جی۔۷ کے برعکس، کور فائیو صرف ترقی یافتہ لبرل جمہوریتوں تک محدود نہیں رہے گا۔ نئے گروپ کا مجوزہ خاکہ، مشترکہ سیاسی اقدار پر ’خام جیو پولیٹیکل طاقت‘ کو ترجیح دینے کی تجویز پیش کرتا ہے۔
EPAPER
Updated: December 13, 2025, 5:03 PM IST | Washington
جی۔۷ کے برعکس، کور فائیو صرف ترقی یافتہ لبرل جمہوریتوں تک محدود نہیں رہے گا۔ نئے گروپ کا مجوزہ خاکہ، مشترکہ سیاسی اقدار پر ’خام جیو پولیٹیکل طاقت‘ کو ترجیح دینے کی تجویز پیش کرتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکی انتظامیہ عالمی طاقت کے ڈھانچے پر ایک ڈرامائی نظر ثانی کرنے پر غور کررہی ہے۔ رپورٹس کے مطابق، ٹرمپ عالمی سطح پر ایک نیا ایلیٹ گروپ تشکیل دینے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں جسے ’کور فائیو‘ (Core Five یا C5) کا نام دیا جا رہا ہے۔ نیا گروپ جس میں دنیا کے سب سے طاقتور ممالک کے ساتھ ہندوستان بھی شامل رہے گا، جی۔۷ کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔
ڈیفنس ون کی ایک رپورٹ کے مطابق، یہ خیال امریکی قومی سلامتی کی حکمت عملی میں شامل ہے جو ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی ہے۔ اس دستاویز میں امریکہ، ہندوستان، چین، روس اور جاپان پر مشتمل ایک مختصر فورم کی تجویز دی گئی ہے۔ جی۔۷ کے برعکس، نیا گروپ صرف ترقی یافتہ لبرل جمہوریتوں تک محدود نہیں رہے گا۔ کور فائیو کا مجوزہ خاکہ، مشترکہ سیاسی اقدار پر ’خام جیو پولیٹیکل طاقت‘ کو ترجیح دینے کی تجویز پیش کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، سی فائیو سالانہ سربراہی اجلاس میں باقاعدگی سے ملاقات کرے گا۔ مشرق وسطیٰ کی سلامتی اس کی ابتدائی توجہ کا مرکز ہوگی۔ کہا جا رہا ہے کہ گروپ کے اولین ایجنڈے میں اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات کو معمول پر لانا بھی شامل رہے گا، جس کی ٹرمپ طویل عرصے سے حمایت کرتے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں دو سالہ جارحیت کے بعد، امریکہ نے اسرائیل سے ملبہ صاف کرنے کو کہا: رپورٹ
کور فائیو: جی۔۷ کا متبادل؟
کور فائیو کا تصور، ٹرمپ کی جانب سے جی۔۷ کو ’پرانا اور خارجی‘ قرار دینے کی تنقید کی عکاسی کرتا ہے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے یوکرین جنگ کے بعد روس کو جی۔۷ سے نکالنے کے فیصلے کو ’غلطی‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے چین کی جی۔۷ میں شمولیت کی حمایت کرتے ہوئے کھلے عام کہا ہے کہ چین کو کسی بھی سنجیدہ عالمی فیصلہ سازی کے فورم میں شامل کیا جانا چاہئے۔ رپورٹس کے مطابق، کور فائیو مجوزہ ممبران کیلئے امارت اور جمہوری طرز حکمرانی کی شرائط کو ختم کردے گا جس کے چلتے واشنگٹن کو حریف طاقتوں کے ساتھ ایک پلیٹ فارم پر براہ راست گفتگو کرنے کا موقع ملے گا۔
پولیٹیکو کی ایک رپورٹ کے مطابق، کئی امریکی سیکیوریٹی افسران اس خیال کو ”قابلِ عمل“ سمجھتے ہیں، حالانکہ یہ ابھی تک حتمی نہیں ہے۔ وہائٹ ہاؤس نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ امریکی صدارتی محل کی ترجمان اینا کیلی نے ’نٹ سیک ڈیلی‘ کو بتایا کہ عوامی سطح پر جاری کی گئی دستاویز کے علاوہ قومی سلامتی حکمت عملی کا ”کوئی متبادل، نجی یا خفیہ ورژن“ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھئے: روس-یوکرین جنگ: ڈونالڈ ٹرمپ بے نتیجہ امن مذاکرات سے تنگ آگئے
یورپ حاشیہ پر
واضح رہے کہ امریکہ اور یورپ کے خراب ہوتے تعلقات کے درمیان کور فائیو کی قیاس آرائیاں سامنے آئی ہیں جس کے مجوزہ ممبران میں ایک بھی یورپی طاقت شامل نہیں ہے۔ امریکہ کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری کی گئی قومی سلامتی حکمت عملی میں یورپی یونین پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے ”تہذیبی مٹاؤ“ سے خبردار کیا گیا ہے۔ دستاویز میں واشنگٹن پر زور دیا گیا ہے کہ وہ یورپ کے اندر ”مزاحمت کو فروغ دے“۔ دستاویز میں یورپی اتحادیوں کو نقل مکانی، آزاد تقریر اور سیکیوریٹی کے محاذ پر کمزور قرار دیا گیا اور انتہائی دائیں بازو کی سیاسی تحریکوں سے ہمدردی ظاہر کی گئی ہے۔