ریاستوں اور مرکزی حکومت کی جانب سے پولیس اسٹیشنوں میں سی سی ٹی وی سے متعلق رپورٹ پیش کرنے میں ناکامی پر بھی برہمی کا اظہار کیا
EPAPER
Updated: November 26, 2025, 11:01 AM IST | New Delhi
ریاستوں اور مرکزی حکومت کی جانب سے پولیس اسٹیشنوں میں سی سی ٹی وی سے متعلق رپورٹ پیش کرنے میں ناکامی پر بھی برہمی کا اظہار کیا
سپریم کورٹ نے منگل کو حراستی اموات پر پولیس کی سخت سرزنش کی۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پولیس حراست میں اموات دراصل ہمارے نظام پر ایک بڑا دھبہ ہےلیکن اب ملک اسے مزید برداشت نہیں کرے گا۔ عدالت نے تمام ریاستوں اور مرکزی حکومت کی جانب سے پولیس اسٹیشنوں میں سی سی ٹی وی کے بارے میں مطلوبہ رپورٹ پیش کرنے میں ناکامی پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے کہا کہ اگر اس تعلق سے۱۶؍ دسمبر تک رپورٹ پیش نہیں کی گئی تو متعلقہ ریاستوں کے چیف سکریٹریوں اور مرکزی ایجنسیوں کے ڈائریکٹروں کو ذاتی طور پر حاضر ہو کر اس سلسلے میں ہونےوالی تاخیر کی وضاحت کرنی ہوگی۔
خیال رہے کہ ستمبر۲۰۲۵ء میں راجستھان سے متعلق ایک معاصر ہندی روزنامے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ۸؍ مہینوں میں راجستھان کے مختلف تھانوں میں۱۱؍ حراستی اموات ہوئی ہیں۔ اس کے بعد، سپریم کورٹ نے ستمبر میں اس معاملے کا از خود نوٹس لیا تھا اور۱۴؍ اکتوبر کو تمام ریاستوں سے پولیس اسٹیشنوں میں سی سی ٹی وی کی تنصیب کے بارے میں رپورٹ طلب کی تھی۔مرکزی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں اپنا موقف پیش کرنے کیلئے سالیسٹر جنرل تشا ر مہتا موجود تھے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کی بات تو قبول کی لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’کئی بار پولیس اسٹیشن کے اندر موجود سی سی ٹی وی کیمرے جانچ کو مشکل بھی بنا سکتے ہیں۔‘‘
اس تعلق سے۴؍ستمبر کو، سپریم کورٹ نے راجستھان میں پولیس کی حراست سےمتعلق مذکورہ رپورٹ کا بھی ازخود نوٹس لیا، جس میں کہا گیا تھا کہ راجستھان میں گزشتہ ۷۔۸؍ مہینوں میں پولیس حراست میں۱۱؍ لوگوں کی موت ہوئی تھی۔۱۵؍ ستمبر کو ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ملک بھر کے تھانوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی خرابی یا غیر فعال ہونے کا از خود نوٹس لیا اور مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔۲۶؍ ستمبر کو عدالت نے راجستھان حکومت سے اس سلسلے میں۱۲؍ سوالات پوچھے تھے۔ اس کے بعد۱۴؍ اکتوبر کو، عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت اور ملک کی تمام ریاستوں سے پولیس اسٹیشنوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی موجودگی کے بارے میں رپورٹیں طلب کیں۔
خیال رہے کہ اس سے بہت پہلے، دسمبر۲۰۲۰ء میں، پرم ویر سنگھ سینی بمقابلہ بلجیت سنگھ کیس میں، سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ملک کے تمام پولیس اسٹیشنوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کا حکم دیا تھا اور اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ کوئی بھی علاقہ نگرانی سے محروم نہ رہے۔ تاہم عدالت کو بتایا گیا کہ کئی جگہوں پر یا تو کیمرے نصب نہیں تھے یا پھر ان کی حالت خراب تھی۔
اس تعلق سے سپریم کورٹ کی جانب سے وقفے وقفے سے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو ہدایت جاری ہوتی رہیں لیکن حکومتیں کبھی بھی اس معاملے میں سنجیدہ نہیں دکھائی دیں، جس کی وجہ سے عدالت نے منگل کو سخت برہمی کااظہار کیا۔ خیال رہے کہ ۲۰۱۸ءمیں بھی سپریم کورٹ نے ایک مرتبہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے تمام ریاستوں کو اپنے اپنے پولیس اسٹیشنوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد ۲۰۲۰ء میں، عدالت نے مزید کہا کہ سی سی ٹی وی کیمرے نہ صرف پولیس اسٹیشنوں بلکہ سی بی آئی، ای ڈی اور این آئی اے جیسی تفتیشی ایجنسیوں کے دفاتر میں بھی لگائے جائیں۔ان احکامات کے تحت پولیس اسٹیشن کے مین گیٹ، داخلی، خارجی گیٹ، لاک اپ، کوریڈور، لابی اور لاک اپ کے باہر سمیت تھانے کے ہر حصے میں کیمرے نصب کیے جانے تھے۔