Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’غزہ میں جنگ بند کرو، قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ کرو‘‘

Updated: June 28, 2025, 12:57 PM IST | Agency | Tel Aviv

ٹرمپ کا نیتن یاہو پر دباؤ۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق متعدد امور پر اتفاق کر لیا گیاہے جن میں سب سے اہم بات غزہ میں جنگ کو ۲؍ ہفتوں کے اندر ختم کرنا ہے۔

People inspect the damage caused by the Israeli attack. Photo: AP/PTI
اسرائیلی حملے میں ہونے والے نقصان کا لوگ معائنہ کررہے ہیں۔ تصویر: اے پی/ پی ٹی آئی

امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم پر غزہ میں جنگ بند کرنے اور قیدیوں کے تبادلے کیلئے دباؤ بڑھانا شروع کردیا ہے۔مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر غزہ میں جاری جنگ کو ختم کرنےکیلئے شدید دباؤ ڈالا ہے۔ یہ دباؤ ایران پر امریکی حملے سے قبل شروع ہوا تھا اور حملے کے فوراً بعد دوبارہ شدت اختیار کر گیا۔
جنگ بندی کا امکان
 اسرائیلی اخبار اسرائیل ہیوم کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ چاہتا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی ہو اور قیدیوں کی رہائی کیلئے جلد از جلد معاہدہ طے پائے۔ اس مقصد کیلئے امریکی اور اسرائیلی حکام کے درمیان متعدد رابطے اور مشاورتیں جاری ہیں۔ ’اسرائیل ہیوم‘ نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم  نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ متعدد امور پر اتفاق کر لیا ہے، جن میں سب سے اہم بات غزہ میں جنگ کو ۲؍ ہفتوں کے اندر ختم کرنا ہے۔  ’العربیہ‘ کے مطابق مذکورہ اخبار کے مطابق اس معاہدے کا انحصار کئی شرائط کی تکمیل پر ہو گا، جن میں سب سے نمایاں شرط تمام ۵۰؍ یرغمالوں کی رہائی اور حماس کی باقی ماندہ قیادت کو غزہ سے نکال کر بیرونِ ملک جلا وطن کرنا شامل ہے۔  معاہدے کے دیگر نکات میں یہ بھی شامل ہے کہ دنیا کے کئی ممالک غزہ کے اُن باشندوں کو پناہ دیں گے جو وہاں سے ہجرت کرنا چاہتے ہیں نیز امن معاہدوں کا دائرہ مزید عرب اور اسلامی ممالک تک بڑھایا جائے گا۔اخبار کے مطابق غالب امکان ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ مستقبل میں تنازع کے حل پر آمادگی ظاہر کرے گا اور امریکہ مغربی کنارے میں اسرائیلی خود مختاری کے کچھ حصوں کو تسلیم کرے گا۔اخبار نے بعض ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ’’ایسا دکھائی دیتا ہے کہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالوں کی رہائی پر مشتمل معاہدہ طے پانا سب سے مشکل مرحلہ ہو گا۔‘‘مزید کہا گیا کہ’’ایران کے ساتھ جنگ سے قبل نیتن یاہو نے اپنے پہلے کے موقف کے مقابلے میں قدرے نرم موقف اپنایا تھا مگر حماس نے تا حال اس پر کوئی جواب نہیں دیا۔
 ذرائع کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ ایک جامع منصوبے پر کام کر رہی ہے جس کے تحت غزہ میں حماس کی حکومت کو ختم کرکے  ۴؍ عرب ممالک پر مشتمل ایک عبوری حکومت قائم کی جائے گی۔ اس منصوبے میں حماس کی قیادت کی جلاوطنی، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور غزہ کی تعمیر نو شامل ہے۔ تاہم عرب اتحادیوں نے فلسطینی اتھاریٹی کو شامل کئے بغیر اس منصوبے میں شرکت سے انکار کر دیا ہے جبکہ حماس نے بھی جلاوطنی کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
 تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کا یہ دباؤ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر امریکی ناراضی کا اظہار بھی ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب خطے میں کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔
یورپی یونین کاجنگ بندی کا مطالبہ
 یورپی یونین نے گزشتہ روز برسلز میں ہونے والے اپنے اجلاس کے اختتام پر ایک بار پھر زور دے کر مطالبہ کیا ہے کہ غزہ پر  اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کو فوری طور پر روکا جائے اور تمام جنگی قیدیوں کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے تاکہ جارحیت کے سلسلے کو مستقل طور پر ختم کیا جا سکے۔
 اطلاع کے مطابق  جرمنی چانسلر نے کہا کہ وہ اسرائیل کو مجبور کرنے کیلئے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کریں گے۔ 
۲۴؍ گھنٹے میں ۷۲؍ فلسطینی جاںبحق
 الجزیرہ  نے غزہ کے اسپتال ذرائع  سے خبر دی ہے کہ  جمعہ کو صبح کے اوقات میں اسرائیلی حملوں میںکم از کم ۴۷؍ افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ گزشتہ ۲۴؍ گھنٹے میں ۷۲؍ افراد شہید اور ۱۷۴؍ زخمی ہوئے ہیں۔ اس طرح  ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۵۶؍ ہزار ۳۳۱؍ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK