• Tue, 14 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مصر کے شرم الشیخ میں غزہ جنگ بندی اور امن معاہدہ کیلئے چوٹی کانفرنس

Updated: October 14, 2025, 10:01 AM IST | Agency | Cairo

امریکی اور مصری صدورٹرمپ اورعبدالفتاح السیسی جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے عالمی  لیڈروں کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔

Egyptian President Abdel Fattah al-Sisi is hosting the meeting. Photo: INN
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اجلاس کی میزبانی کررہے ہیں۔ تصویر: آئی این این
امریکی اور مصری صدورٹرمپ اورعبدالفتاح السیسی جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے عالمی  لیڈروں کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔ غزہ جنگ بندی معاہدہ اورا من منصوبے کے تعلق سے یہ اجلاس پیر کو مصر کے شرم الشیخ  میں شروع ہوا ہے۔اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی براہ راست رابطہ نہیں ہے اس لئے اس اجلاس میں ثالث ممالک شرکت کررہے ہیں۔اسرائیل نے بین الاقوامی حمایت یافتہ فلسطینی اتھاریٹی کے غزہ میں کسی بھی کردار کو مسترد کر دیا ہے لیکن فلسطینی اتھاریٹی کا نمائندہ شریک ہورہا ہے ۔ترکی ، اردن، برطانیہ، جرمنی، فرانس، اٹلی، پاکستان ، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کےلیڈران کانفرنس میںشرکت کررہےہیں۔ اس  اجلاس میںغزہ امن منصوبےپر دستخط کئے جائیں گے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے دفتر نے کہا ہے کہ اس سربراہی اجلاس کا مقصد غزہ میں جنگ کا خاتمہ کرنا اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کےنظریے کے مطابق امن اور علاقائی استحکام کے نئے باب کا آغاز کرنا ہے۔مارچ میں مصر نے غزہ کے لیے جنگ کے بعد کا منصوبہ پیش کیا تھا جس کے تحت غزہ  کے ۲۳؍ لاکھ افراد کو رہنے کی اجازت دی جائے گی۔اس وقت ، یہ اس علاقے کو غیر آباد کرنے کے ٹرمپ کے منصوبے کی جوابی تجویز تھی۔بین الاقوامی سربراہی اجلاس کی مشترکہ صدارت کرنے والے دونوں رہنماؤں(ٹرمپ اور السیسی) نے اس بات کا اشارہ دیا کہ وہ آگے بڑھنے کے راستے پر مل کر کام کر رہے ہیں۔ توقع  ہے کہ السیسی اور ٹرمپ اجلاس کے  اختتام کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کریں گے۔
پہلے مرحلے کے تحت ، اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کے کچھ حصوں سے پیچھے ہٹ کر لاکھوں فلسطینیوں کو ان علاقوں میں واپس جانے کی اجازت دی جو انہیں خالی کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔امدادی گروہ مہینوں سے علاقے سے باہر رکھی گئی بڑی مقدار میں امداد لانے کی تیاری کر رہے ہیں۔مذاکرات میں حماس کو غیر مسلح کرنے ، غزہ کے لئے جنگ کے بعد کی حکومت کی تشکیل اور اس علاقے سے اسرائیل کے انخلا کی حد کے مسائل کو حل کرنا ہوگا۔ ٹرمپ کے منصوبے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ علاقائی اور بین الاقوامی شراکت دار ایک نئی فلسطینی سیکوریٹی  فورس کی تشکیل کے لیے کام کریں گے۔ایک اور اہم مسئلہ غزہ کی تعمیر نو کیلئے فنڈز اکٹھا کرنا ہے۔عالمی بینک اور مصر کےمنصوبے کے مطابق غزہ میں تعمیر نو اور بحالی کی ضروریات کا تخمینہ۵۳؍ ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ مصر مستقبل میں تعمیر نو کی کانفرنس کی میزبانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ایران جس کے گزشتہ جون میں اسرائیل کے ساتھ۱۲؍ روزہ تنازع چھڑ گیا تھا ، اس میں شرکت نہیں کر رہا  ہے۔ایرانی حکام نے جنگ بندی کے معاہدے کو حماس کی فتح کے طور پر پیش کیا  ہے۔
السیسی کو اس بات پر اطمینان ہے کہ مصر نے غزہ کو غیر آباد کرنے کے امریکہ اور اسرائیل کے منصوبے کو روک دیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان کی شرکت متوقع ہے۔ترکی نے جنگ بندی کے معاہدے کو  بحال کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا جبکہ قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا بھی جنگ بندی میں تعاون تسلیم کیاگیا ہے۔ اردن کے شاہ عبداللہ متوقع شرکاء میں شامل ہیں جن کا ملک مصر کے ساتھ مل کر نئی فلسطینی  سیکوریٹی فورس کو تربیت دے گا۔ اسرائیل کے سب سے مضبوط بین الاقوامی حمایتی اور فوجی ساز و سامان فراہم کرنے والے سب سے بڑے سپلائر جرمنی کےچانسلر فریڈرک مرز بھی پہنچ رہے ہیں۔انہوں نے اسرائیل کی جانب سے جنگ کے طرز عمل اور غزہ پر فوجی قبضے کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔وہ مصر کے ساتھ غزہ کی تعمیر نو کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر ان  لیڈروںمیں شامل ہیں جو شر یک ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ برطانیہ غزہ کو پانی اور نکاسی آب کی فراہمی میں مدد کیلئے ۲۰؍ملین برطانوی پاؤنڈدینے کا وعدہ کرے گا اور کہا کہ برطانیہ غزہ کی تعمیر نو کیلئے تین روزہ کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK