Inquilab Logo Happiest Places to Work

ممبئی یونیورسٹی کے مہندی ڈیزائننگ مقابلہ میں سہانہ سولکر کو اوّل اور خان نازیہ کو دوم انعام

Updated: September 25, 2024, 3:35 PM IST | Saadat Khan | Mumbai

رتناگیری کی سہانہ سولکر نے ’کڑوا چوتھ‘ کے عنوان پر ایک طالبہ کے ہاتھوں پر بامعنی ڈیزائن ڈھائی گھنٹے میں بنائی،بائیکلہ کی نازیہ نے ایک طالبہ کے ہاتھوںپرتاج محل اورہتھیلیوں پر چاندتارہ کی ڈیزائن بنائی۔

Suhana Solkar. Photo: INN
سہانہ سولکر۔ تصویر : آئی این این

 ممبئی یونیورسٹی ڈپارٹمنٹ آف اسٹوڈنٹس ڈیولپمنٹ کی جانب سے منعقدہ یوتھ فیسٹیول کے مہندی مقابلہ میں رتناگیری کی سہانہ سرفرازسولکر اور مہاراشٹر کالج کی خان نازیہ محمد رفیق نے بالترتیب اوّل اور دوم مقام کے ساتھ گولڈ اور سلور میڈل حاصل کئے ہیں۔ ممبئی سمیت ریاست کے دیگر اضلاع کے ۳۰۰؍ کالجوں کی طالبات نے مقابلہ میں حصہ لیاتھا۔بھاٹکر واڑہ، رتناگیری کی سہانہ سرفراز سولکر فی الحال میرجولے، رتناگری کے ایس پی ہیگ شیٹے کالج میں بی ایس سی کے فائنل ائیر میں زیر تعلیم ہیں۔ انہیں بچپن سے مہندی ڈیزائننگ کا شو ق رہا ہے۔ممبئی یونیورسٹی کے مذکورہ مقابلہ میں انہوں نے ’کڑوا چوتھ‘ کے عنوان پر ایک طالبہ کے ہاتھوں پر بامعنی ڈیزائن ڈھائی گھنٹے میں بنائی تھی۔ ان کی ڈیزائن کو اوّل انعام سے نوازا گیا۔ یونیورسٹی کی جانب سے انہیں گولڈ میڈل اور ۲؍ سرٹیفکیٹ، ایک مقابلہ میں اوّل اور دوسری مقابلہ میں حصہ لینے کیلئے دی گئی ہے۔


 عزیزہ داؤد نائیک اُردو ہائی اسکول رتناگیر ی سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے والی سہانہ سولکر نے اس نمائندہ کو بتایا کہ ’’مجھے آٹھویں جماعت سے مہندی سیکھنے کا شوق پیدا ہوا تھا لیکن مہندی سیکھنے کی کوشش میں پڑھائی سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، آج بھی جب کبھی موقع ملتا ہے، مہندی ڈیزائننگ کی مشق کرتی ہوں۔ اچھی ڈیزائن بنانے کی وجہ سے دلہنوں کو مہندی لگانے کا آرڈر بھی ملتا ہے۔ فی الحال میرے پاس ستمبر اور اکتوبر کیلئے ۴؍ آرڈر ایڈوانس میں ہیں۔ میں نے انسٹاگرام پر اس تعلق سے ایک بزنس پیج بھی بنایا ہے۔ ممبئی یونیورسٹی کے مذکورہ مقابلہ میں اوّل مقام حاصل کرنے سے مجھے کافی مقبولیت ملی ہے۔ لوگ مہندی ڈیزائننگ کے تعلق سے انکوائری کر رہے ہیں۔‘‘

 

نازیہ بانو محمد رفیق۔ 

نازیہ خان کی مہندی کی ڈیزائن۔

بائیکلہ، ٹرانزٹ کیمپ کی خان نازیہ بانو محمد رفیق مہاراشٹر کالج میں ایف وائی بی ایس سی میں زیر تعلیم ہیں۔ پڑھائی کے ساتھ انہیں بچپن سے مہندی سیکھنے کا شوق رہا ہے۔ ان کی بڑی بہن بھی اچھی مہندی ڈیزائنر ہے۔ بہن کی سرپرستی میں نازیہ نے ۱۰؍ سال کی عمر سے مہندی سیکھنا شروع کیا تھا۔ بعدازیں والدین نے اسے ایک مہندی کلاس میں بھی داخل کرایا تھا۔ جہاں سے تربیت لینے کے بعد نازیہ نے انفرادی طور پر مہندی ڈیزائننگ کرنا شروع کیا۔ وہ پچاسوں لڑکیوں کو مہندی سکھا چکی ہے اور آرڈر پر بھی جاتی ہے۔ اسکول اور کالج میں ہونے والے مہندی ڈیزائننگ مقابلے میں بھی حصہ لیتی رہی ہے۔ خوبصورت، دلکش اور پُرکشش ڈیزائننگ بنانےکی وجہ سے متعدد مقابلوں میں اوّل مقام بھی حاصل کیا ہے۔
 نازیہ نے بتایا کہ ’’ممبئی یونیورسٹی کے مہندی ڈیزائننگ کے فائنل مقابلہ میں ممبئی سمیت ریاست کے دیگر اضلاع کے ۷۲؍ طالبات نے حصہ لیا تھا۔ میں نے عید کی مناسبت سے مہندی ڈیزائن کی تھی۔ ایک طالبہ کے دونوں ہاتھوں پر ڈیزائن بنائی تھی۔ ایک ہاتھ پر تاج محل، دونوں ہتھیلیوں پر چاند تارہ اور ایک ہاتھ پر انگریزی میں عید مبارک لکھا تھا۔ یہ ڈیزائن ڈھائی گھنٹہ میں بنائی تھی۔ میری ڈیزائن کو ججوں نے دوسرے انعام سے نوازا، جو میرے لئے خوشی کی بات ہے۔‘‘
 نازیہ کے پروفیسر انچارج ڈاکٹر شہزاد عتیق احمد نے اس نمائندہ کو بتایا کہ ’’ممبئی یونیورسٹی کے مذکورہ فیسٹیول کے تحت ہونے والے فائن آرٹ کے مقابلہ میں حصہ لینے کیلئے ہماری کالج سے مہندی ڈیزائننگ کیلئے نازیہ کا انتخاب کیا گیا تھا۔ دراصل کالج اور زونل کی سطح پر ہونے والے مہندی ڈیزائننگ مقابلہ میں نازیہ کا پرفارمینس بہت اچھا تھا۔ اس لئے نازیہ کو اس مقابلہ کیلئے منتخب کیا گیا تھا۔ نازیہ نے اپنی کارکردگی سے کالج، اساتذہ اور والدین کا نام روشن کیا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK