سوڈان میں جاری خانہ جنگی میں فوج نے باغیوں سے ٹی وی اور ریڈیو مراکز دوبارہ اپنی تحویل میں لے لئے ہیں۔ فوج اور نیم فوجی دستوں کے مابین جنگ نے ہزاروں لوگوں کو ہلاک اورلاکھوں سوڈانیوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔
EPAPER
Updated: March 12, 2024, 8:51 PM IST | Cairo
سوڈان میں جاری خانہ جنگی میں فوج نے باغیوں سے ٹی وی اور ریڈیو مراکز دوبارہ اپنی تحویل میں لے لئے ہیں۔ فوج اور نیم فوجی دستوں کے مابین جنگ نے ہزاروں لوگوں کو ہلاک اورلاکھوں سوڈانیوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔
سوڈان کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے منگل کو ملک کے قومی ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ہیڈکوارٹرس کا کنٹرول ایک حریف نیم فوجی گروپ جس سے وہ تقریباً ایک سال سے برسرپیکار ہے، سے دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔ سو ڈان کے تنازع کے پہلے ہفتوں میں پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسیز نے سوڈان کے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ہیڈ کوارٹرس پر قبضہ کر لیا تھا جو اس کے کمانڈر اور فوج کے سربراہ کے درمیان کشیدگی کے بعد گزشتہ سال اپریل میں شروع ہوا تھا۔
منگل کی دوپہر کے ایک بیان میں فوج نے کہا کہ اس نے اومدرمان شہر میں ہیڈ کوارٹرس کی عمارتوں کو آر ایس ایف کے جنگجوؤں سے اپنے قبضے میں لے لیا جو علاقے سے فرار ہو گئے تھے۔ اس نے آن لائن تصاویر بھی پوسٹ کی ہے جن میں اپنے فوجیوں کو ہیڈ کوارٹرس کے اندر دکھایا گیا ہے۔
آر ایس ایف کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ یہ قبضہ متحارب فریقوں کے درمیان مہینوں کی شدید لڑائی کے بعد عمل میں آیا۔ اس تنازع نے خرطوم اور شمال مشرقی افریقی ملک کے دیگر شہروں کو تباہ کر دیا ہے۔
دارفر کے مغربی علاقے میں لڑائی نے ایک مختلف شکل اختیار کر لی جس میں نسلی افریقی شہریوں پر عرب اکثریتی آر ایس ایف کے وحشیانہ حملے ہوئے۔ اب تک اس مسلح تصادم میں ہزاروں لوگ مارے جا چکے ہیں۔
جنوری میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان کے پاس واضح ثبوت موجود ہیں کہ دونوں فریقوں نے دارفور میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے مطابق دس ملین سے زیادہ لوگ یا تو سوڈان کے اندر محفوظ علاقوں یا پڑوسی ممالک میں پناہ لئے ہوئے ہیں یا اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔