• Fri, 19 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہومیوپیتھی ڈاکٹروں کو ایلوپیتھی پریکٹس کی اجازت دینے کیخلاف ہڑتال

Updated: September 19, 2025, 9:37 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

ممبئی اورریاست کےدیگر اضلاع کے ایک لاکھ ۸۰؍ہزار ڈاکٹر ہڑتال میںشریک ہوئے۔ فیصلہ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ۔’مکسو پیتھی نہیں چلے گی‘ کے نعرے کےساتھ ممبئی کےاسپتالوںمیںزبردست احتجاج کیا گیا.

Doctors at JJ Hospital protesting. Photo: Inqilabad
جے جے اسپتال کے ڈاکٹراحتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: انقلاب

مہاراشٹر میڈیکل کونسل (ایم ایم سی ) کی جانب سےہومیوپیتھی ڈاکٹروںکو ایلوپیتھی کی پریکٹس کرنے کیلئے۶؍ماہ کا سرٹیفکیٹ کورس ان ماڈرن فارمیسی(سی سی ایم پی) کی اجازت دینے کے خلاف جمعرات کو انڈین میڈیکل اسوسی ایشن(آئی ایم اے) ، مہاراشٹر اسوسی ایشن آف ریسیڈنٹ ڈاکٹرز (مارڈز)اور ڈاکٹروںکی دیگر تنظیموں  نے ممبئی سمیت ریاست کے دیگر اضلاع میںیکروزہ علامتی ہڑتال کی۔تقریباً ایک لاکھ ۸۰؍ہزار ڈاکٹروں نے اس ہڑتال میں شرکت کی جس کے دوران ایمرجنسی اور سخت بیمار افرادکا علاج باقاعدہ کیاگیا۔ ہڑتال میں سرکاری ، بی ایم سی  اورنجی اسپتالوں کے ڈاکٹرشریک رہے ۔ 
 واضح رہےکہ مذکورہ معاملہ میں آئی ایم اے اور مارڈز  نے ایلوپیتھی کی پریکٹس کیلئے ہومیوپیتھک ڈاکٹروں کو سی سی ایم پی کورس مکمل کرنےکی ریاستی حکومت کی اجازت کے خلاف  ۱۸؍ستمبرکو یکروزہ ہڑتال کا انتباہ دیا تھاجس کے تحت جمعرات کو  ممبئی سمیت ریاست کےسرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں نے ہڑتال کی۔ اس دوران ڈاکٹروںنے حکومت کے مذکورہ فیصلے کےخلاف شدید ناراضگی کا اظہار کیااور  سی سی ایم پی کورس مکمل کرنے والے ہومیوپیتھک ڈاکٹروں کے رجسٹریشن منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ 
  جے جے اسپتال کے ڈاکٹروںنے اسپتال کے احاطہ میںبازوں پر سیاہ فیتہ باندھ کر ’نہیں چلے گی نہیں چلے گی ، مکسوپیتھی نہیں چلے گی ‘ کے نعرے کے ساتھ زبردست احتجاج کیا۔ ان ڈاکٹروں کاکہنا ہے کہ ایلوپیتھی اور ہومیو پیتھی کو ملانے والی بات انہیں منظور نہیں ہے۔ سیکڑوں ڈاکٹروںنے احتجاج میں حصہ لیا۔
 انڈین میڈیکل اسوسی ایشن   مہاراشٹر کے صدر ڈاکٹر سنتوش کدم کے مطابق ۲۴؍گھنٹے کی ہڑتال میں ایک  لاکھ ۸۰؍ہزار ڈاکٹروں نے حصہ لیا۔ اس دوران ایمرجنسی اورسخت بیمار مریضوں کا علاج جاری رہا۔  ایلوپیتھی ڈاکٹروں کا مانناہے کہ ہومیوپیتھی ڈاکٹروں کو ایلوپیتھی پریکٹس کی اجازت دینے سے ایلوپیتھی علاج کے معیار کو خطرہ لاحق ہوگا ساتھ ہی مریضوں کے تحفظ پر بھی سوالیہ نشان لگ جائے گا ۔ علاوہ ازیں عالمی سطح پر ہندوستان کے طبی وقار کو اس کی وجہ سے نقصان پہنچ سکتاہے ۔ ہومیوپیتھی کے ڈاکٹروں کو ایلوپیتھی علاج کی اجازت دینے سے  مریضو ں میں کنفیوژن پیدا ہونے کا بھی امکان ہے جس سے ڈاکٹروںپر عوام کا اعتماد متاثرہوسکتاہے۔‘‘
 فیڈریشن آف آل انڈیا میڈیکل اسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر اکشے ڈونگرڈائیو کےمطابق ’’ مذکورہ پالیسی کو منسوخ نہیں کیاگیا تو قومی سطح پر احتجاج کیا جاسکتا ہے تاکہ عوام کو اس پالیسی کے تعلق سے بیدار کیا جاسکے کہ اس کی وجہ سے مریضوںکی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتاہے۔‘‘    
 جے جے اسپتال کے ایک ڈاکٹر نے کہا کہ ’’ہم کسی پیتھی کی مخالفت نہیں کر رہے ہیںلیکن ہومیوپیتھی ڈاکٹر جب ایک پیتھی میں رجسٹرڈ ہیں تو دوسری پیتھی  میں انہیں کیوں رجسٹرڈ کیا جا رہاہے ،ہمارا یہ سوال ہے ۔ یہ تو ’مکسو پیتھی ‘ ہوگئی ۔ یہ فیصلہ ایم ایم سی کےقانون کی خلاف ورزی کرنے والا ہے، اس کےباوجود بھی اگر ہومیو پیتھی کے ڈاکٹروںکو ایلوپیتھی کیلئے رجسٹریشن کا موقع دیاجارہاہے تو ایم ایم سی کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ رجسٹریشن کےبعد ہومیوپیتھی ڈاکٹروںکیلئے قوانین کیا ہوں گے ۔ کسی طرح کی وضاحت نہ کرنے سے بھی تذبذب کا ماحو ل  ہے ۔ ‘‘
 انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ہومیوپیتھی ڈاکٹر جو یہ کہہ رہے ہیں کہ دیہی علاقوں میں ڈاکٹروں کی کمی ہے ،دراصل ایسا نہیں ہے ،سیکڑوں ایم بی بی ایس ڈاکٹروں نے درخواست دے رکھی ہے ،ان کی تقرری نہیں کی جا رہی ہے۔ پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ۴؍ہزار ۶۰۰؍ ایم بی بی ایس ڈاکٹروں نے ملازمت کیلئے درخواست دی ہے ،جن میں سے صرف ۶۰۰؍ ڈاکٹروں کی تقرری کی گئی ہے ۔ ۴؍ ہزار  ڈاکٹر ابھی بھی ملازمت کیلئے قطار میں ہیں۔ جب ایم بی بی ایس ڈاکٹر ویٹنگ پر ہیں تو پھر کیسے کہا جاسکتاہے کہ دیہی علاقوں میں ایم بی بی ایس ڈاکٹر نہیں ہیں ۔ ‘‘ انہوں نےمزید کہا کہ ’’اس کے علاوہ بھی سیکڑوں انٹرن شپ کرنے والے ڈاکٹرموجود  ہیں ۔ ان ڈاکٹروں کیلئے جب پوسٹ خالی نہیں ہے تو پھر ہومیوپیتھی ڈاکٹروں کو کیسے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ چنانچہ پہلے پوسٹ کا انتظام کیا جائے بعدازیں ہومیوپیتھی ڈاکٹروں کو ضم کرنے کا فیصلہ کریں ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK