Inquilab Logo

ناراضگی اور تنقیدوں کے درمیان پیاز کے ایکسپورٹ کی اجازت

Updated: April 28, 2024, 12:47 PM IST | Agency | Nashik

مہاراشٹر کے کسانوں کو نظر انداز کرتے ہوئے گجرات کی سفید پیاز کے ایکسپورٹ کی اجازت پر کسانوں اور اپوزیشن لیڈروں کی برہمی، حکومت نےنیا حکم جاری کیا اورتمام ریاستوں کو ایکسپورٹ کی اجازت دی۔

The government is afraid that farmers` anger may not affect the election. Photo: INN
حکومت کو خوف ہے کہ کسانوں کی ناراضگی کہیں الیکشن پر اثرانداز نہ ہو۔ تصویر : آئی این این

مرکزی حکومت بالآخر مہاراشٹر کے کسانوں کی ناراضگی کے آگے گھٹنے ٹیکنے پڑے اور پیاز کے ایکسپورٹ کا اجازت نامہ جاری کرنا پڑا۔ یاد رہے کہحکومت نے ایک روز قبل گجرات کی سفید پیاز کے ایکسپورٹ کا اجازت نامہ جاری کیا تھا جس کے بعد نہ صرف مہاراشٹر کے کسان ناراض تھے بلکہ اپوزیشن کی جانب سے بھی حکومت کو نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ بالآخر حکومت نے سنیچر کو ایک حکم نامہ جاری کرکے ملک بھر کے کسانوں کو ۶؍ مختلف ممالک میں پیاز برآمد کرنے کی اجازت دیدی۔ 
یاد رہے کہ حکومت ہند نے گزشتہ سال دسمبر میں پیاز کے ایکسپورٹ پر پابندی عائد کر دی تھی۔ باوجود احتجاج اور سیاسی پارٹیوں کی سفارشات کے مرکزی حکومت نے اپنے فیصلے میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ لیکن ایک روز قبل مرکزی حکومت نے گجرات کی سفید پیاز کو مشرق وسطیٰ اور کچھ یورپی ممالک میں ایکسپورٹ کی اجازت دیدی۔ یہ اجازت نامہ ۲؍ ہزار میٹرک ٹن پیاز کیلئے تھا۔ اس حکم کے آتے ہیں مہاراشٹر کے کسانوں میں ناراضگی اور بڑھ گئی۔ جبکہ اپوزیشن لیڈران نے بھی اس پر آواز اٹھائی۔ 
  کسان تنظیموں کی ناراضگی 
پیاز کسانوں کی تنظیم کے سربراہ بھرت دھگوڑے نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ’’ حکومت کے حکم نامے میں ایسی کوئی شرط نہیں ہے کہ گجرات کے سفید پیاز کا ایکسپورٹ صرف نیشنل کو آپریٹیو ایکسپورٹرس کی معرفت کیا جائے گا۔ اس میں یہ بھی التزام ہے کہ اسے گجرات کے مندرا یا پپاوا بندر گاہوں سے یا پھر ممبئی کے نہوا شیوا بندرگاہ سے بھیجا جائے گا۔ دھگوڑے کا الزام تھا کہ لوک سبھا الیکشن کے پیش نظر گجرات کے بیوپاریوں کو خوش کرنے کیلئے حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے لیکن مہاراشٹر کے کسانوں کو نظر انداز کر دیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ مہاراشٹر کے کسانوں کا کتنا ہی نقصان کیوں نہ ہو، یہاں کے لیڈران دہلی کے سامنے جھک جاتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: ۲۶؍ سال بعد کماری سیلجا سرسہ سے ایک بار پھر میدان میں

 اپوزیشن کی برہمی
 ادھر شیوسینا کے ترجمان سنجے رائوت نے گجرات کی سفید پیاز کے ایکسپورٹ کی اجازت ملنے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بیوپاریوں اورٹھیکیداروں کو مالامال کرنے کی اسکیم ہے۔ رائوت نے کہا ’’ گجرات کی ۲؍ ہزار میٹرک ٹن سفید پیاز ممبئی کے نہوا شیوا بندر گاہ کے راستے باہر بھیجا جانے والا ہے۔ عین الیکشن کے وقت یہ گجرات کے بیوپاریوں اور ٹھیکیداروں کو مالامال کرنے کا ایک حربہ ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ مہاراشٹرمیں پیاز سڑ رہی ہے۔ اس کے دام نہیں مل رہے ہیں۔ یہاں آپ نے ایکسپورٹ پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ لیکن گجرات کی سفید پیاز وزیراعظم کو مرغوب ہے۔ ‘‘ مراٹھی فلموں کے مشہور اداکار اور این سی پی (شرد) کے رکن پارلیمان امول کولہے نے اس فیصلے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ حکومت کے فیصلے سے واضح ہو گیا ہے کہ وزیراعظم کو صرف گجرات کے کسانوں کے مفادات کی فکر ہے۔ اگر ایسا ہے تو پھر آپ ووٹ مانگنے بھی صرف گجرات ہی جایا کیجئے، مہاراشٹر میں کیوں آتے ہیں ؟ یاد رہے کہ این سی پی (شرد ) سربراہ شرد پوار بھی اپنی ریلیوں میں پیاز کے ایکسپورٹ کا معاملہ اٹھا چکے ہیں۔ 
 پیاز کے ایکسپورٹ کی اجازت
سنیچر کی صبح مہاراشٹر کے کسانوں میں ناراضگی تھی اور وہ پیاز کی بر آمد پر سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ دوپہر ہوتے ہوتے حکومت نے حکم نامہ جاری کر دیا جس کی روسے مجموعی طور پر ۹۹ء۵۰؍ میٹرک ٹن پیاز پڑوسی ممالک جیسے، بنگلہ دیش، بھوٹان، ماریشس، اور سری لنکا کے علاوہ، بحرین اور متحدہ عرب امارات جیسے خلیجی ممالک بھیجی جا سکے گی۔ ایکسپورٹ کا یہ عمل این سی ای ایل کی معرفت کیا جائے گا۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’ہیموپھیلیا‘ کے مریض مومن مصطفیٰ کی ایم بی بی ایس میں کامیابی


کسانوں کی نگاہیں بدلنے سے حکومت گھبرا گئی
 مرکزی حکومت کی جانب سے پیاز کے ایکسپورٹ کی اجازت ملنے کے بعد کسانوں نے راحت کا سانس لیا ہے لیکن وہ پوری طرح خوش نہیں ہیں۔ کسان لیڈر راجو شیٹی نے کہا ہے کہ ’’ الیکشن کے دوران کسانوں کی نگاہیں بدلنے کی وجہ سے حکومت گھبراگئی جس کے بعد یہ حکم جاری کیا ہے۔ ان کے امیدواروں کو شکست دیجئے تاکہ ان کی عقل پوری طرح ٹھکانے آجائے۔ ‘‘ ایک ا ور کسان لیڈر اجیت نولے نے کہا کہ ’’ سب سے زیادہ پیاز کی پیداوارمہاراشٹر میں ہوتی ہے۔ یہاں کسان کہہ رہے تھے کہ ایکسپورٹ پر سے پابندی ہٹادی جائے لیکن ان کی ایک نہیں سنی گئی۔ اب الیکشن میں اسکا اثر ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ اس لئے یہ پابندی ہٹائی گئی ہے۔ ‘‘ بی جے پی لیڈر پروین دریکر کا کہنا ہے کہ اگر الیکشن کے پیش نظر فیصلہ کرنا ہوتا تو پولنگ کے ۲؍ مرحلے ہونےسے پہلے ہی یہ فیصلہ کرلیا گیاہوتا۔ ‘‘ انہوں نے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK