برطانوی رکن پارلیمان زارا سلطانہ نے لیبر پارٹی سے استعفیٰ دے دیا، اور سابق لیبر لیڈر جیریمی کوربن کے ساتھ مل کر ایک نئی سیاسی جماعت قائم کرنے کا اعلان کیا۔
EPAPER
Updated: July 04, 2025, 10:09 PM IST | London
برطانوی رکن پارلیمان زارا سلطانہ نے لیبر پارٹی سے استعفیٰ دے دیا، اور سابق لیبر لیڈر جیریمی کوربن کے ساتھ مل کر ایک نئی سیاسی جماعت قائم کرنے کا اعلان کیا۔
برطانوی رکن پارلیمان زارا سلطانہ نے لیبر پارٹی سے استعفیٰ دے دیا، اور سابق لیبر لیڈر جیریمی کوربن کے ساتھ مل کر ایک نئی سیاسی جماعت قائم کرنے کا اعلان کیا۔ سلطانہ کا کہناہے کہ ’’ویسٹ منسٹر ناکام ہو چکا، لیکن حقیقی بحران اس سے بھی گہرا ہے۔ دو جماعتی نظام انتظامی زوال اور ٹوٹے وعدوں کے سوا کچھ نہیں دیتا۔‘‘ سلطانہ، جو گزشتہ سال لیبر پارٹی کی رکنیت کھونے کے بعد کاونٹری جنوبی حلقے کی آزاد رکن پارلیمنٹ کے طور پر کام کر رہی ہیں، نے ایک بیان میں اس اقدام کی تفصیل بتائی۔
انہوں نے کہاکہ ’’میں لیبر پارٹی سے استعفیٰ دے رہی ہوں۔ جیریمی کوربن اور میں ملک بھر کے دیگر آزاد اراکین پارلیمنٹ، کارکنوں اور سماجی کارکنوں کے ساتھ مل کر ایک نئی پارٹی کی بنیاد رکھیں گے۔‘‘اپنے بیان میں سلطانہ نے برطانوی سیاست کی موجودہ صورتحال پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا: ’’ویسٹ منسٹر ناکام ہو چکا ہے، لیکن حقیقی بحران اس سے کہیں گہرا ہے۔ دو جماعتی نظام انتظامی زوال اور ٹوٹے ہوئے وعدوں کے سوا کچھ نہیں دیتا۔‘‘انہوں نے لیبر پارٹی سے اپلی معطلی کو ایک اہم موڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دو بچوں کی مراعات کی حد ختم کرنے کے لیے ووٹ دیا تھا ایک ایسی پالیسی جس کے خاتمے سے ان کے مطابق ۴؍ لاکھ بچے غربت سے باہر نکل سکتے تھےجس پر مجھے لیبر پارٹی سے معطل کر دیا گیا۔ میں دوبارہ ایسا ہی کروں گی۔ میں نے بزرگ شہریوں کے لیے سردیوں کے ایندھن الاؤنس ختم کرنے کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ میں دوبارہ ایسا ہی کروں گی۔ اب حکومت معذور افراد کو تکلیف دینا چاہتی ہے؛ بس انہیں فیصلہ نہیں کر پا رہی کہ کتنی تکلیف دی جائے۔‘‘ سلطانہ نے اپنا پیغام ایک اپیل پر ختم کیا’’ہمارے ساتھ جڑیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: روس طالبان حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا
آئی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کوربن نے تصدیق کی کہ آزاد اراکین پارلیمنٹ کے گروپ ’’انڈیپینڈنٹ الائنس‘‘(جس کی انہوں نے گزشتہ سال بنیاد رکھی تھی) کے اراکین کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ براہ راست پوچھے جانے پر کہ کیا یہ گروپ نئی پارٹی بنانے کی تیاری کر رہا ہے، انہوں نے اس امکان کو رد نہیں کیا،کہ یہ آزاد اراکین کا گروپ اکٹھا ہو گا۔ ایک متبادل موجود ہو گا۔‘‘ انڈیپینڈنٹ الائنس میں چار دیگر آزاد اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں شوکت آدم (لیسٹر جنوبی)، ایوب خان (برمنگھم پیری بیر)، عدنان حسین (بلیک برن) اور اقبال محمد (ڈیوزبری اور بیٹلی) جن سب نے حالیہ ضمنی انتخابات میں لیبر امیدواروں کو شکست دی تھی، بنیادی طور پرانہوں نے اسرائیل فلسطین تنازعہ پر پارٹی کے موقف کے خلاف مہم چلائی تھی۔ اس گروپ کے اراکین پارلیمنٹ کی تعداد اب ریفارم یوکے اور ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی (دونوں کے پانچ پانچ ارکان) کے برابر ہے، جبکہ گرین پارٹی اور پلائیڈ کمرو (ہر ایک کے چار ارکان) سے زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’ غزہ کے امدادی مراکز موت کا جال بن گئے ہیں‘‘
واضح رہے کہ کوربن، جنہیں ۲۰۲۰ء میں لیبر لیڈر کیر اسٹارمر نے معطل کرنے کے بعد سے آزاد رکن کی حیثیت حاصل ہے، طویل عرصے سے اشتراکی پالیسیوں اور فلسطینی مہم کی حمایت پر مبنی ایک نیا سیاسی پلیٹ فارم بنانے کی اشارے دیتے رہے ہیں۔ دریں اثناءیہ قدم وسطِ بائیں بازو کے ووٹرز میں تقسیم کا باعث بن سکتا ہے اور لیبر پارٹی کیلئے مشکللات پیدا کر سکتا ہے، جو اسٹارمر کی قیادت میں سیاسی مرکز کی جانب بڑھ چکی ہے۔ کسی بھی نئی پارٹی کی ممکنہ ترجیحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کوربن نے کہا کہ وہ غربت، عدم مساوات اور امن پر مبنی خارجہ پالیسی پر توجہ مرکوز کرے گی۔