تازہ جھڑپوں میں ۱۱ کمبوڈین شہری ہلاک اور ۷۶ زخمی ہوئے ہیں جبکہ تھائی لینڈ کے ۹ فوجیوں اور ۳ شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ملی ہے اور ۲۰۰ سے زائد تھائی شہری زخمی ہوئے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 13, 2025, 2:52 PM IST | Phnom Penh/Bangkok
تازہ جھڑپوں میں ۱۱ کمبوڈین شہری ہلاک اور ۷۶ زخمی ہوئے ہیں جبکہ تھائی لینڈ کے ۹ فوجیوں اور ۳ شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ملی ہے اور ۲۰۰ سے زائد تھائی شہری زخمی ہوئے ہیں۔
کمبوڈیا نے تھائی لینڈ پر سنیچر کو علی الصبح تازہ فضائی حملے کرنے کا الزام لگایا ہے۔ یہ الزام امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اعلان کے صرف چند گھنٹے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ دونوں پڑوسی ممالک نے لڑائی روکنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ تھائی لینڈ کے تازہ حملوں کے بعد جنگ بندی کے دعوؤں کی پائیداری پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔
کمبوڈیا کی وزارتِ دفاع نے سنیچر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ تھائی افواج نے ۱۳ دسمبر کو کمبوڈین علاقے کے اندر متعدد اہداف پر ۷ بم گرائے جس کیلئے انہوں نے دو ایف۔۱۶ لڑاکا طیاروں کا استعمال کیا۔ وزارت نے مزید بتایا کہ ”تھائی فوجی طیاروں نے ابھی تک بمباری نہیں روکی ہے۔“ کمبوڈیا نے الزام لگایا کہ صدر ٹرمپ کے عوامی طور پر جنگ بندی کے اعلان کے باوجود تھائی لینڈ کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔ وزارت نے ایکس پر بتایا کہ تھائی افواج سرحد پر مسلسل گولہ باری کررہی ہے اور ڈرون حملے بھی کئے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: روس-یوکرین جنگ: ڈونالڈ ٹرمپ بے نتیجہ امن مذاکرات سے تنگ آگئے
ٹرمپ کے جنگ بندی کے دعوے پر سوالیہ نشان
تھائی لینڈ کے حملوں سے چند گھنٹے قبل ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پلیٹ فارم پر لکھا تھا کہ انہوں نے تھائی وزیر اعظم انوتین چارنویراکُل اور کمبوڈین وزیر اعظم ہون مانیت کے ساتھ گفتگو کی ہے۔ دونوں لیڈران نے جولائی میں ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم کی مدد سے طے پانے والے امن معاہدے کی جانب واپسی پر اتفاق کیا ہے۔ ٹرمپ نے لکھا کہ ”انہوں نے (جمعہ کی) شام سے تمام فائرنگ روکنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔“
تاہم، زمینی حقائق ٹرمپ کے دعوے کے برعکس دکھائی دیئے۔ تھائی حکام نے بعد میں کہا کہ وہ غیر مشروط جنگ بندی پر باضابطہ طور پر متفق نہیں ہوئے تھے، جبکہ کمبوڈیا نے تھائی افواج کے مسلسل فضائی حملوں کی اطلاع دی۔ تھائی وزیر اعظم انوتین نے ٹرمپ کے ساتھ اپنی کال کے بعد بیان دیا کہ ”امن کا انحصار پہلے کمبوڈیا کی تعمیل پر ہے۔ جس نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، اسے صورتحال کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔“
واضح رہے کہ تھائی لینڈ-کمبوڈیا کے درمیان ۸۰۰ کلومیٹر طویل سرحد کی نوآبادیاتی حد بندی طویل عرصے سے متنازع رہی ہے۔ دونوں ممالک کی سرحد پر کئی قدیم منادر واقع ہیں جن پر دونوں ممالک دعویٰ کرتے ہیں۔ اس سے قبل ۷ دسمبر کو ہونے والی ایک جھڑپ میں دو تھائی فوجی زخمی ہوئے تھے۔ اس جھڑپ کے بعد سرحد پر کشیدگی برقرار ہے اور جولائی میں دونوں ممالک کے درمیان طے پایا جنگ بندی کا معاہدہ خطرے میں نظر آرہا ہے۔
سرحدی جھڑپوں کے نتیجے میں ۷ لاکھ افراد بے گھر، ہلاکتوں کی تعداد ۲۳ تک پہنچ گئی
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی جھڑپوں میں جانی نقصان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، اب تک سرحد کے دونوں طرف تقریباً ۷ لاکھ شہری بے گھر ہوچکے ہیں۔ کمبوڈین وزارت داخلہ نے بتایا کہ ۲ لاکھ ۷۴ ہزار سے زیادہ شہریوں کو منظم پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے، جبکہ بہت سے دوسرے آزادانہ طور پر سرحدی علاقے چھوڑ چکے ہیں۔ تازہ جھڑپوں میں ۱۱ کمبوڈین شہری ہلاک اور ۷۶ زخمی ہوئے ہیں جبکہ تھائی لینڈ کے ۹ فوجیوں اور ۳ شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ملی ہے اور ۲۰۰ سے زائد تھائی شہری زخمی ہوئے ہیں۔ تھائی لینڈ نے سات سرحدی صوبوں سے ۴ لاکھ سے زیادہ لوگوں کو دوسرے مقامات پر منتقل کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں دو سالہ جارحیت کے بعد، امریکہ نے اسرائیل سے ملبہ صاف کرنے کو کہا: رپورٹ
تھائی لینڈ کا کہنا ہے کہ وہ صرف کمبوڈیا کے فوجی اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے۔ تھائی لینڈ نے کمبوڈیا پر ہزاروں بی ایم۔۲۱ راکٹ فائر کرنے کا الزام لگایا ہے، جو خالی کرائے گئے شہری علاقوں کے قریب گرے ہیں۔ سنیچر کو تھائی حکام نے بتایا کہ ایسا ہی ایک راکٹ سیساکیٹ صوبے کے ایک شہری علاقے سے ٹکرایا، جس سے دو افراد شدید زخمی ہوئے۔