• Sat, 29 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سپریم کورٹ کی میونسپل الیکشن کروانے کی مشروط اجازت

Updated: November 28, 2025, 10:56 PM IST | Mumbai

اعلان کردہ پروگرام کے مطابق الیکشن کروا ئے جائیں لیکن جن علاقوں میں ۵۰؍ فیصد سے زیادہ ریزرویشن دیا گیا ہے وہاں کے نتائج فیصلہ آنے تک ظاہر نہ کئے جائیں

The people of Maharashtra will vote in local elections after 8 years (File photo)
مہاراشٹر کے عوام ۸؍ سال بعد مقامی انتخابات میں ووٹ ڈالیں گے( فائل فوٹو)

مہاراشٹر کے مقامی انتخابات کے تعلق سے سپریم کورٹ میں جاری سماعت پر ہر کسی کی نظر تھی۔ جمعہ کو عدالت نے اس تعلق سے عبوری فیصلہ سنایا جس کا سیاسی پارٹیوں کے علاوہ ووٹروں کو بھی انتظار تھا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو  اپنے اعلان کردہ پروگرام کے تحت میونسپل کونسل اور نگر پنچایت کے الیکشن منعقد کروانے کی اجازت دیدی ہے لیکن ساتھ ہی یہ شرط بھی لگائی ہے کہ جن علاقوں میں ریزرویشن کا تناسب ۵۰؍ فیصد سے زائد ہے وہاں کے انتخابی نتائج سپریم کورٹ کے ۲؍ جنوری کو آنے والے حتمی فیصلے کے بعد ظاہر کئے جائیں۔ اس سے یہ تو واضح ہو گیا کہ میونسپل کونسلوں اور نگر پنچایتوں کے الیکشن  اعلان کردہ تاریخ یعنی ۲؍ دسمبر ہی کو ہوں گے لیکن یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ جن علاقوں میں ۵۰؍ فیصدسے زائد ریزرویشن دیا گیا ہے وہاں اگر عدالت نے اپنے فیصلے میں اس ریزرویشن کو نامنظور کر دیا تو کیا ہوگا؟ کیا ان علاقوں میں دوبارہ الیکشن ہوں گے؟ 
  یاد رہے کہ مہاراشٹر میں (۲۰۱۷ء کے بعد) گزشتہ ۸؍ سال سے میونسپل کارپوریشن اور میونسپل کونسل کے علاوہ نگر پنچایت کے الیکشن نہیں ہوئے ہیں وجہ یہ ہے کہ عدالت میں ان انتخابات میں ریزرویشن کے تناسب میں اضافے کے تعلق سے عدالت میں عرضداشت داخل کی گئی ہے اور یہ معاملے کی سماعت زیر التواء ہے۔ اس سال عدالت نے ۵۰؍ فیصد ریزرویشن کے ساتھ الیکشن کروانے کی اجازت دی لیکن معاملے کا حتمی فیصلہ اب تک نہیں آیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے انتخابات کی تیاریاں تو شروع کیں لیکن ان میں کئی مقامات پر ۵۰؍ فیصد سے زیادہ ریزرویشن بھی دیا گیا ہے جس کی وجہ سے معاملہ دوبارہ عدالت پہنچا۔  سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے اقدام پر ناراضگی ظاہر کی تھی  اور انتباہ دیا تھا کہ اگر عدالت کی حکم عدولی کی گئی تو الیکشن دوبارہ ملتوی کر دیئے جائیں گے۔ اس تعلق سے جمعہ کے روز حتمی فیصلہ آنے کی امید تھی لیکن عدالت نے عبوری فیصلہ سنایا ۔
  اطلاع کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالا باغچی کی ۲؍ رکنی بینچ نے سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں کہا  ہے کہ اس معاملے کو سمجھتے ہوئے اس کی سماعت کو ۳؍ ججوں کی بینچ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو جنوری (۲۰۲۶ء) کے دوسرے ہفتے میں اس معاملے میں سماعت کرے گی۔ تب تک الیکشن کمیشن اپنے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق الیکشن کروا سکتا ہے لیکن جن  ۴۰؍ میونسپل کونسلوں اور ۱۷؍ نگر پنچایتوں میں ۵۰؍ فیصد سے زیادہ ریزرویشن دیا گیا ہے وہاں کے انتخابی نتائج کو جنوری میں سپریم کورٹ کے ۳؍ ججوں کی بینچ کی طرف سے حتمی فیصلہ صادر کرنے تک ظاہر نہیں کیا جا ئے گا۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا ہے کہ ۵۰؍ فیصد ریزرویشن کی حد کا اطلاق ۳؍ سہ رکنی بینچ کے حتمی فیصلے کے بعد بھی قائم رہے گا۔ 
  اس سے یہ بات تو واضح ہو گئی ہے کہ الیکشن کمیشن ۲؍ دسمبر کو بھلے ہی الیکشن کروالے لیکن ان میونسپل کونسلوں اور نگر پنچایتوں میں جہاں ۵۰؍ فیصد سے زیادہ ریزرویشن دیا گیا ہے اسے یہ الیکشن دوبارہ کروانے ہوں گے۔ کیونکہ عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ ۵۰؍ فیصد ریزرویشن ( کے اندر) کی شرط حتمی فیصلے بعد بھی قائم رہے گی۔ ساتھ ہی عدالت نےمیونسپل کارپوریشن کے الیکشن کی بھی اجازت دیدی ہے۔ اس میں عدالت نے یہی کہا ہے کہ ’’ الیکشن کمیشن اور ریاستی حکومت کو اس بات کی اجازت ہے کہ وہ دیگر مقامی اداروں کے انتخابات بھی منعقد کروالیں لیکن ان میں بھی ریزرویشن کی حد ۵۰؍ فیصد سے پار نہیں ہونی چاہئے  اور یہ حکم سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کے بعد بھی قائم رہے گا۔      
 عدالت کا یہ عبوری فیصلہ’’ ۵۰؍ فیصد ریزرویشن کی شرط حتمی فیصلہ آنے کے بعد بھی قائم رہے گی‘‘ والے حکم کے سبب حتمی معلوم ہو رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اب الیکشن کمیشن ۲؍ دسمبر کو ان علاقوں میں بھی الیکشن کروائے گا جہاں ۵۰؍ فیصد سے زیادہ ریزرویشن دیا گیا ہے یا ملتوی کر دے گا؟ کیونکہ اس کے نتائج تو روکنے ہوں گے اور عدالت کی وضاحت کے مطابق حتمی فیصلہ آنےکے بعد دوبارہ الیکشن بھی کروانے ہوں گے۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا الیکشن کمیشن میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کا اعلان فوری طور پر کرے گا یا اس کیلئے جنوری میں حتمی فیصلہ آنے تک انتظار کرے گا؟ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK