• Fri, 08 December, 2023
  • EPAPER

اسمبلی اسپیکر پر سپریم کورٹ کی برہمی، ایک ہفتے میں سماعت کرنے کا حکم

Updated: September 19, 2023, 9:49 AM IST | New Delhi

شیوسینا کے ۱۶؍ (باغی) اراکین کی رکنیت کو کالعدم قرار دینے کے معاملے میں کوئی قدم نہ اٹھانے کو چیف جسٹس نے عدالت کی توہین کے برابر قرار دیا۔ عدالت نے کہا ’’ ہر چند کہ ہم نے کارروائی کیلئے کوئی مدت نہیں دی تھی لیکن جب سپریم کورٹ کوئی فیصلہ سناتا ہے تو اس کا احترام ہونا چاہئے۔‘‘ عدالت کی سرزنش کے بعد بھی راہل نارویکر مطمئن ، کہا’’ نہ معاملے میں تاخیر کی جائے گی نہ ہی جلد بازی ، تاکہ کسی بھی پارٹی کے ساتھ نا انصافی نہ ہو۔‘‘ عدالت کے فیصلے کی کاپی دیکھنے کے بعد اگلا قدم طے کرنے کا اعلان

The Supreme Court has expressed surprise at the delay (file photo).
سپریم کورٹ نے تاخیر پر حیرت کا اظہار کیا ہے ( فائل فوٹو)

 شیوسینا کے ۱۶؍ اراکین اسمبلی کو نا اہل قرار دیئے جانے کے معاملے میں عدالت کی ہدایت کے باوجود مہاراشٹر اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس پر عدالت نے پیر کو معاملے کی سماعت کے دوران اسپیکر کی سخت سرزنش کی اور اب تک اس معاملے میں کوئی کارروائی نہ کرنے کو عدالت کی توہین قرار دیا۔ ساتھ ہفتے بھر میں  سماعت شروع کرنے کا حکم سنایا۔ 
  یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے ۱۱؍ مئی ۲۰۲۳ء کو یہ فیصلہ سنایا تھا کہ  ۲۰۲۲ء میں ایکناتھ شندے کی قیادت میں شیوسینا کے ۱۶؍ اراکین کی بغاوت کے بعد  ادھو ٹھاکرے کی درخواست پر اسمبلی اسپیکر کا ان اراکین کو نا اہل قرار نہ دینا غیر آئینی اقدام تھا۔ اگر انہوں نے ان اراکین کو نا اہل قرار دیدیا ہوتا تو  ادھو ٹھاکرے کی حکومت نہ گرتی اور ایکناتھ شندے وزیر اعلیٰ نہ بنتے۔ عدالت نے کہا تھا کہ آئین کے مطابق  ان  ۱۶؍ اراکین کو نا اہل قرار دیا جانا چاہئے لیکن یہ اختیار اسمبلی اسپیکر کا ہے اس لئے اسپیکر اس معاملے میں کوئی فیصلہ کریں۔ 
  اس واضح حکم کے باوجود اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر نے کبھی جانچ، کبھی سماعت کے نام پر معاملے کو طول دیا ، حتیٰ ۴؍ مہینے گزر گئے لیکن اس پر کوئی  کارروائی نہیں کی۔ لہٰذا دوبارہ سپریم کورٹ پہنچی۔ پیر کو اسی معاملے پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ڈی وائے چندرا چور کی قیادت والی ۵؍ رکنی بینچ نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے کہا ’’ ہم اسپیکر کو اس معاملے میں کارروائی کرنے کی واضح ہدایت دی تھی، ہر چندکہ ہم نے کوئی مدت نہیں دی تھی لیکن جب سپریم کورٹ کوئی ہدایت دے تو اس کا احترام ہونا چاہئے۔ اس معاملے میں تاخیر توہین عدالت کے برابر ہے۔‘‘ عدالت میں شیوسینا ( ادھو) کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل نے پیروی کی۔ انہوں نے عدالت کو آگاہ کروایا کہ کس طرح  سال بھر پہلے شیوسینا نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ عدالت نے کو ن سی تاریخ کو کون سی ہدایت دی، پھر کس تاریخ کو عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا اور کس تاریخ کو تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔ اس پورے معاملے کو ۴؍ مہینے سے زائد عرصہ ہو چکا ہے لیکن اسپیکر نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ انہوں نے عدالت سے سوال کیا ’’ کیا عدالتیں اس طرح چلتی ہیں؟‘‘  عدالت نے کپل سبل کے دلائل سننے کے بعد سالیسٹر جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا’’ عدالت  اسمبلی اسپیکر کے عہدے کا احترام کرتی ہے لیکن سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کا احترام بھی ہونا چاہئے۔  ہم یہ توقع کرتے ہیں۔  ‘‘ جسٹس چندر چوڑ نے کہا ’اس لئے ہم حکم سناتے ہیں کہ اسمبلی اسپیکر کے ایک ہفتے کے اندر اس معاملے کی سماعت کریں۔‘‘ 
  یاد رہے کہ جن  ۱۶؍ اراکین اسمبلی کو نا اہل قرار دینے کا حکم سنایا گیا ہے ان میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے   کا نام بھی شامل ہے۔ اگر اسپیکر نے  ان اراکین رکنیت کو کالعدم قرار دیدیا جیسا کہ عدالت کی ہدایت ہے تو موجودہ ریاستی حکومت فوراً گر جائے گی۔ شیوسینا کا الزام ہے کہ حکومت کو بچانے کیلئے ہی راہل نارویکر  معاملے  کی سماعت میں تاخیر کر رہے ہیں۔  یاد رہے کہ شیوسینا کے ۴۰؍ باغی اراکین میں خود راہل نارویکر کا نام بھی شامل ہے البتہ جن پر کارروائی ہونی ہے ان میں ان کا نام شامل نہیںہے۔ 

سپریم کورٹ کی جانب سے دوسری مرتبہ سخت سست کہہ جانے کے بعد بھی مہاراشٹر اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر پیر کو بے حد مطمئن نظر آئے۔ انہوں نے کہا کہ ۱۶؍ اراکین اسمبلی کو نا اہل قرار دیئے جانے کے معاملے میں انہوں نے جان بوجھ کر کوئی تاخیر نہیں کی ہے۔ 
  اطلاع کے مطابق سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے  کے بعد میڈیا نے جب راہل نارویکر سے اس معاملے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا ’’ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تعلق سے اب تک میرے پاس کوئی معلومات نہیں ہے۔ میں عدالت کے فیصلے تعلق سے معلومات حاصل کروں گا اس کے بعد آگے کی کارروائی کیا ہونی چاہئے ، اس تعلق سے  کوئی قدم اٹھائوں گا۔‘‘    انہوں نے کہا ’’ ابھی میرے پاس اس فیصلے کی کاپی نہیں آئی ہے۔ جب فیصلے کی کاپی میرے پاس آئے گی  تو میں اس معاملے میں مکمل معلومات حاصل کروں گا اس کے بعد آگے کی کارروائی کروں گا۔‘‘  اسپیکر کا کہنا تھا کہ ’’ اس معاملے میں کسی بھی طرح کی تاخیر نہیں کی جائے گی، نہ ہی کسی طرح کی جلد بازی کی جائے گی۔ تاکہ کسی بھی پارٹی کے تعلق سے کوئی ناانصافی نہ ہو۔‘‘  انہوں نے اپنے اس دعوے کو دہرایا کہ ۱۶؍ اراکین اسمبلی کو نا اہل قرار دیئے جانے کے معاملے میں کسی بھی طرح کی تاخیر نہیں کی گئی ہے۔  انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق جو بھی درست ہوگا اس  معاملے میں وہی قدم اٹھایا جائے گا۔‘‘  یاد رہے کہ عدالت نے ایک ہفتے کے اندر معاملے میں سماعت کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں راہل نارویکر نے کہا ’’   اس معاملے میں فیصلہ کتنے دنوں میں ہوگا یہ فی الحال کہا نہیں جا سکتا کیونکہ پوری طرح جانچ کرنے  کے بعد آئین کی رو سے جو مناسب ہوگا وہ فیصلہ کیا جائے گا۔  انہوں نے کہا کہ فی الحال شیوسینا  ( ادھو) کے سنیل پربھو اور اجے چودھری فی الحال اس معاملے میں کاغذات کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔  انہیں اس کا حق ہے۔  ہم بھی ساری چیزیں دیکھ بھا کر کریں گے۔‘‘
   عدالت کے فیصلے کے بعد مہاراشٹر کی سیاست میںنیا ہنگامہ کھڑا ہو سکتا ہے کیونکہ ۱۶؍ اراکین کی رکنیت کو کالعدم قرار دینے کے مطلب ہے حکومت کا گر جانا۔ اسی لئے  بی جے پی نے پہلے ہی این سی پی کے اراکین کو اپنی حکومت میں شامل کر رکھا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK