• Sat, 25 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایسٹرن فری وے ایلیویٹیڈ روڈ کی توسیع کیلئے۷۰۶؍ درختوں کے کاٹنے پر سخت اعتراض

Updated: October 25, 2025, 5:20 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

ماحولیات کے شعبے میں کام کرنے والے ایڈوکیٹ نے میونسپل کمشنر اور ایم ایم آر ڈی اے کو قانونی نوٹس بھیجا۔ فیصلے پر نظر ثانی نہ کرنے پر نیشنل گرین ٹریبونل سے رجوع ہونے کا انتباہ دیا۔

There are plans to cut down trees for the expansion of the Eastern Freeway. Photo: Revolution
ایسٹرن فری وے کی توسیع کیلئے درختوں کو کاٹنے کا منصوبہ ہے۔ تصویر: انقلاب
ایسٹرن فری وے ایلیویٹڈ روڈمیں توسیع کیلئے تقریباً ۷۰۶؍  درختوں کو کاٹنے اور ٹرانسپلانٹ کرنے کے ٹری اتھاریٹی کے فیصلے کو بالائے طاق رکھنے پر ماحولیات کے شعبے میں کام کرنے والے پریان سیوا بھاوی سنستھا کے سربراہ ایڈوکیٹ ساگر دیورے نے بی ایم سی کمشنر اور ایم ایم آر ڈی اے کو قانونی نوٹس بھیجا ہے۔ انہوں نے نمائندہ انقلاب سے اس ضمن میں بات چیت بھی کی۔ ساتھ ہی یہ انتباہ بھی دیا ہے کہ یہ انتہائی اہم اور شہریوں کے آئینی حقوق سے جڑا ہوا معاملہ ہے، اس لئے اس کے خلاف پوری قوت سے صدائے احتجاج بلند کی جائے گی۔
ایڈوکیٹ ساگر دیورے نے قانونی نوٹس میں اعتراض کی بنیادی وجہ یہ بتائی کہ یہ ضابطے کی خلاف ورزی ہے ۔ اس مشینی اور جدید آلات سے آراستہ دنیا میں ایلیویٹیڈ روڈ کی دونوں سمت آنند نگر تھانے سے چھیڈا نگر گھاٹکوپر تک اتنی بڑی تعداد میں قدیم درختوں کا کاٹا جانا حیران کن ہے۔ نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کام کیا جائے تاکہ درختوں کو کاٹنے کی نوبت نہ آئے۔  درختوں کی مجوزہ کٹائی اور پیوند کاری ہندوستان میں ماحولیاتی ضابطے کی بنیاد ’احتیاطی اصول‘ سے براہ راست متصادم ہے اور یہ پروجیکٹ ماحولیاتی تحفظ پر بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو ترجیح دیتا ہے۔ اس طرح آرٹیکل ۲۱؍ کے تحت صاف اور صحت مند ماحول کے شہریوں کے آئینی حق کو نظر انداز کرتا ہے۔ اسی طرح یہ بھی لکھا گیا ہے کہ عوام کے درمیان یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ درختوں کی کم سے کم کٹائی کیلئے ممکنہ متبادل صحیح معنوں میں تلاش کئے گئے ہیں بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بغیر دیگر طریقوں پر غور کئے اور عوام سے مشورے اور تجاویز کے بغیر درختوں کی کٹائی کو ہی سب سے آسان حل مان لیا گیا ہے ورنہ  سڑک کی ڈیزائن کی از سر نو ترتیب، دیگر ٹیکنالوجی کا استعمال یا پروجیکٹ کے دائرہ کار کو محدود کرتے ہوئے ماحولیاتی نقصانات کو نمایاں طور پر کم کیا جاسکتا تھا۔
قانونی نوٹس میں یہ بھی لکھا گیا کہ ممبئی میں اس حوالے سے تاریخی اعداد و شمار اس کے شاہد ہیں کہ ٹرانسپلانٹ شدہ درختوں کو بچانے کی کوشش بہت کم کی گئی ہے‌۔ حالات یہ ہیں کہ کچھ رپورٹوں میں یہ شرح۲۰؍ فیصد سے بھی کم بتائی گئی ہے۔ اسی طرح ’کامیاب ری پلانٹنگ‘ کے دعوے اکثر بے بنیاد ہوتے ہیں اور ایک تناور اور آکسیجن پیدا کرنے والے درخت کے نقصان کو زیادہ امکانات والے پودے کے نام پر پورا نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی صحیح معنوں میں درختوں کی کٹائی کے بعد اس جانب توجہ دی جاتی ہے۔
قانونی نوٹس میں اس پہلو پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ درختوں کی بڑے پیمانے پر کٹائی سے ممبئی میں پہلے ہی ختم ہونے والے سبز احاطے کو منفی طور پر متاثر کرے گا، جس سے زیادہ فضائی آلودگی، مٹی کا کٹاؤ ہوگا اور موسمی تبدیلی کے سبب درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا۔ درخت کاٹنے سے ماحولیات کا ناقابل تلافی  نقصان کا ہوگا اور اس سے آنے والی نسلوں پر بھی منفی اثر پڑے گا۔ اس کے علاوہ فری وے کی توسیع کی قلیل مدتی سہولت ہمارے طویل مدتی ماحولیاتی اور صحت عامہ سے مطابقت نہیں رکھتی۔ اس لئے اس قانونی نوٹس کے ذریعے  حکام سے درخواست ہے کہ اس منصوبے سے متعلق کسی بھی درخت کی کٹائی یا پیوند کاری سے متعلق سرگرمیوں پر فوری روک لگائی جائے ساتھ ہی اس موضوع پر عوامی سماعت جس میں آزاد ماحولیاتی ماہرین، شہریوں کے نمائندے اور تمام متعلقہ محکموں کے افسر شامل ہوں، بلاتاخیر شروع کی جائے تاکہ پروجیکٹ کے تمام پہلوؤں کو سامنے رکھ کر مثبت، بہتر اور ماحولیات کے لئے مفید نتیجے پر پہنچا جاسکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK