الیکشن کمیشن کے مطابق جن رائے دہندگان کے نام اس فہرست میں نہیں ہیں انہیںایس آئی آرکے عمل سے گزرنا پڑیگا.
EPAPER
Updated: September 19, 2025, 10:28 AM IST | Agency | New Delhi
الیکشن کمیشن کے مطابق جن رائے دہندگان کے نام اس فہرست میں نہیں ہیں انہیںایس آئی آرکے عمل سے گزرنا پڑیگا.
بہار کے بعد، الیکشن کمیشن (ای سی آئی) نے اب دہلی میں ووٹر لسٹوں کی خصوصی جامع نظر ثانی (ایس آئی آر)کی تیاری شروع کردی ہے ۔ الیکشن کمیشن نے دہلی میں ۲۰۰۲ء کے ا سمبلی انتخابات سے قبل کئے گئے ایس آئی آر کی بنیاد پرووٹر لسٹ شائع کی ہے۔جن رائے دہندگان کا اس فہرست میں نام نہیں ہیں انہیںایس آئی آرکے عمل سے گزرنا پڑے گا۔ ایس آئی آر کے عمل کی باقاعدہ تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
دہلی کے چیف الیکٹورل آفیسر (سی ای او) کے دفتر نے کہا ہے کہ جن لوگوں کے نام ۲۰۰۲ء کی ووٹر لسٹ سے غائب ہیں انہیں شماری کا فارم جمع کرتے وقت اپنا شناختی کارڈپیش کرنا ہوگا۔ بیان میں کہا گیا ’’ عوام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ کمیشن نے انتخابی فہرستوں کی سالمیت کے تحفظ کیلئے اپنی آئینی ذمہ داری کو پورا کرتے ہوئے ملک بھر میں خصوصی نظر ثانی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس جامع عمل کے ایک حصے کے طور پر، قومی دارالحکومت میں ایک خصوصی نظرثانی مہم چلائی جائے گی۔‘‘گزشتہ ماہ چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے مغربی بنگال میں ایس آئی آر ٹائم لائن کے حوالے سے کہا تھا کہ پورے ملک کے لیے جلد ہی اس کا اعلان کیا جائے گا۔
۲۰۰۲ء کی ووٹر لسٹ آن لائن اپ لوڈ کی گئی
سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں، دہلی کے سی ای او نے ۲۰۰۲ء کی ووٹر لسٹ کو بھی آن لائن اپ لوڈ کیا اور موجودہ اسمبلی حلقوں کو۲۰۰۲ءکے حلقوں سے جوڑ دیا تاکہ ووٹروں کو یہ معلوم کرنے میں مدد ملے کہ آیا ان کا (یا ان کے والدین کا) نام پرانی فہرست میں موجود ہے یا نہیں۔
سی ای او نے کیا کہا
سی ای او کے دفتر سے جاری کردہ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ’’تمام متعلقہ افسران بشمول ضلعی انتخابی افسران، انتخابی رجسٹریشن افسران، اسسٹنٹ الیکٹورل رجسٹریشن افسران، اور بوتھ لیول افسران (بی ایل او) کو تربیت دی گئی ہے۔ ایس آئی آرکے دوران گھر گھر دوروں کے لئے ہر اسمبلی حلقے میں بی ایل اوزکا تقرر کیا گیا ہے۔ ووٹروں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ۲۰۰۲ء کی ووٹر لسٹ میں اپنے اور اپنے والدین کے ناموں کی تصدیق کریں۔ بیان کے مطابق’’وہ لوگ جن کے نام ۲۰۰۲ء اور۲۰۲۵ء کی ووٹر لسٹوں میں موجود ہیں، انہیں صرف گنتی کا فارم اور۲۰۰۲ء کی ووٹر لسٹ سے اقتباس جمع کرنے کی ضرورت ہوگی۔‘‘