرہی ہے اس لئے ان کو یہ آزادی دی جاتی ہے کہ عرضی گزار کے وکیل کو پیشگی اطلاع دینے کے بعد اس معاملے میں جلد سماعت کے لئے عدالت میں آسکتے ہیں۔
 سماعت کے دوران ججوں نے کہا کہ ویسٹرن ریلوے نے اس انہدامی کارروائی کی وجہ یہ بتائی ہے کہ ریلوے کی زمین پر ناجائز قبضہ ہونے سے روکنا ان کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ تاہم ججوں نے کہا کہ ریلوے کی ملکیت کو ناجائز قبضوں سے بچانے کے لئے خصوصی قانون ہے اور بروقت کارروائی کرکے یہاں جھوپڑے بننے سے روکے جاسکتے تھے لیکن افسران نے ان زمینوں پر قبضہ ہونے سے روکنے کی کوشش نہیں کی بلکہ قبضہ ہونے کے بعد کارروائی کررہے ہیں۔ججوں نے کہا کہ ’’ہمارا یہ ماننا ہے کہ اب جو حالات پیدا ہوگئے ہیں اس کے لئے ریلوے انتظامیہ بھی برابر کا ذمہ دار ہے۔‘‘
 ججوں نے احمدآباد میونسپل کارپوریشن کی حدود میں ناجائز قبضہ سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے وہاں کی میونسپل انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ جھوپڑوں کو ہٹانے سے قبل جھوپڑاواسیوں کو ’پردھان منتری آواس یوجنا اسکیم‘ (پی ایم اے وائے ایس) کے تحت مکانات دیئے جائیں لیکن باندرہ کے معاملے میں عدالت کو ایسی کوئی بات نظر نہیں آرہی ہے۔ یہاں لوگوں کو ہٹانے کیلئے نوٹس تو دے دیئے گئے ہیں لیکن اس کارروائی سے قبل ان کی بازآبادکاری کاکوئی انتظام کرنے کی بات نہیں کی گئی ہے۔ 
 ہائی کورٹ کے ججوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے ہی یہ بات بھی کہی کہ گجرات والے معاملے میں عدالت نے میونسپل کارپوریشن کےساتھ ریاستی حکومت کو بھی بازآبادکاری کی ہدایت دی تھی۔ ممبئی میں اس طرح کے معاملات میں حکومت سے مراد ’ایم ایم آر ڈی اے‘ (ممبئی میٹروپولیٹن ریجن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی) ہوسکتا ہے۔ اس لئے ججوں نےعرضی گزار کو ہدایت دی کہ وہ ایم ایم آر ڈی اے کو بھی نوٹس پہنچا دیں تا کہ عدالت میں وہ بھی مدعا علیہ بن کر جواب دے سکے۔ البتہ ججوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ عدالت کا مقصد عرضی گزاروں کی بازآباد کاری ہے اس لئے یہ کام میونسپل کارپوریشن اور ایم ایم آر ڈی اے تک محدود رکھنا ضروری نہیں حکومت کسی بھی سرکاری ایجنسی کے ذریعہ یہ کام کرواسکتی ہے۔عدالت نے ویسٹرن ریلوے، بی ایم سی اور ایم ایم آرڈی اے کو یہ بھی حکم دیا ہے کہ وہ عدالت کو اس بات سے آگاہ کریں کہ ان جھوپڑا واسیوںکی بازآباد کاری کی کوئی بھی اسکیم ہے یا نہیں اور اگر ہے تو بازآباد کاری کا اہل ہونے کے لئے کیا شرائط ہیں۔ججوں نے مزید کہا کہ ’’شہرمیں یہ انتہائی سنگین مسئلہ ہے اور مسئلہ انسانوں کے بےگھر ہونے کا ہے۔ کبھی کبھی بے گھر ہونے کا معاملہ تصور سےپرےہوتا ہے اس لئے ایسے معاملات کو ’بُلڈوزر‘ بھیجنے کے بجائے سمجھ بوجھ سےحل کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘سماعت کے دوران عدالت کو انہدامی کارروائی کی ایک رپورٹ بھی سونپی گئی جس میںیہ بتایا گیا تھا کہ ۷؍ فروری تک ۱۰۱؍ جھوپڑوں کو منہدم کیاجاچکا ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ انہدامی کارروائی کےبعد جھوپڑاواسیوں کے نجی سامان کو ہاتھ نہیں لگایاگیا لیکن انہدامی کارروائی سے جو اشیاء نکل کر آئیں انہیں ریلوے کی زمین کے باہر ایک ’نچلے‘ علاقے میں پھینک دیا گیا ہے۔ اس عمل پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ایسا شاید یہ سوچ کر کیا گیا ہے کہ یہ سامان بہہ کر سمندر میں چلا جائے گا۔ جسٹس گوتم پٹیل نے کہا کہ یہ عمل مسائل حل کرنے سے زیادہ سوال کھڑے کرتا ہے۔

RAILWAY Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK