Inquilab Logo Happiest Places to Work

مساجد سے لاؤڈاسپیکر اتارنے کے خلاف سخت برہمی

Updated: June 14, 2025, 1:17 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

چیتاکیمپ، واشی ناکہ، تلک نگر اور گوونڈی کی مساجد کے ٹرسٹیان نے رکن اسمبلی ثناء ملک کے ہمراہ زون ۔۶؍کے ڈی سی پی سے ملاقات کی۔ ڈی سی پی نے کاغذات نہ مانگنے کا یقین دلایا مگر لاؤڈاسپیکر اتارنے اور چھوٹا اسپیکر لگانے کیلئے اصرار کیا۔ یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کے حلقے کی ۳۵۰؍مندروں میں سے صرف ایک مندر سے لاؤڈ اسپیکرنکالنا باقی ہے

Trustees of mosques and MLA Sana Malik discussing loudspeakers and police behavior with DCP Sameer Sheikh.
لاؤڈاسپیکر اور پولیس کے رویے پر ڈی سی پی سمیر شیخ سے ٹرسٹیان مساجد اور رکن اسمبلی ثناء ملک بات چیت کرتے ہوئے

 مساجد سے لاؤڈاسپیکر اتارنے پر پولیس کی سختی کے خلاف واشی ناکہ ، چیتاکیمپ ، تلک نگر اور گوونڈی کی مساجد کے ٹرسٹیان نے زون ۔۶؍ کے ڈی سی پی سمیر شیخ سے جمعہ کی شام کو ان کے دفتر میں ملاقات کی۔
  مقامی  ایم ایل اے ثناء ملک کے ہمراہ ڈی سی پی کے ساتھ ٹرسٹیان کی یہ میٹنگ ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی۔ اس میں پولیس کی سختی اور بار بار مساجدمیں جاکر ٹرسٹیان کو پریشان کرنے ، کاغذات مانگنے اور زبردستی کرنے کی شکایت کی گئی۔
  ٹرسٹیان کے کئی سوالات
  ٹرسٹیان کی جانب سے یہ سوال کیا گیا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق صبح وشام میں ڈیسیبل کا خیال رکھا جارہا ہے، اس کے باوجود لاؤڈاسپیکر اتارنے پر زور کیوں دیا جارہا ہے۔ کچھ ٹرسٹیان نے بتایا کہ انہوں نے لاؤڈاسپیکر کے تار کاٹ دیئے ہیں ۔ اسی طرح کچھ ٹرسٹیان نے کہا کہ آر سی ایف پولیس نے ۱۱؍نکات پر مبنی نوٹس بھیجا ہے جس میں زمین کے کاغذات، اکاؤنٹ نمبر، امام مؤذن کے نام اور نمبر، وہ مقامی ہیں یا باہر سے آئے ہیں، زمین کا مالکانہ حق کس کا ہے ، وغیرہ،   آخر یہ سب کیا ہے اور اس کی پولیس کو کیا ضرورت ہے۔
 ‌ اسی طرح ایک ٹرسٹی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے طریقۂ کار سے ایسا محسوس ہوتا ہے گویا وہ خود لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا کرنا چاہتی ہے۔ ایک ٹرسٹی کا کہنا تھا کہ پولیس لاؤڈاسپیکر اتروانے پر اڑی ہوئی ہے جبکہ ایسے ایسے مائیک بازار میں آگئے ہیں جو دیکھنے میں تو چھوٹے مگر ان کی آواز بہت تیز ہے، وغیرہ۔ 
جو کچھ ہو لکھ کر دیجئے
  رکن اسمبلی ثناء ملک نے کہا کہ لاؤڈاسپیکر اتارنے اور نوٹس جاری کئے جانے سے ٹرسٹیان بہت پریشان ہیں۔ اسی سبب آپ سے رجوع کیا گیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ پہلے اپنے ماتحت افسران کو ہدایت دیجئے کہ وہ تمیز اور سلیقے سے بات کریں، مؤذن یا کسی اور سے بحث مباحثہ نہ کریں۔ اسی طرح مساجد کے کاغذات مانگنے کا پولیس کو کس نے اختیار دیا ہے، یہ کام تو بی ایم سی اور دیگر ایجنسیز کا ہے۔ جہاں تک لاؤڈاسپیکر اتارنے اور چھوٹا اسپیکر لگانے کا معاملہ ہے تو اس میں بھی وقت لگے گا، یہ کام آناًفاناً تو نہیں ہوسکتا۔
 ان سوالات اور ٹرسٹیان کی برہمی پر  ڈی سی پی سمیر شیخ نے کہا کہ صوتی آلودگی کے تعلق سے کچھ لوگوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، ہمیں عدالت کو بتانا ہے کہ کیا کارروائی کی گئی ہے۔ ہمارے حلقے میں ۳۵۰؍مندر ہیں ان میں سے صرف ایک مندر میں جہاں سے لاؤڈاسپیکر نکالنا ہے جبکہ ۲۸۰؍مساجد ہیں اور ان میں سے ۸۰؍ مساجد میں لاؤڈاسپیکر نکالنا باقی ہے۔ ڈی سی پی نے یہ بھی کہا کہ ہم کاغذات نہیں مانگیں گے مگر ہمیں معلومات تو رہنی چاہئے اس لئے اسپیکر کے استعمال کیلئے اجازت لے لیجئے اور مائیک اتار کر چھوٹا اسپیکر لگالیجئے تاکہ صوتی آلودگی نہ ہو۔
 میٹنگ میں الگ الگ علاقوں کے ٹرسٹیان اور ذمہ دار اشخاص میں ابوالحسن خان،  رفیق شیخ ، محمد احمد، سعید چودھری، نسیم خان، جہانگیر شیخ، ایڈوکیٹ سھیل، رمیز، آزاد سنجر، ابراہیم شاداب، جلال سنجر، غیاث الدین، باشامیاں، محمد اسماعیل،  عرفان سر، عظیم خان ، واجد شیخ، ڈاکٹر علی اے خان، فیاض شیخ اور محمد رفیق انصاری وغیرہ موجود تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK