کنٹرول کمیٹی کی زیر التواء رپورٹ کے پیش ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ سنایا،۸؍ ماہ کی قانونی لڑائی کے بعد سماجی کارکنان کو کامیابی ہاتھ لگی۔
EPAPER
Updated: November 25, 2023, 12:53 PM IST | Siraj Shaikh | Raigad
کنٹرول کمیٹی کی زیر التواء رپورٹ کے پیش ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ سنایا،۸؍ ماہ کی قانونی لڑائی کے بعد سماجی کارکنان کو کامیابی ہاتھ لگی۔
مہاراشٹر کے مشہور سیاحتی مقام ماتھیران میں اب ای رکشا مستقل طور پر چلیں گے۔ ان ای رکشوں کی اجازت کیلئے سپریم کورٹ میں دائر کردہ عرضی پر فیصلہ آچکا ہے۔ یہ فیصلہ ۸؍ ماہ کی سماعتوں کے بعد آیا ہے اور ماتھیران میں ای رکشا کے مستقل طور پر چلنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ ماتھیران کو ماحولیاتی لحاظ سے حساس علاقہ قرار دیا گیا ہے اور دستوری ناکہ کے بعد والے علاقے میں تمام قسم کی موٹر گاڑیوں کے داخلے پر پابندی ہے۔ البتہ یہاں ہاتھ رکشا چلائے جاتے ہیں ۔ یعنی انسان کا بوجھ انسان کے ذریعے کھینچنے کا غیر انسانی عمل جاری ہے۔ اس کے خلاف ماتھیران کے ایک سماجی کارکن سنیل شندے نے ای رکشا کی سروس شروع کروانے کیلئے تگ ودو شروع کی تھی۔عدالت نے ۱۲ مئی۲۰۲۲ کو تین ماہ کیلئے ماتھیران میں ای رکشا کا پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کی ہدایت دی جسے نافذ کیا گیا اور یہ کامیاب رہا۔ اس وقت کی چیف افسر سریکھا بھانگے ، رائے گڑھ ضلع کلکٹر اور موجودہ کوکن ڈیویژنل کمشنر ڈاکٹر مہندر کلیانکر ای رکشا سروس کیلئے کوشاں تھے لیکن اس معاملے میں تین ماہ کے اندرماتھیران ماحولیاتی کنٹرول کمیٹی کے ذریعے عدالت میں رپورٹ پیش نہ کرنے اور مقامی سطح پر ای رکشا کی مخالفت ہونے کی وجہ سے سپریم کورٹ کا فیصلے آنے میں تاخیر ہوئی۔
اس تاخیر کے خلاف سنیل شندے اور ان کے ساتھیوں نے کنٹرول کمیٹی کے خلاف بھوک ہڑتال کا انتباہ دیا ۔ تب جا کر رائے گڑھ ضلع کلکٹر ڈاکٹریوگیش مہسے کے فوری حکم کے بعد ماتھیران میونسپل کونسل کے چیف افسر ویبھو گاروے، ابھیمنیو یالنوڈے، سواگت بیرمباڑے نے دہلی جاکر سرکاری وکیل کے سامنے ای رکشا کی وکالت میں دلائل پیش کئے۔ اس دوران کنٹرول کمیٹی نے بھی اپنی رپورٹ پیش کی۔ سنیل شندے کے وکیل اویشکار سندھوی نےسپریم کورٹ کو بتایا کہ ماتھیران میں ا ی رکشا مناسب بھی ہے اور ضروری بھی۔ لہٰذا ای رکشا کو مستقل منظوری دی جائے۔ گھوڑے چلانے والوں کے وکیل نینا نریمن نے عدالت سے کہا کہ ای رکشا کو صرف ایک خاص فاصلے تک ہی چلانا چاہئے تاکہ ان کا کاروبار متاثر نہ ہو۔ لیکن عدالت نے اس مطالبے کو مسترد کر دیا اور فیصلہ دیا کہ ای رکشا ماتھیران میں ہر جگہ چل سکتے ہیں ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ سدھارتھ دھرمادھیکاری نے پیروی کی۔ یاد رہے کہ اب ہاتھ رکشا چلانے والے ای رکشا چلاکر روزی کمائیں گے۔