عدالت نے تعلیمی اور کوچنگ اداروں کو طلبہ کی ذہنی فلاح و بہبود کو نقصان پہنچانے والے طریقوں جیسے، طلبہ کی صلاحیت سے زیادہ تعلیمی اہداف کا تعین اور طلبہ کی تعلیمی کارکردگی کی بنیاد پر انہیں بیجز میں تقسیم کرنا، سے بچنے کی ہدایت دی۔
EPAPER
Updated: July 28, 2025, 10:02 PM IST | New Delhi
عدالت نے تعلیمی اور کوچنگ اداروں کو طلبہ کی ذہنی فلاح و بہبود کو نقصان پہنچانے والے طریقوں جیسے، طلبہ کی صلاحیت سے زیادہ تعلیمی اہداف کا تعین اور طلبہ کی تعلیمی کارکردگی کی بنیاد پر انہیں بیجز میں تقسیم کرنا، سے بچنے کی ہدایت دی۔
ہندوستان کے تعلیمی اداروں میں طلبہ کی خودکشی اور ذہنی صحت سے جڑے معاملات میں اضافہ سے نمٹنے کیلئے سپریم کورٹ نے جمعہ کو ۱۵؍ عبوری رہنما خطوط جاری کئے۔ ان رہنما خطوط میں تربیت یافتہ کونسلرز اور ماہرین نفسیات کی تقرری، ایک یکساں ذہنی صحت کی پالیسی اپنانے اور ایسے اداروں میں فلاح و بہبود کی مداخلتوں کا سالانہ جائزہ شامل ہے۔ جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا پر مشتمل بنچ نے مشاہدہ کیا کہ اسکولوں، کالجوں، کوچنگ سینٹرز اور اسی طرح کے ماحول میں خودکشی کی روک تھام کیلئے ایک متحد، قابل نفاذ فریم ورک کا ”قانون سازی اور ریگولیٹری خلاء“ موجود ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ رہنما اصول اس وقت تک نافذ العمل اور پابند رہیں گے جب تک اتھارٹی کی جانب سے مناسب قانون سازی یا ریگولیٹری فریم ورک متعارف نہیں کرایا جاتا۔
یہ حکم آندھرا پردیش ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کے خلاف اپیل کے جواب میں آیا ہے جس میں وشاکھاپٹنم میں میڈیکل کے داخلہ امتحان، نیشنل ایلیجیبلٹی کم اینٹرنس ٹیسٹ (نیٹ NEET) کے ایک ۱۷ سالہ طالب علم کی مشکوک موت کی تحقیقات کو سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کو منتقل کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے مرکزی ایجنسی کو تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’گیان بھارتم مشن ‘کے تحت قدیم مخطوطات کو ڈیجیٹل کیاجائیگا: وزیر اعظم مودی
ذہنی صحت کے تحفظات
سپریم کورٹ نے تمام تعلیمی اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک یکساں ذہنی صحت کی پالیسی کو اپنائیں اور اسے نافذ کریں۔ یہ پالیسی ’امید‘ UMMEED کے مسودہ رہنما خطوط، منو درپن اقدام اور قومی خودکشی کی روک تھام کی حکمت عملی پر مبنی ہونا چاہئے۔ اس کے علاوہ اس کے نفاذ کا سالانہ جائزہ لیا جائے اور اسے ادارتی ویب سائٹس اور نوٹس بورڈز پر عوامی طور پر دستیاب کیا جائے۔ واضح رہے کہ’امید‘ UMMEED، یعنی Understand, Motivate, Manage, Empathise, Empower, Develop کے مسودہ رہنما خطوط کو ۲۰۲۳ء میں مرکزی وزارتِ تعلیم کے ذریعے اسکولوں میں طالب علموں کی خودکشیوں کو روکنے کیلئے جاری کیا گیا تھا۔ منو درپن اقدام، کووڈ-۱۹ وبائی مرض کے دوران اور اس کے بعد نفسیاتی سماجی مدد فراہم کرنے کیلئے شروع کئے گئے۔ یہ پالیسی، قومی خودکشی کی روک تھام کی حکمت عملی خودکشی کی شرح کو کم کرنے میں اسٹیک ہولڈرز کے کردار کا خاکہ پیش کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: تمل ناڈو: صحت بہتر بنانے کیلئے۳؍ ماہ تک صرف جوس پر رہنے والا ۱۷؍ سالہ لڑکا ہلاک
نئی ہدایات اور سفارشات
دیگر تجاویز کے علاوہ، سپریم کورٹ نے کہا کہ ۱۰۰ سے زیادہ طلبہ والے اداروں کو قابل کونسلرز، ماہرین نفسیات یا سماجی کارکنوں کو مقرر کرنا چاہئے جو بچوں اور نوعمروں کی ذہنی صحت سے جڑے معاملات میں تربیت یافتہ ہوں۔ چھوٹے ادارے بیرونی پیشہ ور افراد کے ساتھ رسمی ریفرل انتظامات کا سہارا لے سکتے ہیں۔ عدالت نے تعلیمی اور کوچنگ اداروں کو ایسے طریقوں سے بچنے کی ہدایت دی جو طلبہ کی ذہنی فلاح و بہبود کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، جیسے عوامی شرمندگی، طلبہ کی صلاحیت سے زیادہ تعلیمی اہداف کا تعین اور طلبہ کی تعلیمی کارکردگی کی بنیاد پر انہیں بیجز میں تقسیم کرنا۔
طلبہ کے ہاسٹلز اور رہائشی اداروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ چھیڑ چھاڑ سے بچنے والے چھت کے پنکھے یا دیگر حفاظتی آلات نصب کریں اور خود کو نقصان پہنچانے کے جذباتی اعمال کو روکنے کیلئے چھتوں، بالکنیوں اور اسی طرح کے زیادہ خطرے والے علاقوں تک رسائی کو محدود کریں۔ عدالت نے کہا کہ جے پور، کوٹا، سیکر، چنئی، حیدرآباد، دہلی اور ممبئی جیسے شہروں میں کوچنگ سینٹرز کو بہتر ذہنی صحت کے تحفظات کو نافذ کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ، تمام تدریسی اور غیر تدریسی عملے کو سال میں دو بار لازمی تربیت سے گزرنا ہو گا جو تصدیق شدہ ذہنی صحت کے پیشہ ور افراد کے ذریعے کی جائے گی۔ یہ رہنما خطوط تمام سرکاری اور نجی اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور کوچنگ سینٹرز پر لاگو ہوتے ہیں۔