Inquilab Logo

ڈرائیوروں کی ہڑتال کے سبب سبزی ترکاری کی سپلائی متاثر

Updated: January 03, 2024, 9:35 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

ہڑتال کے نتیجے میں اے پی ایم سی مارکیٹ میں۱۰۰؍گاڑیاں کم آئیں،قیمتوں میں اضافہ ، ہڑتال طویل ہونے پرضروری اشیاء کی قلت کا اندیشہ۔

The scene of the truck drivers` strike in Mumbai. Photo: PTI
ممبئی میں ٹرک ڈرائیوروں کی ہڑتال کا منظر۔ تصویر :پی ٹی آئی

مودی حکومت کے ذریعے پاس کردہ نئے قانون کے خلاف ٹرک ڈرائیوروں کی برہمی اور ہڑتال کا اثر ضروری اشیاء کی آمد پر پڑنے لگاہے۔ سبزی ترکاری کے دام میں اضافہ ہوگیا ہے۔ہڑتال سے تین دن قبل اورتین دن کے بعد قیمتوں میں کافی فرق آگیا ہے۔ اگر ہڑتال ختم نہ ہوئی توبے تحاشہ مزید اضافے کے اندیشے کے ساتھ ضروری اشیاء کی قلت کا بھی خطرہ ہے۔صورتحال یہ ہے کہ واشی میں اے پی ایم سی مارکیٹ میںدیگر ریاستوں سے آنے والی سبزی ترکاری وغیرہ کی ۱۰۰؍ گاڑیاں منگل کو کم آئی ہیں۔ مہاراشٹر سے سپلائی جاری ہے لیکن اگر ہڑتال طویل ہوتی ہے تو سبزی ترکاری کی شدید قلت اور دام میں بے تحاشہ اضافے سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
گاہکوں اورتاجروں کی زبانی 
 سبزی مارکیٹ میںخریداری کرنے والے عبدالرحمٰن انصاری نے بتایاکہ’’ تین دن پہلے دام کچھ تھا اور اب دام میں کافی فرق ہے۔ خاص طور پرمیںنےدکاندار سے ہری مٹرکا دام پوچھا تواس نے بتایاکہ ۸۰؍روپے کلو۔دام سننے کےبعد میں اس کامنہ دیکھنے لگاتواس نے کہاکہ صاحب !مجھے بھی تین دن پہلے کا دام معلوم ہے لیکن مجھے ہول سیل میں۷۰؍ روپے فی کلو ملی ہے اگر۸۰؍روپے میں نہیں بیچوں گا تو خرچ بھی نکلنا مشکل ہوگا۔ ‘‘ایک دوسرے خریدار دنیش کنوجیا نے بتایاکہ’’ سبزی ترکاری کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ بیگن ۸۰؍روپے کلو فروخت ہو رہا ہے، اندازہ لگائیے کہ ایک غریب آدمی بیگن بھی نہیں کھا سکتا ۔ اگرکچھ دن اورہڑتال جاری رہی توسوچئے کیا ہوگا۔‘‘ 
 سبزی ترکاری فروخت کرنے والے سید ظہیرنے بتایا کہ ’’ کوئی چیزایسی نہیں ہے جس کا دام نہ بڑھا ہو،آلوپیازکا اسٹاک رہتاہےاس لئے اس پرابھی بہت زیادہ اثر نہیںپڑا ہے لیکن جو دوسری ترکاری ہے اس پرتو فی کلوکافی فرق پڑگیا ہے ،کچھ چیزوں کےدام دوگنا ہوگئے ہیں۔یہی وجہ ہےکہ ہم خود بھی اندازے سے اتنا ہی کم مال لارہے ہیں جو بِک جائے۔‘‘ دوسرے تاجر سریش کمار  نے کہاکہ ’’ صاحب ، دماغ کام نہیںکررہا ہے،دام سن کر کچھ گاہک الجھ جاتے ہیںکہ تم کتنی مہنگی سبزی ترکاری بیچتے ہو ہے ۔لیکن جب ہمیںسستا ملتا ہے توسستا بیچتے ہیںاورجب مہنگا ملتا ہے تومجبوراً مہنگا بیچنا پڑتا ہے کیونکہ کوئی اپنی جیب سے تو کسی کونہیںدے گا ۔ تین دن میںدھندے پربھی کافی اثر پڑا ہے۔‘‘ 
اے پی ایم سی مارکیٹ کے ڈائریکٹر کی زبانی 
  اے پی ایم سی مارکیٹ کے ڈائریکٹر شنگاڈے نے انقلاب کو بتایا کہ ’’ہڑتال کے سبب منگل کو دہلی، گجرات، مدھیہ پردیش اور راجستھان سے ۱۰۰؍گاڑیاں کم آئی ہیں اس کا اثر قیمتوں پرپڑنا لازمی ہے۔ان ریاستوں سے مٹر، گوبھی ،بیگن ،گاجر اوردیگر ترکاری لائی جاتی تھی ۔‘‘ انہو ں نےیہ بھی بتایا کہ ’’ابھی مہاراشٹر سے معمول کے مطابق سبزی ترکاری لانے کا سلسلہ جاری ہے لیکن اگر یہاں بھی ہڑتال کا اثر ہوا تو قیمتوں میں مزید اضافہ ہونے کےساتھ قلت کا بھی اندیشہ ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’ کوئی کچھ بھی دعویٰ کرےیا حکومت کچھ بھی کہے لیکن جب ڈیمانڈ اورسپلائی میں فرق پڑتا ہے تو قیمت میں اضافہ یقینی ہوتاہے اوراُس سے گاہک ہی نہیںبلکہ کسانوں کا بھی نقصان ہوتا ہے۔ گاہکوں کو جہاں زائدقیمت دینی ہوتی ہےوہیںکسانوں کامال خراب ہوتا ہے۔‘‘ 
اشیاء کے دام ہڑتال سے قبل اورہڑتال کے بعد
بھنڈی ۸۰؍روپے کلو۔ پہلے ۶۰؍روپے میں ملتی تھی۔
بیگن ۸۰؍روپے کلو ۔پہلے ۶۰؍روپے میں ملتا تھا۔
مٹر ۸۰؍روپے کلو ۔پہلے ۴۰؍روپے اور۳۵؍ روپے میں ملتی تھی 
ٹماٹر ۴۰؍روپے کلو۔ پہلے ۲۵؍ اور۳۰؍روپے میں ملتا تھا۔ 
آلو ۳۰؍روپے کلو ۔پہلے ۲۰؍ اور۲۵؍روپے میں ملتا تھا۔ 
پیاز ۴۰؍روپے کلو ۔ پہلے ۲۵؍اور۳۰؍روپے کلو ملتی تھی ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK