سابق اولمپک چمپئن نیرج چوپڑا نےکہاکہ یہ ہندوستانی ایتھلیٹکس کے لئے ایک جرأت مندانہ نئے باب کا اشارہ دیتا ہے
EPAPER
Updated: July 04, 2025, 9:56 PM IST | Bengaluru
سابق اولمپک چمپئن نیرج چوپڑا نےکہاکہ یہ ہندوستانی ایتھلیٹکس کے لئے ایک جرأت مندانہ نئے باب کا اشارہ دیتا ہے
بنگلورو کے سری کانتی راوا اسٹیڈیم میں بین الاقوامی نیزہ پھینکنے کے مقابلے کی شام سے قبل چوپڑا نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں سے کہا کہ ’’یہ ہندوستان کے لئے ایک دن ڈائمنڈ لیگ میٹ کی میزبانی کرنے کا ایک موقع بن سکتا ہے۔ یہی خواب ہے ،اس لئے معیار کو بڑھاتے رہنا۔‘‘
عالمی اور اولمپک طلائی تمغہ جیتنے والے نیرج، جو اس ایونٹ کے انعقاد کی قیادت بھی کر رہے ہیں، نے اسے قابل فخر اور ذمہ داری سے بھرپور قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’سب سے مشکل حصہ صرف ایونٹ کا انعقاد نہیں تھا بلکہ مقابلے کی تیاری کرتے ہوئے اسے کرنا بھی تھا۔ یہی اصل چیلنج رہا ہے۔‘‘
چوپڑا نے تسلیم کیا کہ ایتھلیٹ کی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ ایک ایونٹ میزبان کی ذمہ داریوں کو نبھانا ذہنی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ ایک ایتھلیٹ کے طور پر میری توجہ ہمیشہ ایک ہی رہی ہے ،تربیت اور مقابلہ کرنا لیکن اب میں دوسروں کے کھانے کی پسند، آنے والے ایتھلیٹس کی سہولت اور ہر چھوٹی بڑی بات کے بارے میں بھی سوچ رہا ہوں... لیکن میں اس سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اس تجربے نے بدل دیا ہے ،مجھے احساس ہوا ہے کہ اب یہ صرف میری اپنی کارکردگی کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ اس بات کو یقینی بنانے کے بارے میں ہے کہ ساتھی ایتھلیٹوں سے لے کر معاون عملے تک سب کا خیرمقدم ہو اور ان کی دیکھ بھال کی جائے۔‘‘
چوپڑا کے ساتھ۲۰۱۶ء کے اولمپک طلائی تمغہ جیتنے والے جرمنی کے تھامس روہلر بھی تھے، جنہوں نے ہندوستان میں نیزہ پھینکنے کی تیزی سے ہونے والی ترقی کی تعریف کی۔ روہلر نے کہا کہ ’’ایسے ملک کا دورہ کرنا خوشی کی بات ہے جہاں نیزہ پھینکنے میں اتنی تیزی سے ترقی ہو رہی ہے۔ جب نیرج نے مجھ سے رابطہ کیا تو میں نے فوراً ہاں کہہ دیا۔ مجھے معلوم ہے کہ اس طرح کا ایونٹ منعقد کرنا کتنا مشکل ہے۔ آپ کو عملے، اسپانسرس اور ساتھی ایتھلیٹ سے ہر طرف سے حمایت کی ضرورت ہوتی ہے۔‘‘