عبداللہ پٹیل اردو اسکول کے سابق طلبہ کے تاثرات، ۹؍ستمبر کو عمارت کا چھجہ گرنے سےسبکدوش معلمہ جاں بحق ہوئیں ، انکے شاگرداپنی عزیز معلمہ کے بچھڑنے سے رنجیدہ ہیں۔
EPAPER
Updated: September 16, 2025, 1:57 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbra
عبداللہ پٹیل اردو اسکول کے سابق طلبہ کے تاثرات، ۹؍ستمبر کو عمارت کا چھجہ گرنے سےسبکدوش معلمہ جاں بحق ہوئیں ، انکے شاگرداپنی عزیز معلمہ کے بچھڑنے سے رنجیدہ ہیں۔
یہاں واقع عبداللہ پٹیل اردو میڈیم اسکول کی سبکدوش ٹیچر مرحومہ ناہید جمالی طلبہ میں بہت مقبول تھیں۔ انقلاب نے ان کے طلبہ سے رابطہ قائم کیا اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ آخر وہ کون سی خصوصیات تھیں جن کی وجہ سے ناہید ٹیچر طلبہ میں بے حد مقبول تھیں۔ انقلاب سے بات چیت کے دوران متعدد طلبہ نے بتایاکہ ناہید مس صرف ان کی ٹیچر ہی نہیں بلکہ ان کی والدہ سی فکر اور پیار کرنے والی دوست بھی تھیں۔ وہ پڑھانے کے ساتھ ساتھ طلبہ کی کردار سازی بھی کرتی تھیں اور اسی لئے آج ان کے شاگرد مختلف اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔
ناہید مس کے تعلق سےعبداللہ پٹیل اسکول و جونیئر کالج کی سابق پرنسل نسرین شیخ بتاتی ہیں کہ وہ خوش مزاج اور طلبہ پر ذاتی توجہ دینے والی ٹیچر تھیں۔ اسکول ذرائع کے مطابق ناہید جمالی ۲۰۲۰ء میں عبداللہ پٹیل اسکول سے سبکدوش ہوگئی تھیں۔ ۹؍ ستمبر کو پڑوس کی عمارت کی کھڑکی کا چھجہ گرنے کے دردناک حادثے میںناہید مس خدا کو پیاری ہو گئی تھیں۔انقلاب نے ان کے چند شاگردوں سے بات چیت کی جو درج ذیل ہے۔
ناہید ٹیچر کی بدولت ہی آج مَیں منیجر بنا ہوں
ناہید ٹیچر کے ہونہار طلبہ کی طویل فہرست ہے۔ ان ہی میں آصف میمن بھی شامل ہیں جو ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں پروکیورمنٹ منیجر کے طو رپر کام کر رہے ہیں۔ آصف میمن ،۱۹۹۳ء تا ۲۰۰۵ء عبداللہ پٹیل اردو میڈیم اسکول کے طالب علم رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ’’ یہ جان کر ہمیں انتہائی افسوس ہو رہا ہے کہ ناہید مس آج ہمارے درمیان نہیں ہیں۔وہ ہماری کلاس ٹیچر تھیں اور اردو بھی پڑھاتی تھیں، ان کی پڑھائی سے مجھے ایس ایس سی کے امتحان میں اردو میں ۱۰۰؍ میں سے ۸۷؍ مارکس ملے تھے۔ آج اللہ نے مجھے جس مقام پر بھی پہنچا یا ہے اس میں ناہید مس کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ انہوں نے ہمیں ایک اچھا انسان بنایا ہے۔ مجھ جیسے طالب علم کو انہوں نے جہاں بھی پہنچایا ہے وہ ان کیلئے صدقہ جاریہ ہے۔ اللہ ان کی قبر کو جنت کا باغ بنائے اور ان کی مغفرت کرے۔آمین
ناہید مس کو دیکھ کر پتہ چلاکہ استاد کا درجہ والدین سے اوپر کیوں ہوتا ہے
عبداللہ پٹیل اسکول کے سابق طالب علم عمران علی سید جو ’سیکنڈ ڈین ٹائیک ونڈو بلیک بیلٹ‘ ہیں،انڈین کک باکسنگ ٹیم کے کوچ بھی رہ چکے ہیں اور جن کے نام ۳؍ ورلڈ ریکارڈ ہیں ( جس میں ایک لندن بک آف ریکارڈ شامل ہے)۔ انہوں نے ناہید آپا کے تعلق سے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہاکہ’’ناہید مس ایک بہت قابل شخصیت کی ملک تھیں، ہر طالب علم سے ان کا ہمدردانہ رویہ تھا۔ ناہید مس سے ہم نہ صرف اسکولی تعلیم سے متعلق ہی نہیں بلکہ ذاتی زندگی کےتعلق سے بھی کافی مشورہ اور رہنمائی حاصل کرتے تھے۔ ان کے مشورہ سے ہمیں کافی ہمت ملتی تھی۔استاد کا رتبہ والدین سے بڑھ کر کیوں رکھا گیا ہے ، ناہید مس سے ہمیں معلوم ہوا۔وہ ایک بہترین ٹیچر کے ساتھ ایک بے مثال سرپرست بھی تھیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہاکہ’’ ناہید مس کے انتقال کی خبر سن کر ہم طلبہ بہت رنجیدہ ہے۔ جیسے جیسے طلبہ کو ان کےانتقال کی خبر ملی ویسے ویسے وہ ان کے جنازے میں شریک ہوئے جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ایسی شفیق ، ہمدرد اور طلبہ کو موٹیویٹ کرنے والی شخصیت کی مالک تھیں جنہوں نے نے طلبہ اور لوگوں پر بہترین کردار کی چھاپ چھوڑی ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج کے زمانے میں جب لوگ استاد کی قدر نہیں کرتے ، ناہید مس کے انتقال پر ان کے طلبہ غم زدہ ہیں اور ان کیلئے دعائے مغفرت کررہے ہیں۔‘‘
تاریخ کو کہانی کی طرح پڑھاتی تھیں
عبداللہ پٹیل میں ۲۰۰۵ ء اور ۲۰۰۶ء میں تعلیم حاصل کرنے والے ارشاد شیخ بتاتے ہیںکہ ناہید مس کے اخلاق بہت اچھے تھے اور اسی لئے وہ طلبہ کی پسندیدہٹیچر میں سے ایک تھیں۔وہ اردو اور تاریخ پڑھاتی تھیں اور ان کے پڑھانے کاانداز بڑا دلچسپ تھا، وہ تاریخ کو ایک دلچسپ کہانی کی طرح پڑھاتی تھیں ، جو ہمیں جلدی یاد ہو جایا کرتی تھی۔اگر کسی طالب علم کو کوئی چیز سمجھ میں نہیں آتی تو اسے ذاتی طور پر بلا کروالدہ کی طرح نرمی سے سمجھاتی تھیں۔ اسکول پاس کرنے کے بعد بھی ہم ان سے مشورہ کرتے تھے اور جب مَیں نے انہیں بتایا تھا کہ مَیں اکاؤنٹنگ کا کام کر رہا ہوں تو وہ بہت خوش ہوئی تھیں اور دعائیں دی تھیں۔‘‘