Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’نام نہاد گئورکشکوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے‘‘

Updated: August 22, 2025, 10:53 PM IST | Solapur

بی جے پی رکن اسمبلی سدابھائو کھوت کھل کر گئورکشکوں کے خلاف میدان میں اترے، شولا پور میں کسانوں کے مورچے کی قیادت کی

Sadabhav Khot (saffron muffler) among protesters (Photo: Agency)
سدابھائو کھوت (بھگوا مفلر) مظاہرین کے درمیان ( تصویر: ایجنسی)

 بی جے پی رکن اسمبلی سدا بھائو کھوت  اب کھل کر گئو رکشکوں کے خلاف میدان میں اتر آئے ہیں۔  انہوں نے شولاپور کے سانگولا تعلقے میں کسانوں کے ایک مورچے کی قیادت کی اس دوران  انہوں نے نام نہاد گئو رکشکوکو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’گئورکشا   ہفتہ وصولی کا کاروبار بن چکا ہے۔ ‘‘ یاد رہے کہ سدا بھائو کھوت اس سے قبل  ایک انگریزی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ گئو ہتیا بندی قانون کو پھاڑ کر پھینک دینا چاہئے۔ حالانکہ وہ خود اس حکومت کا حصہ ہیں جس نے یہ قانون منظور کیا ہے اور جس کی شے پر یہ گئو رکشک ریاست بھر میں کھل کھیل رہے ہیں۔  
 یاد رہے کہ ریاستی حکومت کے ’گئوہتیا بندی‘ قانون کے خلاف جدوجہد کیلئے کسانوں نے الگ الگ اضلاع  میں تنظیمیں قائم کی ہیں۔ شولاپور  کے سانگولا تعلقے میں شیتکری، پشو پالک بیوپاری و  ساماجک کاریہ کرتا کریتی سمیتی ( کسان، مویشی پالک ، تاجر اور سماجی خدمتگار، ایکشن کمیٹی ) نامی تنظیم قائم کی گئی ہے جس میں گوشت اورجانوروں کے کاروبار سے منسلک مختلف طبقات ( کسان، تاجر، مزدور  اور قریش برادری)  کے افراد شامل ہیں۔   جمعرات کو کو اس تنظیم  نے سانگولا میں ایک مورچہ نکالا ۔  اس کی قیادت سدا بھائو کھوت کو سونپی گئی۔ اس مورچےکا عنوان دیا گیا تھا ’’گئوہتیابندی قانون گئورکشکوں(کسانوں) کے خلاف ہے۔‘‘ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کھوت نے کہا ’’کسان کبھی دیسی گائے کو فروخت کرنے کیلئے بازار نہیں لے جاتا۔ دودھ دینے والی گائے کو فروخت کیلئے بازار لے جاتے وقت بھی کسانوں کو پریشان کیا جاتا ہے۔  نام نہاد گئو رکشک ان کسانوں کی گاڑیوں کو روکتے ہیں۔ ان کے ساتھ مارپیٹ کرتے ہیں اور انہیں لوٹ لیتے ہیں۔‘‘ سدا بھائو نے کہا ’’ اس کی وجہ سے گائے اور بھینسوں کے داموں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ‘‘   
 انہوں نے کہا ’’ گئورکشک (گائے  کے محافظ) اصل میں کسان ہیں جو انہیں چارا کھلاتے ہیں، ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں، ان کی گندگی اٹھاتے ہیں۔ کیا یہ گئو رکشک گائے کو چارا کھلاتے ہیں؟ ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں؟  ان کی گندگی اٹھاتے ہیں؟  ‘‘  ایک صحافی نے جب ان سے پوچھا ’’ کیا گئو رکشا ، ہفتہ وصولی کا ذریعہ بن چکا ہے؟ ‘‘ تو انہوں نے جواب دیا ’’ بالکل یہ گئو رکشا  ہفتہ وصولی کا کاروبار بن چکا ہے۔ یہ نام نہاد گئورکشک کسانوں سے پیسے وصول کرتے ہیں۔  ان نام نہاد گئو رکشکوںکے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے۔‘‘ انہوں نے متنبہ کیا’’  اگر پولیس نے گئوہتیابندی قانون کا غلط استعمال کرکے کسانوں کو پریشان کیا تو سارے کسان راستے پر اتر کر احتجاج کریں گے۔ ‘‘رکن اسمبلی نے سوال کیا ’’ پولیس نے جن جانوروں کو ضبط کرکے گئوشالہ بھیجا وہ کہاں گئے؟    انہیں دوسرے راستے بازار میں فروخت کر دیا جاتا ہے۔  ‘‘ اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے سدا بھائو کھوت نے کہا کہ ’’ ریاست بھر میں ۲؍ کروڑ ۸۵؍ لاکھ گائے ہیں۔ ان میں سے صرف ایک فیصد گئوشالائوں میں ہیں باقی تمام کی دیکھ بھال کسان ہی کر رہے ہیں۔  کھیت میں کام کرنے والے مزدور ان کی خدمت کرتے ہیں۔ اس لئے اصل گئو رکشک کسان اور مزدور ہی ہیں۔  ‘‘ انہوں نے قانون میں ترمیم کرکے دیسی گائیں کو چھوڑ کر دیگر نسلوں کی گائے کے ذبیحہ کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا تاکہ کسان اپنے جانور فروخت کرکے گزر بسر کر سکیں۔ ‘‘ 
 واضح رہے کہ سدا بھائو کھوت مسلسل گئوہتیا بندی قانون کے خلاف میڈیا میں بیان دے رہے ہیں لیکن  اب تک بی جے پی کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

solapur Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK