• Wed, 29 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

متعدد ریاستوں میں ایس آئی آر کی شدید مخالفت

Updated: October 29, 2025, 12:15 AM IST | New Delhi

تمل ناڈو، کیرالا اور مغربی بنگال کی حکومتوں نے کمیشن کے فیصلے کو سیاسی سازش اور ووٹ چھیننے کی کوشش قرار دیا، ڈی ایم کے آل پارٹی میٹنگ بلائیگی

The opposition is preparing to protest again against the SIR. (File photo)
اپوزیشن ایس آئی آر کے خلاف پھر احتجاج کی تیاری میں ہے۔(فائل فوٹو)

الیکشن کمیشن کے۱۲؍ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ووٹر لسٹ کی خصوصی جامع نظر ثانی (ایس آئی آر) کے اعلان کو جنوبی ریاستوں نے جلدبازی میں کیا گیا فیصلہ اور سازش قرار دے کر مخالفت کی ہے۔الیکشن کمیشن نے پیر کو ملک کی۱۲؍ریاستوں اور مرکزی صوبوں میں ایس آئی آر کا اعلان کیا  تھا۔ چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے بتایا کہ ان ریاستوں کی ووٹر لسٹوں کو پیر کی رات۱۲؍ بجے سے منجمد کر دیا گیا ہے اور  اب ایس آئی آر کا عمل۴؍ نومبر سے شروع ہوگا۔ اس کے بعد حتمی فہرست فروری ۲۰۲۶ء میں جاری کی جائے گی ۔ اس اعلان کے ساتھ ہی جنوبی ہند کی ریاستوں اور بنگال میں بھی سخت ردِعمل سامنے آیا ہے۔
  تمل ناڈو، کیرالا اور مغربی بنگال کی حکومتوں نے کمیشن کے فیصلے کو سیاسی سازش اور ووٹ چھیننے کی کوشش قرار دیا ۔ تمل ناڈو کی حکمراں ڈی ایم کے پارٹی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا یہ قدم ریاست کے عوام کے حق رائے دہی پر حملہ ہے۔ڈی ایم کے حکومت نے۲؍ نومبر کو اس معاملے پر آل پارٹی میٹنگ بلانے کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ نومبر-دسمبر کے دوران ریاست میں شمال مشرقی مانسون فعال رہتا ہے، ایسے وقت میں اتنی بڑی کارروائی کرنا غیرمناسب بلکہ عملی طورپر ممکن ہی نہیں ہے۔ ڈی ایم کے نے الزام لگایا کہ بہار میں ایس آئی آر کے دوران مسلمانوں، دلتوں اور خواتین کے نام ووٹر لسٹ سے حذف کیے گئے، اسی طرز پر تمل ناڈو میں بھی سازش ہو سکتی ہے۔
  پارٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ’’ہم ووٹر لسٹ کی اصلاح کے خلاف نہیں ہیں لیکن یہ عمل جلدبازی اور سیاسی دباؤ میں نہیں ہونا چاہئے۔ ’ڈی ایم کے‘ کے مطابق ریاست میں اپریل۲۰۲۶ء میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں، اس لئے اب ووٹر لسٹ میں بڑی تبدیلی تشویش کا باعث ہے۔مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس نے بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سوال اٹھائے ہیں ۔ پارٹی کے راجیہ سبھا رکن ڈیریک او برائن نے کہا ’’بہار میں جو ہوا وہ صرف ریہرسل تھی، اصل نشانہ بنگال ہے لیکن بنگال کے عوام الیکشن کمیشن کو جواب دیں گے ۔‘‘دوسری جانب کیرالا میں مارکسسٹ کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) نے اس فیصلے کو یکطرفہ اور غیر جمہوری قرار دیا۔ سی پی ایم لیڈر ایم اے بیبی نے کہا ’’جب بہار کے ایس آئی آر معاملے پر سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے تو الیکشن کمیشن کا پیش قدمی کرنا جمہوری اقدار کی توہین ہے۔ کیرالا اسمبلی نے بھی اس کے خلاف قرارداد پاس کی تھی مگر کمیشن نے کسی کی بات نہیں سنی۔‘‘کیرالا حکومت کی تشویش کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ وہاں جلد بلدیاتی انتخابات ہونے والے ہیں لیکن چیف الیکشن کمشنر نے وضاحت کی ہے کہ ابھی تک کیرالہ میں بلدیاتی انتخابات کے لیے کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا، اس لیے ایس آئی آر میں کوئی آئینی رکاوٹ نہیں ۔
 پریس کانفرنس میں چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے واضح کیا کہ آئین کے آرٹیکل۳۲۴؍کے تحت کمیشن کو انتخابی فہرستوں کی تیاری اور نظرثانی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ انہوں نے کہا ’’الیکشن کمیشن اپنا آئینی فریضہ ادا کر رہا ہے اور ریاستی حکومتیں بھی آئینی طور پر اس میں تعاون کرنے کی پابند ہیں۔‘‘ان کے مطابق ’’نظم و نسق کی صورت حال برقرار رکھنا ریاستوں کی ذمہ داری ہے اور ووٹر لسٹ کے جائزے اور انتخابات کیلئے عملہ فراہم کرنا اس کا بھی آئینی فریضہ ہے۔‘‘ گیانیش کمار نے مزید کہا کہ کمیشن کسی بھی سیاسی دباؤ میں نہیں بلکہ شفاف اور درست ووٹر لسٹ کے مقصد سے کام کر رہا ہے۔ایس آئی آر کا اثر اتر پردیش میں ہونے والے پنچایت انتخابات پر بھی پڑ سکتا ہے، کیونکہ ریاست میں اگلے سال اپریل-مئی میں پنچایت  انتخابات ہونے ہیں۔ اگرچہ اسمبلی اور پنچایت انتخابات کی ووٹر لسٹیں الگ ہوتی ہیں لیکن انہیں تیار کرنے والا عملہ ایک ہی ہوتا ہے، جس سے عملی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں ۔ ریاست میں پہلے ہی یکم جنوری ۲۰۲۵ء کے حوالے سے ووٹر لسٹ کو اپ ڈیٹ کرنے کا کام جاری ہے۔ ۵؍ دسمبر کو اس کا مسودہ جاری ہونا ہے اور۱۵؍جنوری ۲۰۲۶ء  کو حتمی فہرست شائع ہوگی ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اتر پردیش میں سیاسی جماعتوں نے ابھی تک اس پر کسی قسم کا احتجاج نہیں کیا ہے۔ البتہ سماج وادی پارٹی نے ووٹر لسٹ کی شفافیت یقینی بنانے کے لیے ایک نئی پہل کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK