Inquilab Logo

ججوں کی تقرری کرنے والی کمیٹی میں سرکاری نمائندہ کو بھی شامل کرنے کا ’مشورہ ‘

Updated: January 17, 2023, 10:23 AM IST | new Delhi

وزیرقانون کا چیف جسٹس کو مکتوب، ’شفافیت‘ کا جواز پیش کیا، اپوزیشن نے پرزور مخالفت کی، کانگریس نے اسے عدلیہ کی آزادی کیلئے ’زہر ‘ سے تعبیر کیا

Law Minister Kiran Rijiju
 وزیر قانون کرن رجیجو

ججوں کی تقرری کے موجودہ نظام ’کالیجیم ‘ پر اعتراض کرنے کے بعد اب مودی حکومت نے سپریم کورٹ کو ’مشورہ‘ دیا ہے کہ اس میں حکومت کے ایک نمائندہ کو بھی شامل کیا جائے۔ چیف جسٹس  ڈی وائی چندر چُڈ کو لکھے گئے ایک مکتوب میں وزیر قانون کرن رجیجو نے نظام میں شفافیت کیلئے اس کو ضروری قراردیا  ہے۔ دوسری طرف اس معاملے کے منظر عام پر آتے ہی کانگریس کی اس کی پرزور مخالفت کی ہےاوراسے عدلیہ کی آزادی کیلئے ’’زہر‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔ 
  انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق رجیجو جو متعدد بار کالیجیم پر سوال اٹھاچکے ہیں، نے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ  سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری کرنے والے کالجیم میں حکومت  کے بھی نمائندے ہونے چاہئیں۔ان کے مطابق’’ یہ شفافیت کیلئے ضروری ہے۔‘‘ رجیجو نے ’مشورہ ‘ دیا ہے کہ ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری کرنےوالے کالیجیم میں ریاستی حکومت کا جبکہ سپریم کورٹ کے ججوں کی تقرری کرنے والی کمیٹی میں مرکزی حکومت کا نمائندہ ہونا چاہئے۔   ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق وزیر قانون کا کہنا ہے کہ  اس سے ’’آئینی عدالتوں  کےججوں کی تقرری   کے تعلق سےابہام کا  جو تاثر قائم ہےاسے دور کرنے میں مدد ملے گی۔‘‘
   ججوں کی تقرری کا موجودہ نظام  ۲۵؍ سال پرانا ہے مگر مودی حکومت اس کی پرزور مخالفت کررہی ہے۔ اس نے اس نظام کو بدل کر ججوں کی تقرری کیلئے کمیشن قائم کرنے کے تعلق سے ’نیشنل جوڈیشیل اپائنٹ منٹ کمیشن  ایکٹ‘‘ ( قومی عدالتی تقرری کمیشن قانون ) بھی پاس کیا تھا مگر سپریم کورٹ نےا سے کالعدم قرار دے دیا ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چُڈ کے عہدہ  سنبھالنے  کے  بعد سے حکومت کی جانب سے کالیجیم نظام پر حملے بڑھ گئے ہیں۔  ان حملوں میں وزیر قانون کرن رجیجو  اور نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکر  پیش پیش ہیں۔  وزیر قانون کا کہنا ہے کہ وہ ججوں کی تقرری کے موجودہ کالجیم نظام سے مطمئن نہیں ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK