Inquilab Logo

امراؤتی سے نونیت رانا کو بی جےپی کا امیدوار بنانے کی شدید مخالفت، نونیت کی متحد ہونے کی اپیل

Updated: March 28, 2024, 11:48 PM IST | Ali Imran /Agency | Amaravati

رکن اسمبلی بچو کڑو نےنونیت رانا کو ہرانے کیلئے مہم چلانے کا انتباہ دیا۔ رکن پارلیمنٹ نونیت رانا کی امیدواری کے اعلان کے بعد بی جے پی میں داخلہ زیر بحث، دیویندر فرنویس سے ہنگامی ملاقات۔

Meeting of Deputy Chief Minister Devendra Farnavis and Navneet Rana. Photo: INN
نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس اور نونیت رانا کی ملاقات ۔ تصویر : آئی این این

بی جے پی کی جانب سے امراؤتی سے نونیت رانا کو امیدوار بنا ئے جانے کی شدید مخالفت کی جارہی ہے۔ اس میں رکن اسمبلی بچو کڑو پیش پیش ہیں۔ اسی دوران  نونیت رانا نے بچو کڑو اورآنندراؤ اڈسوڑ  سے بی جے پی کیلئے امراؤ تی کی ترقی کیلئے  متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔
یاد رہے کہ امراؤتی (ر) سیٹ سے آزاد ایم پی نونیت رانا اب اسی سیٹ سےبی جے پی کے امیدوار کے طور پر الیکشن لڑیں گی۔بی جے پی نے بدھ کی شام کو لوک سبھا انتخابات سے متعلق  اپنی ساتویں فہرست میں اعلان کیا تھاکہ پارٹی کی سینٹرل الیکشن کمیٹی کے منظور کردہ ناموں کے مطابق  رانا مہاراشٹر کی امراوتی (ر) سیٹ سے امیدوار ہوں گی۔
جمعرات کو میڈیا کے بات چیت کرتے ہوئے ایم ایل اے بچو کڑو نے انتباہ دیا ہے کہ وہ نونیت رانا کو ہرانے کیلئے مہم چلائیں گے۔ ان کے ساتھ بی جے پی کے لیڈر بھی ہیں۔ 
ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کتنی بے بس ہوگئی ہے؟ جو پارٹی کارکنوں کے بارے میں نہیں سوچتی  ہے، جن کارکنوں نے جھنڈے اٹھائے، لاٹھیاں کھائیں، جیل گئے، انہیں ان کی محنت کا صلہ نہیں ملا۔ ایسے میں ایک دوسیٹ کم ہوجائے گی تو کیا فرق پڑے گا۔ 
نو نیت رانا کےمخالفین میں شیو سینا شندے گروپ  کےلیڈر آنندراؤ اڈسوڑبھی شامل ہیں۔ شدید مخالفت کے بعد نو نیت رانا نے کہا کہ   امراؤتی میں آج تک کمل کبھی نہیں کھلا۔ امراؤ تی والوں کی خواہش تھی کہ اس وقت کمل کھل جائے۔  وزیر اعظم نریندر مودی نے ہماری خواہش پوری کی۔ ’اب کی بار۴۰۰؍ پار‘ کیلئے ہمیں متحد ہونا چاہئے۔ ہمیں ترقی کیلئے متحد ہونا چاہئے۔ آنند راؤ  اڈسوڑ صاحب ہوں، یا بچو کڑو ہوں، ہم سب این ڈی اے کے اتحادی ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ’’سنیل تٹکرے اجیت پوار سے پہلے بی جے پی میں شامل ہو جائیں گے‘‘

پچھلے کئی مہینوں سے رکن پارلیمان نونیت رانا کے بی جے پی میں شامل ہونے کی چہ میگوئیاں  ہوری تھیں لیکن بدھ کی رات اچانک ڈرامائی انداز میں، بی جے پی نے پہلے نونیت رانا کو امیدواری دینے کا اعلان کیا۔ اس دوران نونت رانا نے اپنی ’یووا سوابھیمان پارٹی‘ سے اپنا استعفیٰ اپنے شوہر روی رانا کو سونپا اور اس کے بعد بی جے پی میں شمولیت کی تقریب ناگپور میں ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔ نونیت رانا کا یہ  سفر فی الحال زیر بحث ہے۔ نونیت رانا نے امراؤتی لوک سبھا حلقہ سے اپنی امیدواری یقینی سمجھتے ہوئے کئی مہینوں سے تشہیری مہم کا آغاز کردیا تھا لیکن، ان کی پارٹی میں شمولیت کا وقت متعین اور یقینی نہیں تھا۔ اس دوران نونیت رانا نے اپنا پرچار رتھ بھی تیار کرلیا تھا جس پر وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ سے لے کر مہا یوتی کے تمام لیڈروں کی تصویریں لگا دی گئی تھیں لیکن اس مہم کو اس وقت بریک لگ گیا جب  یہ اعتراض کیا جانے لگا کہ بی جے پی لیڈروں کے نام کا استعمال کرنے کا حق نونیت رانا کو کس نے دیا جبکہ نونیت رانا پارٹی میں شامل ہی نہیں ہوئی ہیں لیکن، اس دوران، نونیت رانا کے کٹر مخالف رکن اسمبلی بچو کڑو، شیو سینا شندے گروپ کے سابق رکن پارلیمان آنندراؤ اڈسوڑ کی سخت مخالفت کی وجہ سے ماحول بدل گیا۔ جبکہ بی جے پی کے مقامی لیڈر بھی رانا کی امیدواریکی مخالفت کررہے تھے۔
  منگل کو نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس اور ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے کے سامنے رانا جوڑے کی شکایتیں کی گئیں کہ یہ دونوں بی جے پی کے عہدیداروں کو اعتماد میں نہیں لے رہے ہیں۔
  اسی دوران اچانک بدھ کو بی جے پی نے نونیت رانا کی امیدواری کا اعلان کر دیا گیا۔ نونیت رانا جو پارٹی کی رکن بھی نہیں ہے ان کو اچانک بی جے پی کی نامزدگی ملنے پر کوئی حیران نہیں ہوا لیکن سیاسی حلقے میں یہ ردعمل پایا گیا کہ جس ڈرامائی انداز میں یہ سب کچھ ہوا وہ انتہائی غیر معمول تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نونیت رانا کے بی جے پی میں شامل ہونے کے باوجود رکن اسمبلی روی رانا کے کاندھے پر یوا سوابھیمان پارٹی کا رومال رکھا ہوا تھا جبکہ نونیت رانا کے ذات کے سرٹیفکیٹ پر فیصلہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ اگرچہ چندر شیکھر باونکولے نے یہ کہہ کر اسے ٹال دیا ہے کہ ابھی عدالت کا فیصلہ نہیں آیا لیکن رانا اب بھی عدالت کے فیصلے کی لٹکتی تلوار کے نیچے ہیں۔ ہائی کورٹ نے شولاپور کے بی جے پی رکن پارلیمان ڈاکٹر سدھیشور شیواچاریہ مہاسوامی کے ذات  سرٹیفکیٹ کو کالعدم قرار دینے کے ذات کی تصدیق کمیٹی کے فیصلے کو رد کر دیا اور ذات کی دوبارہ تصدیق کا حکم دیا۔ مقدمہ فی الحال زیر سماعت ہے۔ اس کیس کی وجہ سے ان کے سیاسی سفر کو بریک لگ گیا اور انہیں دوبارہ نامزدگی نہیں ملی۔ دوسری جانب بی جے پی نے نونیت رانا کا معاملہ عدالت میں زیر بحث ہونے کے باوجود انہیں بی جے پی سے ٹکٹ کیوں دیا ؟یہ ایک اہم سوال ہے، جبکہ دوسرا سوال یہ بھی ہے کہ کیا بی جے پی پر اتنا برا وقت کیوں آیا کہ انہیں ڈرامائی انداز میں نونیت رانا کو پہلے ٹکٹ دینے کا اعلان کرنا پڑا اور بعد میں پارٹی شامل کرنا پڑا؟
اسی دوران  رکن پارلیمنٹ نونیت رانا نے جمعرات کوا چانک  نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس سے ملاقات کی اور ایک گھنٹے تک بات چیت کی، حالانکہ خبر لکھے جانے تک ملاقات کی تفصیل منظر عام پر نہیں آئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK