Inquilab Logo

متھراکی شاہی عیدگاہ مسجد کیخلاف کیس میں سبھاش چندربوس کی پڑپوتی بھی فریق

Updated: November 14, 2020, 6:02 AM IST | Jeelani Khan Aleeg | Lucknow

عدالت میں درخواست داخل کی ، تنازع ہائی کورٹ پہنچ گیا، ۱۸؍ نومبر کو شنوائی۔

Shahi Mosque- Photo: INN
متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد۔ تصویر: آئی این این

متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجدکا معاملہ ہائی کورٹ پہنچ گیاہے۔ساتھ ہی اس معاملے میں نیا موڑا س وقت آگیا جب نیتاجی سبھاش چندر بوس کی پڑ پوتی اوراکھل بھارتیہ ہندومہا سبھا کی قومی صدرراج شری چودھری نے بھی اس معاملے میں  فریق بننے کی خواہش ظاہر کی۔ اس بیچ سپریم کورٹ کے وکیل مہک مہیشوری عید گاہ مسجد کا معاملہ الہ آباد ہائی کورٹ لے گئے ہیں  جہاں   اس پر ۱۸؍نومبرکو شنوائی متوقع ہے۔ نیتاجی کی پڑپوتی راج شری چودھری اور ان کے ساتھیوں نے ذیلی عدالت سے یہ مانگ بھی کی ہے کہ ۱۹۶۸ءمیں مسجد کمیٹی اور شری کرشن جنم استھان تنظیم کے درمیان ہونے والے معاہدے کوردکرکےپوری ۱۳ء۳۷؍ایکڑ اراضی مندر کمیٹی کو دی جائے تاکہ وہاں ایک عالیشان کرشن مندر کی تعمیر کیا جاسکے۔ان کے علاوہ، ماتھر چتر وید پریشد اور اکھل بھارتیہ تیرتھ پروہت مہاسبھا نے بھی ضلع عدالت میں فریق بننے کےلئے عرضی دائر کی ہے۔حالانکہ، پریشد میں اس ڈیولپمنٹ سے خانہ جنگی کی نوبت آگئی ہے اور اس کے بانی گوپیشور ناتھ چترویدی نے عدالت جانے کے خلاف ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہیں منانے کی کوشش نہیں کی گئی بلکہ استعفیٰ منظور کرلیا گیا ۔
 اُدھر الہ آباد ہائی کورٹ میں  داخل کی گئی پٹیشن میں  بھی کہاگیاہے کہ عیدگاہ مسجد شری کرشن جنم بھومی پر پر بنی ہوئی ہے اس لئے پوری ۱۳ء۳۷؍ایکڑاراضی مندر کےلئے دے دی جائے۔ساتھ ہی، جب تک مقدمہ کا فیصلہ نہیں آجاتا تب تک ہفتہ وار بنیاد پر مذکورہ مسجد میں ہندئوں کو پوجا پاٹھ کی اجازت دی جائے۔انہوں نے عدالت سے یہ اپیل بھی کی ہے کہ وہ سرکار کو حکم دے کہ مذکورہ جگہ کی کورٹ کی نگرانی میں کھدائی کرائے اور رپورٹ عدالت کو سونپے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK