Inquilab Logo

سوڈان: جنسی تشدد اور عصمت دری کا شمار جنگی جرائم میں ہوگا: اقوام متحدہ

Updated: February 23, 2024, 7:30 PM IST | Geneva

گزشتہ سال اپریل میں سوڈان میں خانہ جنگی شروع ہوئی تھی، جو اَب تک جاری ہے۔ سوڈان کے متعدد افراد اپنی جان بچا کر پڑوس کے ممالک میں پناہ لئے ہوئے ہیں جن سے بات چیت کرکے اقوام متحدہ نے رپورٹ جاری کی ہے۔ اس دوران سوڈانی بچوں اور خواتین کی اجتماعی عصمت دری اور جنسی تشدد کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔ ان تمام کو شمار جنگی جرائم میں ہوگا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے جمعہ کو ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ سوڈان میں جاری جنگ میں بچوں سمیت سیکڑوں خواتین کی عصمت دری اور جنسی تشدد کے دیگر اقسام کاحملہ جنگی جرائم کےزمرے میں شمار ہوں گے۔ 
اپریل کے وسط میں سوڈان اس وقت افراتفری کا شکار ہو گیا جب دارالحکومت خرطوم میں حریف سوڈانی افواج جس کی سربراہی جنرل عبد الفتاح برہان کر رہے تھے، او ر ریپڈ سپورٹ فورس ایک نیم فوجی فریق جس کے سربرا ہ محمد حمدان دگالو ہیں کے ما بین جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ 
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ لڑائی جلد ہی اس افریقی ملک کےدیگر حصوں میں پھیل گئی خاص طور پر شہری علاقوں بلکہ پر امن مغربی دارفور کے علاقے میں بھی۔ اس جنگ میں اب تک کم از کم ۱۲؍ ہزار افراد ہلاک اور تقریباً ۸؍ لاکھ افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ 
یہ رپورٹ جس میں لڑائی کے آغاز سے لیکر ۱۵؍ دسمبر تک کے عرصہ کا احاطہ کیا گیا ہے ایک ایسے ملک میں ہونے والی زیادتیوں کو دستاویزی حیثیت عطا کر تی ہے جو حال ہی میں امدادی گروپوں اور حقوق کے نگراں کاروں کیلئے کافی حد تک ناقابل رسائی رہا ہے، اس کے علاوہ اس جنگ کے اثرات جلد ہی یوکرین اور غزہ کی جنگ پر بھی حاوی ہو جائیں گے۔ 
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم از کم ۱۱۸؍ افراد کو عصمت در ی سمیت جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان میں زیادہ تر حملہ نیم فوجی دستہ کے ارکان کے ذریعے انجام دیئے گئے جنہوں نے عوام کو ان کے گھروں اور سڑکوں پر نشانہ بنایا۔ 
اقوام متحدہ نے کہا کہ ایک خاتون کو ایک عمارت میں قید رکھ کر ۳۵؍ دنوں تک اس کی اجتماعی عصمت دری کی گئی۔ اس رپورٹ میں دونوں فریقوں کی جانب سے بچوں کو بھی فوج میں بھر تی کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ 
ان میں سے کچھ تشدد جنگی جرائم کے مترادف ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ٹرک نے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی فوری، مکمل اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ 
یہ رپورٹ ۳۰۰؍ سے زیادہ متاثرین اور گواہوں کے انٹرویوپر مبنی ہے جن میں کچھ انٹرویوپڑوسی ملک ایتھوپیا اور چاڈ میں لئے گئے ہیں جہاں کئی سوڈانی فرار ہو کر پہنچے ہیں۔ اس کے علاوہ اس رپورٹ میں جنگ زدہ علاقوں کی تصاویر، ویڈیو اور سٹیلائٹ تصاویر کا تجزیہ بھی شامل ہے۔ 
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ’’ جنگ کی تباہ کاری رپورٹ کی میعاد کے آگے بھی جاری ہے۔ ‘‘اقوام متحدہ نے اس ویڈیو کا حوالہ دیا جو گزشتہ ہفتہ ملک کے شمالی کوردوفان ریاست سے سامنے آئی تھی جس میں سوڈانی فوج کی وردی پہنے ایک شخص کو اپنے حریف نیم فوجی فریق کے ارکان کے کٹے ہوئے سر کو اٹھائے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ 
ٹرک نے کہا کہ ’’ اب تقریباً ایک سال سے سوڈان میں ہونے والے اموات، مصائب اور مایوسی کی خبریں باہر آرہی ہیں۔ جہاں ایک بے معنی جنگ جاری ہے اور جس کا کوئی اختتام نظر نہیں آرہا ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’ بندوقوں کو خاموش کرنا چاہئے اور عوام کو تحفظ فراہم کر نا چاہئے۔ ‘‘
جمعہ کو جنیوا میں کینیا کے نیروبی سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اقوام متحدہ میں روداد بیان کرتے ہوئے اقوا م متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے علاقائی ترجمان سیف میگنگو نے کہا کہ ’’ ( سوڈان میں ) بے گھر ہونے والوں کی تعداد اب ۸۰؍ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جو سب کیلئے تشویش کا باعث ہونی چاہئے۔ ‘‘
اس سےقبل فروری میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ’ ’ سوڈان کے تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور انہوں نے حریف جرنیلوں پر زور دیا کہ وہ تنازع کو ختم کرنے کیلئے گفت و شنید کا آغاز کریں۔ ‘‘انہوں نے زور دے کر کہا کہ’’ یہ جنگ اپنے ساتھ کوئی حل نہیں لائے گی لہٰذا ہمیں اسے جلد از جلد ختم کر نا چاہئے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK