Inquilab Logo

طلبہ اور والدین کو اسکول شروع ہونے کا شدت سے انتظار

Updated: September 16, 2021, 10:01 AM IST | Sadaat Khan | Mumbai

حکومت سے سوال کیا :کوروناوائرس کااثر کم ہونے سے بیشتر سرگرمیاں شروع کرنےکی اجازت دی گئی ہے تو اسکول شروع کرنےکی اجازت کیوںنہیں دی جارہی ہے

Online education has continued since the school closed. (File photo)
اسکول بند ہونے سے آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری ہے۔ (فائل فوٹو)

کوروناوائر س کی وباء اور لاک ڈائون سے گزشتہ ۱۹؍مہینے سے اسکول بندہیں لیکن طلبہ کا تعلیمی نقصان نہ ہواس لئے انہیں آن لائن تعلیم دی جارہی ہے تاہم اتنے طویل عرصہ سےجاری آن لائن تعلیم سےاب طلبہ ،والدین اور اساتذہ بیزار ہوگئے ہیں۔ ساتھ ہی آف لائن کےمقابلے آن لائن تعلیم سےطلبہ اور والدین مطمئن نہیں ہیں ۔ علاوہ ازیں کوروناکااثر کم ہونے سےحکومت نے روزمرہ کی بیشتر سرگرمیوں کو شروع کرنےکی اجازت دے دی ہے لیکن اسکول کو ابھی بھی بندرکھاگیاہے۔ اس لئے طلبہ اور والدین ہیڈماسٹروں سےسوال کررہے ہیں کہ اسکول کب شروع ہوگا۔  ان میں ان طلبہ کی بھی خاصی تعداد ہے جو موبائل نہ ہونے سے گزشتہ ۱۹؍مہینے سے آ ن لائن تعلیم سے بھی محروم ہیں۔  سنجے نگر میونسپل اُردو اسکول نمبر ۲؍ کے ۹؍ویں جماعت کے طالب علم محمد عالمین ریاض انصاری نے کہاکہ ’’آن او رآف لائن پڑھائی میں بہت فرق ہے۔ آن لائن پڑھائی کے دوران ہماری توجہ ادھراُدھر رہتی ہے ۔ اُستاد کی موجو دگی کا خوف نہیں ہوتاہے ۔ ہم اپنی مرضی کے مطابق پڑھتے ہیں۔ جو ہوم ورک دیاجاتاہے وہ بھی نہیں کرتےہیں کیونکہ سر کےذریعے ہوم ورک چیک کئے جانےکا خوف نہیں ہوتاہے۔اگر سر سامنے ہوںگے تو توجہ کے ساتھ پڑھائی ہوگی اور ہوم ورک بھی معمول کے مطابق چیک کیاجائے گا۔سر کے سامنے موجود ہونے سے پڑھائی اور ان کی باتوںپر پابندی سے عمل کیاجائےگا۔ اس لئے ہم چاہتےہیں کہ کوروناکی شکایت میں کمی آنے سے جس طرح دیگر کاروبار اور بازار وغیرہ کو شروع کرنےکی اجازت دی گئی ہے اسی طرح اسکول شروع کرنے کی اجازت دی جائے ۔اس لئے وقتاً فوقتاً آن لائن کلاس کے دوران میں ٹیچر سے دریافت کرتاہوںکہ اسکول کب شروع ہوگا۔‘‘
 گوریگائوں کی ایک میونسپل اُردواسکو ل کی ۸؍ویں جماعت کی طالبہ نے کہاکہ’’ ان دنوں اسکول  میں تعلیمی اشیاء تقسیم کی جارہی ہے ۔ جن میں کاپی ،کتابیں، بیگ ، یونیفارم، جوتے اور دیگر سامان شامل ہیں۔ ان سامان کے ملنےسے اسکول شروع کئے جانےکی شدید خواہش پیداہورہی ہے۔ اسکول اگر بند ہی رہیں گے تو ان سامان کا استعمال کیسےکیاجائے گا۔اس لئے میں چاہتی ہوںکہ اسکول جلد ازجلد کھولا جائے تاکہ ان سامان کا بھی استعمال کیاجاسکےاور پڑھائی بھی اسکول میں جاکر کی جائے ۔آن لائن میں اسکول جیسی پڑھائی نہیں ہوتی ہے۔ اب تو کوروناکا کیس بھی کم ہوگیاہے ۔ کوروناکی شکایت کے کم ہونے سے ہی حکومت نے سبھی دکانوںاور مال وغیرہ کو کھولنےکی اجازت دی ہے تو پھر اسکول کھولنےکی اجازت کیوں نہیں دی جارہی ہے۔ اسکول میں زیادہ وقت رہتے ہیں تو پڑھنے کا زیادہ موقع ملتاہے۔اس لئے میں اور میرے والدین ہیڈماسٹر سے اکثر پوچھتےہیں کہ اسکول کب شروع ہوگا۔ہیڈماسٹر کہتے ہیں کہ جلد ہی اسکول شروع ہوگا ۔‘‘
 نریمن لین میونسپل اُردو اسکول کرلاکے ۸؍ ویں جماعت کے طالب علم سمیر جمال احمد شیخ ( ۱۲) نےکہاکہ ’’ جن طلبہ کے پاس اسمارٹ موبائل فون کی سہولت ہے وہ کسی طرح آن لائن پڑھائی کررہے ہیں مگر جن طلبہ کے والدین کے پاس یہ موبائل فون نہیں ہےوہ گزشتہ ۱۹؍مہینے سے آن لا ئن تعلیم سے بھی محروم ہیں۔ جن میں ایک میں بھی ہوں۔ میرے والد مزدوری کرتےہیں ۔ ان کے پاس موبائل فون نہیں ہے ۔ اس لئے میں آن لائن پڑھائی میں حصہ نہیں لے سکتاہوں۔ جس سے میرا بڑا تعلیمی نقصان ہورہاہے ۔ اس لئے میں اکثر اپنے ٹیچراور ہیڈماسٹر سےدریافت کرتاہوںکہ  اسکول کب شروع ہوگا۔ جس طرح کے حالات ہیں ایسے میں اسکول شروع کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے ۔۔‘‘
  کرلا گارڈن علاقےمیں رہائش پزیر چھٹی جماعت کی قیصر بی محی الدین(۱۱) نے بتایا کہ ’’میرے والدنہیں ہیں۔بڑی مشکل سے گزربسر ہوتاہے۔ایسےمیں اسمارٹ موبائل فون کاانتظام کرناہمارے لئے ممکن نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے میں آن لائن پڑھائی میں شریک نہیں ہوپاتی ہوں ۔ اگر سب کچھ ٹھیک ہے تو پھر اسکول کیوں بندہے۔ اسکول کوبھی شروع کردینا چاہئے تاکہ ہم جیسے طلبہ آف لائن پڑھائی سے مستفیض ہوسکیں۔‘‘
  اسی علاقے کی عائشہ خان نے کہاکہ ’’میرے ۲؍بچے بی ایم سی اسکول میں زیر تعلیم ہیں۔آن لائن تعلیم میں وہ بات نہیں آتی ہے جو آف لائن اسکول میں ہے۔ جب ساری دکانیں، بازار، ہوٹل اور مال وغیرہ کھول دیئے گئے ہیں تو اسکول کیوںنہیں کھو لے جارہےہیں۔ میں اکثر اپنے بچوںکے اسکول جاکر ہیڈماسٹر سے سوال کرتی ہوںکہ اسکول کب کھلے گالیکن ہیڈماسٹر صرف تسلی دیتےہیںکہ جلدہی کھل جائے گا ۔‘‘ بھنگار چال ،کرلا کی نویں جماعت کی طالبہ صدف وجیہ الدین خان نے کہاکہ ’’گزشتہ ۱۹؍مہینے سے اسکول سے دورہونے کاشدید احساس ہورہاہے۔ اب آن لائن پڑھائی سے اُکتاہٹ آرہی ہے۔ گھر میں بیٹھے بیٹھے بیزاری آگئی ہے ۔ اسکول میں پڑھائی کے ساتھ دیگر تعمیری سرگرمیوں میں حصہ لینے سے مصروف رہنےکا بھی موقع ملتاتھا۔ اس لئے اب اسکول کھول دیناچاہئے ۔‘‘
  ایک بی ایم سی اسکول کے ہیڈماسٹر عقیل شاہ نے کہاکہ ’’طلبہ ،والدین اور اساتذہ سبھی اب آف لائن اسکول شروع کرنےکی حمایت کررہےہیں۔ روزانہ متعدد والدین اور طلبہ آکر اسکول شروع کئے جانے سے متعلق سوالات کرتےہیں۔‘‘
  مہانگر پالیکاشکشک سبھا کے جوائنٹ سیکریٹری عابد شیخ نے بتایاکہ ’’ ہر روز آن لائن کلاس کے بعد کئی طلبہ کا ایک ہی سوال ہوتاہےکہ سراسکول کب شروع ہوگا،کچھ بتائیں ۔ اب بیشتر طلبہ اور والدین چاہتےہیںکہ اسکول شروع کردیاجائے ۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK