• Wed, 24 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’مانسون میں ایسی سنگین صورتحال کبھی نہیں دیکھی گئی ‘‘

Updated: September 24, 2025, 3:42 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai/Pune

این سی پی کے بانی شردپوار نے مرکزی اورریاستی حکومت سے کسانوں کی امداد کا مطالبہ کیا ، وزیر اعلیٰ کی جانب سے کسانوں کیلئے ۲؍ ہزار ۲۱۵؍ کروڑ کی امداد کا اعلان۔

A village in Marathwada where only water is visible. Photo: PTI
مراٹھواڑہ کا ایک گائوں جہاں پانی ہی پانی نظر آ رہا ہے۔ تصویر : پی ٹی آئی

ریاست کے مختلف اضلاع میں  جاری طوفانی بارش نے کسانوں کی کمر توڑ دی ہے۔ کھیتوں میں کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، مویشی ہلاک ہوئے اور دیہی زندگی پر گہرا اثر پڑا ہے۔ متعدد مقامات پر سویا بین، کپاس اور دیگر خریف کی فصلیں زمین بوس ہوچکی ہیں، جس کے باعث کسانوں کے گھروں پر معاشی بحران ٹوٹ پڑا ہے۔ اس سنگین صورتحال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے این سی پی کے بانی  شرد  پوار   نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ فوری طور پر کسانوں کو ریلیف دیا جائے اور نقصانات کا درست تخمینہ لگا کر عملی مدد فراہم کی جائے۔پونے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شرد پوار نے کہا کہ مراٹھواڑہ اور ودربھ جیسے عموماً کم بارش والے علاقوں میں اس بار ریکارڈ توڑ بارش نے صورتحال کو نہایت ابتر کر دیا ہے۔ ایسی صورتحال پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ 
  پوار نے کہا کہ سویا بین جیسی اہم فصل مسلسل بارش اور کھیتوں میں پانی بھر جانے کے سبب  سڑ گئی ہے۔ کسانوں کے ہاتھ کچھ بھی  نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قحط کی صورتحال دیکھی ہے لیکن اس پیمانے کی طوفانی بارش اور اس سے پیدا ہونے والی تباہی کبھی نہیں دیکھی۔ ایسی صورت میں ریاستی اور مرکزی حکومت پر لازم ہے کہ فوری طور پر نقصان کا جائزہ لے اور معاوضہ ادا کرے۔ ان کے مطابق مرکزی حکومت کی جانب سے قدرتی آفات کیلئے امدادی منصوبے موجود ہیں جنہیں بر وقت نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نقصان صرف فصلوں کا نہیں  بلکہ زمین اور بنیادی ڈھانچے کا بھی ہوا ہے۔ اگر زمین کی اوپری زرخیز مٹی بہہ گئی تو پیداوار کے امکانات مستقل طور پر ختم ہو جائیں گے۔ اسلئے صرف فصلوں کے نقصان پر ہی نہیں بلکہ زمین، پگڈنڈی راستوں اور ڈھانچوں کی مرمت پر بھی توجہ دینی ہوگی۔
 مہاراشٹر  کانگریس کے صدر ہرش وردھن سپکال نے اس تعلق سے ریاستی حکومت کو نشانہ بنایا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ۔ یاست بھر میں ۱۴۳؍  لاکھ ہیکٹر سے زیادہ زرعی زمین تباہ ہو چکی ہے۔ بارش کا سلسلہ لگاتار جاری ہے اور کسان سخت پریشانی میں مبتلا ہیں، لیکن حکومت ان کی خبر نہیں لے رہی ہے۔ وزرا نے اب تک کسی قسم کا دورہ تک نہیں کیا اور کابینہ کی میٹنگوں میں صرف کھوکھلی باتیں ہو رہی ہیں۔ سپکال نے مطالبہ کیا کہ حکومت فی ہیکٹر پچاس ہزار روپے فوری امداد دے اور جن کی زمین سیلاب سے خراب ہو گئی ہے انہیں فی ہیکٹر ۵؍ لاکھ روپے دیئے جائیں ،  ممبئی کے تلک بھون میں میڈیاسے باتکرتے ہوئے ہرش وردھن سپکال نے کہا کہ مسلسل بارش کے سبب مرٹھواڑہ، ودربھ، شولاپور اور احمد نگر کے اضلاع میں زبردست نقصان ہوا ہے۔ 
 حکومت کو چاہئے کہ   ان علاقوں میں ’گیلا قحط‘ قرار دے اور اس تعلق سے اقدامات کرے۔ یاد رہے کہ بارش نہ ہونے کے سبب فصل نہ ہو تو اسے قحط کہا جاتا ہے جب بارش کے سبب فصل برباد ہو جائے تو اسے سرکاری زبان میں ’گیلا قحط‘ کہا جاتا ہے۔
 فرنویس کی جانب سے امداد کا اعلان  
 اس دوران وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے بارش کے سبب نقصان اٹھانے والے کسانوں کیلئے ۲؍ ہزار ۲۱۵؍ کروڑ روپے  کی امداد کا اعلان کیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ ریاست کے تقریباً ۳۰؍ اضلاع میں ۳۱؍ لاکھ سے زائد کسانوں کے اکائونٹ میں یہ رقم جمع کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے منگل کے روز کابینہ کی میٹنگ بلائی جس میں کسانوں کی امداد کے تعلق سے فیصلہ کیا گیا۔  میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا ’’  ہم نے  تمام وزراء سے کہہ دیا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں جائیں اور وہاں کسانوں سے ملاقات کریں ۔ نیز ان کے نقصانات کا جائزہ لیں۔‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ کسانوں کو امداد کی رقم کب تک ملے گی؟ فرنویس نے کہا کہ ’’ ستمبر کے آخر میں یا پھر اکتوبر کے پہلے ہفتے میں یہ رقم کسانوں کے اکائونٹ میں جمع کر دی جائے گی۔ ‘‘ یاد رہے کہ اسی تعلق سے وزیر زراعت دتاتریہ بھرنے  نے کہا ہے کہ دیوالی سے قبل کسانوں کو رقم مل جائے گی۔  دیویندر فرنویس نے کہا کہ ضلع کلکٹر کو اس بات کا اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسانوں میں کسی کی موت ہوئی ہو، کسی کا جانور مر گیا ہو یا فصلوں کا نقصان ہواہو ، ان کے نقصانات کے حساب سے ان تک رقم پہنچائیں۔  یاد رہے کہ مراٹھواڑ میں گزشتہ ۳؍ روز مسلسل بارش ہوئی ہے۔ اس مانسون میں ان اضلاع میں  وقفے وقفے سے زور دار بارش ہوئی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK